یروشلم: حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی درخواست کرنے والی مسودہ قرارداد پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی ویٹو کے حوالے سے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ایک تحریری بیان دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عزت الرشق نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی مسودہ قرارداد کے خلاف واشنگٹن کی جانب سے ویٹو کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ"ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک غیر اخلاقی اور غیر انسانی رویہ ہے۔ امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کے فیصلے میں رکاوٹ قابض اسرائیل کے ہاتھوں ہمارے لوگوں کے قتل میں براہ راست شرکت اور مزید قتل عام اور نسل کشی کی ایک اپیل ہے۔"
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور ترکیہ سمیت 90 سے زائد ممالک کی مشترکہ آواز میں غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کے مسودے پر کل منعقدہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ووٹنگ کی گئی۔ اس بل کو مستقل رکن امریکہ نے ویٹو کر دیا، برطانیہ نے غیر جانبداری اور دیگر 13 اراکین نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا۔
اس بل میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور تمام فریقین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خاص طور پر شہریوں کے تحفظ میں بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ قرارداد کے مسودے میں تمام اسیروں کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد تک رسائی کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
بین الاقوامی شہری تنظیم "سیو دی چلڈرن" برطانیہ کی طرف سے مسودہ قرار داد کے حق میں ووٹ نہ دینے اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنے پر تنقید کی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں اس تنظیم نے کہا ہے کہ برطانیہ، جس نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے اجتناب برتا، یہ غزہ کے بچوں کی اس دہشت ناک صورتحال میں برابر کا شریک ہے۔ اس پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور ان کی حکومت نے ایک بار پھر غزہ میں بچوں سے منہ موڑنے کا انتخاب کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور نے قرارداد کو مسترد کیے جانے پر کہا کہ یہ سلامتی کونسل کے لیے ایک خوفناک دن ہے۔ اس نتیجے کو مسترد کرنے کا اظہار کرنے والے منصور نے کہا کہ "ہم اس وحشیانہ کاروائی کا سد باب کرنے کے لیے ہر طرح کے جائز طریقوں کا استعمال کریں گے۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں