گزشتہ ہفتے ایران میں 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت پر مظاہرے پھوٹ پڑے، جسے اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر حجاب کے اصولوں کو توڑنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ کئی مقامات پر مظاہرے پرتشدد بھی ہوگئے جس کے نتیجے میں اب تیس افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔ ایران میں اس واقعے کے بعد دنیا بھر میں اس پر ہر کوئی اپنے طریقے سے آواز بلند کررہا ہے اور انصاف کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ Malala Yousafzai on Iran Protest
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی ہے، جس پر ملالہ نے لکھا کہ عورت جو بھی زیب تن کرنا چاہتی ہے، اسے خود فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں، اگر کوئی مجھے سر ڈھانپنے پر مجبور کرے گا تو میں احتجاج کروں گی اور اگر کوئی مجھے اسکارف اتارنے پر مجبور کرتا ہے تو میں احتجاج کروں گی۔ ملالہ نے آگے کہا کہ میں مہسا امینی کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہی ہوں۔
واضح رہے کہ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب ملالہ نے ھضاب کے متلق زبان کھولی ہو اس سے قبل بھی ملالہ نے کرناٹک حجاب معاملہ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "کالج ہمیں پڑھائی اور حجاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ لڑکیوں کو حجاب میں اسکول جانے سے انکار کرنا خوفناک ہے۔ خواتین کا کم یا زیادہ پہننے پر اعتراض برقرار ہے۔ بھارتی رہنماوں کو مسلم خواتین کو پسماندگی میں ڈھکیلنے سے روکنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: Malala Yousafzai Reacts To Karnataka Hijab Row: کرناٹک حجاب معاملہ پر ملالہ یوسف زئی کا ٹویٹ
یاد رہے کہ ریاست کرناٹک کے اُڈوپی ضلع میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخلہ نہ دینے کے بعد سے بھارت میں ھجاب تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ جس کے بعد اب یہ تنازعہ سپریم کورٹ میں ہے اور اس تعلق سے سماعت بھی مکمل ہوچکی ہے لیکن عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔