ETV Bharat / international

Increasing Import Duty افغانستان سے اشیا کی درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ، سینکڑوں ٹرک کابل واپس - طورخم بارڈر پر درآمد کنندگان

پاکستان کی جانب سے درآمد کی جانے والی کھانے پینے کی اشیا پر اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کے بعد طورخم بارڈر سے تازہ پھلوں اور خشک میوہ جات سے لدے سینکڑوں ٹرک واپس کابل جانا شروع ہوگئے ہیں۔ Increasing Import Duty

Hundreds of trucks and containers returning to Kabul after Increasing import duty
افغانستان سے اشیا کی درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ، سینکڑوں ٹرک کابل واپس
author img

By

Published : Sep 9, 2022, 10:47 PM IST

اسلام آباد: افغانستان کے طورخم بارڈر پر درآمد کنندگان کے مطابق پاکستان سے درآمد ہونے والی کھانے پینے کی اشیا پر 49 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کے بعد افغانستان سے تازہ پھلوں اور خشک میوہ جات کی آمد میں تقریباً 70 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی ٹیکسز کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں افغانی انگور اور سیب کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ درآمد کنندگان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ریگولیٹری ڈیوٹی کو فوری طور پر واپس یا کم نہیں کیا گیا تو مقامی مارکیٹ سے یہ اشیا غائب ہوجائیں گی۔Increasing Import Duty

مقامی درآمد کنندہ شاہ جہاں نے کہا کہ اس اقدام کے بعد ایک ٹن انگور کی درآمدی ڈیوٹی 14 ہزار روپے سے بڑھ کر 56 ہزار 811 روپے جبکہ سیب پر درآمدی ڈیوٹی 56 ہزار روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ 14 ہزار 959 روپے ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے قبل پھلوں اور خشک میوہ جات کے 200 سے زائد ٹرک اور کنٹینر طورخم بارڈر کے راستے سے روزانہ پاکستان پہنچتے تھے، لیکن یہ تعداد اب 50 سے بھی کم ہوگئی ہے، کسٹم سے متعلقہ ٹیکس میں اچانک اضافے اور پھلوں کے خراب ہونے کے خوف سے زیادہ تر ٹرک ڈرائیورز واپس کابل جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

سرحد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر زاہد اللہ شنواری نے تازہ پھلوں اور خشک میوہ جات پر یکطرفہ طور پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے پر نارضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب کی وجہ سے پہلے ہی خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور اس صورتحال میں یہ اقدام انتہائی حیران کن ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے زرعی زمینوں کا بڑا حصہ تباہ ہونے کے بعد افغانستان ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے ہمیں ڈیوٹی فری پیاز اور ٹماٹر بھیجنا شروع کیے تھے، جبکہ ہم نے اس کا جواب ڈیوٹی میں اضافہ کرکے دیا ہے‘۔

زاہداللہ شنواری کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر اور سیلاب کے بعد مقامی سطح پر ہر قسم کی خوردنی اشیا کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر افغانستان سے درآمد کی جانے والی اشیائے خوردونوش پر کسٹم ڈیوٹیوں کو کم سے کم ممکنہ سطح پر لایا جائے۔ انہوں خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ریگولیٹری ڈیوٹی کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو آنے والے موسم سرما میں افغانستان بھی پاکستان کی متعدد برآمدی اشیا بالخصوص پھلوں پر اضافہ ڈیوٹی عائد کردے گا۔

پھلوں کے درآمد کنندہ شاہ جہاں کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان بھی جواب میں پاکستانی پھلوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کرتا ہے تو ہم تازہ پھلوں کی اپنی سب سے بڑی مارکیٹ کھو دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کینو اور امرود کی بر آمد نومبر کے اوائل میں شروع ہوجائے گی اور ہمیں خدشہ ہے کہ اگر اس وقت تک افغان پھلوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی واپس نہ لی گئی تو ہمیں افغانستان کی جانب سے بھی ایسے ہی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے ہمیں بھاری مالی نقصان ہوگا اور ممکنہ طور پر موسم سرما میں ہمارے لیے افغان مارکیٹ بند ہوجائی گی۔‘ (یو این آئی)

اسلام آباد: افغانستان کے طورخم بارڈر پر درآمد کنندگان کے مطابق پاکستان سے درآمد ہونے والی کھانے پینے کی اشیا پر 49 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کے بعد افغانستان سے تازہ پھلوں اور خشک میوہ جات کی آمد میں تقریباً 70 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی ٹیکسز کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں افغانی انگور اور سیب کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ درآمد کنندگان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ریگولیٹری ڈیوٹی کو فوری طور پر واپس یا کم نہیں کیا گیا تو مقامی مارکیٹ سے یہ اشیا غائب ہوجائیں گی۔Increasing Import Duty

مقامی درآمد کنندہ شاہ جہاں نے کہا کہ اس اقدام کے بعد ایک ٹن انگور کی درآمدی ڈیوٹی 14 ہزار روپے سے بڑھ کر 56 ہزار 811 روپے جبکہ سیب پر درآمدی ڈیوٹی 56 ہزار روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ 14 ہزار 959 روپے ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے قبل پھلوں اور خشک میوہ جات کے 200 سے زائد ٹرک اور کنٹینر طورخم بارڈر کے راستے سے روزانہ پاکستان پہنچتے تھے، لیکن یہ تعداد اب 50 سے بھی کم ہوگئی ہے، کسٹم سے متعلقہ ٹیکس میں اچانک اضافے اور پھلوں کے خراب ہونے کے خوف سے زیادہ تر ٹرک ڈرائیورز واپس کابل جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

سرحد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر زاہد اللہ شنواری نے تازہ پھلوں اور خشک میوہ جات پر یکطرفہ طور پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے پر نارضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب کی وجہ سے پہلے ہی خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور اس صورتحال میں یہ اقدام انتہائی حیران کن ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے زرعی زمینوں کا بڑا حصہ تباہ ہونے کے بعد افغانستان ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے ہمیں ڈیوٹی فری پیاز اور ٹماٹر بھیجنا شروع کیے تھے، جبکہ ہم نے اس کا جواب ڈیوٹی میں اضافہ کرکے دیا ہے‘۔

زاہداللہ شنواری کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر اور سیلاب کے بعد مقامی سطح پر ہر قسم کی خوردنی اشیا کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر افغانستان سے درآمد کی جانے والی اشیائے خوردونوش پر کسٹم ڈیوٹیوں کو کم سے کم ممکنہ سطح پر لایا جائے۔ انہوں خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ریگولیٹری ڈیوٹی کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو آنے والے موسم سرما میں افغانستان بھی پاکستان کی متعدد برآمدی اشیا بالخصوص پھلوں پر اضافہ ڈیوٹی عائد کردے گا۔

پھلوں کے درآمد کنندہ شاہ جہاں کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان بھی جواب میں پاکستانی پھلوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کرتا ہے تو ہم تازہ پھلوں کی اپنی سب سے بڑی مارکیٹ کھو دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کینو اور امرود کی بر آمد نومبر کے اوائل میں شروع ہوجائے گی اور ہمیں خدشہ ہے کہ اگر اس وقت تک افغان پھلوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی واپس نہ لی گئی تو ہمیں افغانستان کی جانب سے بھی ایسے ہی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے ہمیں بھاری مالی نقصان ہوگا اور ممکنہ طور پر موسم سرما میں ہمارے لیے افغان مارکیٹ بند ہوجائی گی۔‘ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.