ETV Bharat / international

Sudan Civil War کینیا نے سوڈان میں فوجی بھیجے تو ان میں سے کوئی بھی زندہ واپس نہیں جائےگا: سوڈانی فوج کمانڈر

author img

By

Published : Jul 25, 2023, 10:41 PM IST

سوڈانی فوج کے سینئر عہدیدار کینیا کی طرف سے امن فوجی دستوں کو بھیجنے کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے اور کہا کہ اگر کینیا کی طرف سے سوڈان میں فوجی بھیجے گئے تو ان میں سے کوئی بھی زندہ واپس نہیں جائے گا۔

If Kenya sends troops to Sudan, none of them will return alive says Sudanese army commander
کینیا نے سوڈان میں فوجی بھیجے تو ان میں سے کوئی بھی زندہ واپس نہیں جائےگا: سوڈانی فوج کمانڈر

خرطوم: سوڈانی فوج کے ایک سینیر کمانڈر نے پڑوسی ملک کینیا کی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ سوڈان میں 100 سے زائد دنوں سے جاری خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے امن فوجی دستے بھیج رہا ہے۔ سوڈانی فوج کے سینئر عہدیدار کینیا کی طرف سے امن فوجی دستوں کو بھیجنے کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کینیا کی طرف سے سوڈان میں فوجی بھیجے گئے تو ان میں سے کوئی بھی زندہ واپس نہیں جائےگا۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈانی فوج اور نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تین ماہ سے زاید عرصے سے لڑائی جاری ہے۔ سوڈان میں جاری محاذ آرائی روکنے کے لیے بین الاقوامی ثالثی کی بہت سی کوششیں ہوچکی ہیں، لیکن کوئی بھی 15 اپریل کو شروع ہونے والی لڑائی کو ختم کرنے یا روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اس ماہ کے شروع میں بین الحکومتی اتھارٹی آن ڈویلپمنٹ (آئی جی اے ڈی) ایک مشرقی افریقی علاقائی بلاک جس میں کینیا بطور رکن شامل ہے نے سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں امن فوجیوں کی تعیناتی سمیت ایک اقدام کی تجویز پیش کی تھی۔

سوڈانی فوج نے کینیا کی قیادت میں پیش قدمی کو بار بار مسترد کرتے ہوئے اس پر ریپڈ سپورٹ فورسز کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ کسی بھی غیر ملکی امن فوجیوں کو دشمن قوتیں تصور کریں گے۔ سوڈانی مسلح افواج کے اسسٹنٹ کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے کہا کہ "مشرقی افریقی افواج انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔‘‘ انہوں نے قسم کھائی کہ ان میں سے کوئی بھی فوجی واپس نہیں آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک تیسرا ملک تھا جس نے کینیا کو اس اقدام کو آگے بڑھانے پر اکسایا تاہم انہوں نے اس تیسرے ملک کا نام نہیں بتایا۔

یہ بھی پڑھیں:

سوڈانی رہ نما کے جواب میں کینیا کے وزیر خارجہ کوریر سنگھ اوئی نے رائیٹرز کو بتایا کہ وہ سوڈانی فوجی عہدیدار کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا ملک غیر جانبدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر اصرار کرنے سے کہ پائیدار امن صرف کسی بھی ثالثی کے عمل میں سویلین فریقوں کو شامل کرنے اور مظالم کی روک تھام کا مطالبہ سوڈان میں کچھ لوگوں کے لیے قبول کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔" دریں اثناء خرطوم ریاست میں پیر کو بھی لڑائی جاری رہی۔ امبدہ میں کمیٹی نے بتایا کہ ام درمان میں گولہ باری میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ (یو این آئی)

خرطوم: سوڈانی فوج کے ایک سینیر کمانڈر نے پڑوسی ملک کینیا کی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ سوڈان میں 100 سے زائد دنوں سے جاری خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے امن فوجی دستے بھیج رہا ہے۔ سوڈانی فوج کے سینئر عہدیدار کینیا کی طرف سے امن فوجی دستوں کو بھیجنے کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کینیا کی طرف سے سوڈان میں فوجی بھیجے گئے تو ان میں سے کوئی بھی زندہ واپس نہیں جائےگا۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈانی فوج اور نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تین ماہ سے زاید عرصے سے لڑائی جاری ہے۔ سوڈان میں جاری محاذ آرائی روکنے کے لیے بین الاقوامی ثالثی کی بہت سی کوششیں ہوچکی ہیں، لیکن کوئی بھی 15 اپریل کو شروع ہونے والی لڑائی کو ختم کرنے یا روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اس ماہ کے شروع میں بین الحکومتی اتھارٹی آن ڈویلپمنٹ (آئی جی اے ڈی) ایک مشرقی افریقی علاقائی بلاک جس میں کینیا بطور رکن شامل ہے نے سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں امن فوجیوں کی تعیناتی سمیت ایک اقدام کی تجویز پیش کی تھی۔

سوڈانی فوج نے کینیا کی قیادت میں پیش قدمی کو بار بار مسترد کرتے ہوئے اس پر ریپڈ سپورٹ فورسز کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ کسی بھی غیر ملکی امن فوجیوں کو دشمن قوتیں تصور کریں گے۔ سوڈانی مسلح افواج کے اسسٹنٹ کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے کہا کہ "مشرقی افریقی افواج انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔‘‘ انہوں نے قسم کھائی کہ ان میں سے کوئی بھی فوجی واپس نہیں آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک تیسرا ملک تھا جس نے کینیا کو اس اقدام کو آگے بڑھانے پر اکسایا تاہم انہوں نے اس تیسرے ملک کا نام نہیں بتایا۔

یہ بھی پڑھیں:

سوڈانی رہ نما کے جواب میں کینیا کے وزیر خارجہ کوریر سنگھ اوئی نے رائیٹرز کو بتایا کہ وہ سوڈانی فوجی عہدیدار کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا ملک غیر جانبدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر اصرار کرنے سے کہ پائیدار امن صرف کسی بھی ثالثی کے عمل میں سویلین فریقوں کو شامل کرنے اور مظالم کی روک تھام کا مطالبہ سوڈان میں کچھ لوگوں کے لیے قبول کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔" دریں اثناء خرطوم ریاست میں پیر کو بھی لڑائی جاری رہی۔ امبدہ میں کمیٹی نے بتایا کہ ام درمان میں گولہ باری میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.