لندن: اگرچہ شاہ چارلس اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے فوراً بعد بادشاہ بن گئے تھے لیکن تاجپوشی کی قدیم رسم ان کے دور کے آغاز کی علامت ہے۔ ملکہ الزبتھ دوم کی 96 سال کی عمر میں بیلمورل کاسل میں وفات کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے 73 سالہ شاہ چارلس سوم از خود بادشاہ بن گئے تھے۔ ان کے بادشاہ بننے کا باضابطہ طور پر شاہی اعلان ستمبر 2022 میں جاری کر دیا گیا جس کے بعد انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد قوم سے پہلا خطاب بھی کیا۔ خیال رہے کہ ملکہ برطانیہ 8 ستمبر کو انتقال کر گئی تھیں، انہوں نے بیٹے کی عمر سے زیادہ وقت تک بادشاہت کی، انہیں طویل عرصے تک تخت پر رہنے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔
شاہ چارلس اور ان کی اہلیہ کوئن کمیلا کی تاجوشی 6 مئی 2023 کو ہوگی، بکنگھم پیلس کی جانب سے تاجپوشی کا دعوت نامہ بھی منظر عام پر آیا۔ پھولوں والے پیچیدہ بارڈر کے ساتھ اس دعوت نامے کو اینڈریو جیمیسن نے ڈیزائن کیا ہے جو ایک ہیرالڈک آرٹسٹ اور مینواسکرپٹ ایلیومینیٹر ہیں۔ اس دعوت نامے کا پیچیدہ ڈیزائن صرف سجاوٹ نہیں بلکہ درحقیقت نئے برطانوی بادشاہ اور ان کی اہلیہ کے بارے میں کافی کچھ ظاہر کرتا ہے۔ تاجپوشی کی تقریب ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقد ہوگی۔ تاجپوشی کی تقریب کے دوران شاہ چارلس (سوم) کو سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنایا جائے گا، اس تاج کو دیکھنے کا یہ نادر موقع ہوگا کیونکہ یہ صرف تاجپوشی کے وقت پہ پہنا جاتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شاہ چارلس اسے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے پہنیں گے اور اس کے بعد پھر کبھی نہیں پہنیں گے۔ رپورٹ کے مطابق 22 قیراط سونے سے بنا 360 سال پرانا تاج ایک فٹ سے زیادہ اونچا اور 2.23 کلوگرام وزنی ہے، یہ 2 انناس، ایک بڑے خربوزے یا 2 لیٹر پانی کی بوتل جتنا وزنی ہے۔ آخری مرتبہ سینٹ ایڈورڈ کا تاج ملکہ الزبتھ دوم نے 1953 میں اپنی تاجپوشی پر پہنا تھا اور گذشتہ 70 برسوں میں شاید ہی کبھی یہ ٹاور آف لندن سے باہر آیا ہوگا۔اس تقریب کی ایک خاص بات یہ ہے کہ برطانوی شاہ چارلس تاج پوشی کے دن 700 سال قدیم کرسی پر بیٹھیں گے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کرسی سنہ 1300 میں بنائی گئی تھی اور پہلی مرتبہ 1308 میں کنگ ایڈورڈ دوم کی تاجپوشی کے موقع پر استعمال ہوئی تھی۔ اس تقریب میں وہ رسومات بھی ادا کی جائیں گی جو قدیم زمانے سے چلی آرہی ہیں، اس کے علاوہ قدیم زمانے کی اشیا بھی سجاوٹ کے لیے رکھی جائیں گی۔ انہی میں سے ایک تاریخی پتھر شامل ہے جسے اسٹون آف اسکون (Stone of Scone) کہا جاتا ہے، یہ تقدیر کے پتھر (Stone of Destiny)کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسے 1993 ء کے بعد پہلی بار اپنے مستقل مقام، ایڈنبرگ کاسل سے منتقل کیا گیا ہے، شاہ چارلس کی تاجوشی کی تقریب کے لیے اسے لندن پہنچا دیا گیا ہے۔
اس پتھر کو برطانیہ کے بادشاہ کی تاجپوشی کی کرسی کے نیچے رکھا جائے گا جس پر شاہ چارلس 6 مئی کو تاجپوشی کے وقت بیٹھے گیں۔ یہ پتھر برطانیہ کی تاریخ کا اہم اور تاریخی پتھر مانا جاتا ہے جو اسکاٹ لینڈ کی سلطنت کی قدیم نشانی ہے۔ اس پتھر کی ابتدائی تاریخ ابھی تک کسی کو نہیں معلوم تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ نویں صدی کے اوائل میں اسکاٹش بادشاہوں کی افتتاحٰ تقریب کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن 1296 میں برطانیہ کے بادشاہ ایڈورڈ (جسے سکاٹ لینڈ پر حملہ کرنے کی بار بار کوشش کرنے پر اسکاٹ کا ہیمر بھی کہا جاتا تھا) نے اس پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد اسے برطانیہ منتقل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 1950 میں کرسمس کے موقع پر اس پتھر کو اسکاٹش قوم پرستوں نے لندن کے شہر ویسٹ منسٹر سے اٹھا لیا تھا لیکن اس واقعے کے چند ماہ بعد اس پتھر کو دوبارہ برآمد کرلیا گیا۔ تاہم اب اسے سرکاری طور پر 1995 میں مستقل بنیاد پر اسکاٹ لینڈ منتقل کردیا گیا تھا۔ یہ وہ پتھر ہے جسے برطانیہ میں صدیوں سے بادشاہوں کی تاج پوشی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے، اسے جہاز کے ذریعے اسکاٹ لینڈ سے لندن منتقل کیا گیا ہے۔اسکاٹ لینڈ کے ہیرالڈک اتھارٹی جوزف مورو کہتے ہیں کہ شاہ چارلس (سوم) کے ساتھ اتحاد اور دوستی کی علامت کے طور پر اس پتھر کو ایک بار پھر لندن منتقل کیا گیا ہے۔ (یو این آئی)