اسلام آباد: پاکستان میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق دیے گئے بیان پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے سماعت کی گئی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوکر ایڈیشنل خاتون جج سے معافی کے لیے رضامندی ظاہر کی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی روک رہی ہے۔ Imran Khan in Contempt Case
عدالت میں سماعت کے دوران عمران خان نے کہا کہ خاتون جج کو دھمکانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اگر عدالت کچھ اور چاہے تو میں وہ بھی کرنے کو تیار ہوں۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم آپ کی اس بات کی ستائش کرتے ہیں، آپ کا بیان ریکارڈ کیا جاتا ہے اور فرد جرم عائد نہیں کرتے لیکن 29 ستمبر کو حلف نامہ جمع کرائیں۔ خاتون جج کے پاس جاکر معذرت کرنا یا نہ جانا آپ کا ذاتی فیصلہ ہوگا، اگر آپ کو غلطی کا احساس ہوگیا اور معافی کے لیے تیار ہیں تو یہ کافی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی جس کے بعد عمران خان عدالت سے واپس روانہ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج زیبا چودھری کے خلاف متازع ریماکس دینے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتوں بعد عمران خان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔