غزہ: فلسطین میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں امریکی شبہات کو مسترد کردیا۔ وزارت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا، "اسرائیلی قبضے میں کم از کم 7,028 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا، جن میں 2,913 بچے، 1,709 خواتین اور 397 بزرگ شامل ہیں اس دوران القدرہ نے 212 صفحات پر مشتمل ایک طویل رپورٹ پڑھی جس میں حماس اور مسلح فلسطینی دھڑوں پر اسرائیل کے غیر معمولی حملے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مارے گئے لوگوں کے نام اور تعداد شامل تھی۔
القدر نے کہا کہ رپورٹ میں ان مرنے والوں کے نام شامل نہیں ہیں جو ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 7000 سے زائد شہداء کی تفصیلات اور ناموں کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ پوری دنیا کو غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے بارے میں حقیقت معلوم ہو سکے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ ہر نمبر کے پیچھے ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کا نام اور شناخت معلوم ہے۔ ہمارے لوگ ایسے نہیں ہیں جنہیں نظر انداز کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل حامی ممالک کے سفیر لیبیا سے نکل جائیں: لیبیا حکومت
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ "غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی طرف سے اعلان کردہ ہلاکتوں کی تعداد کے درست ہونے پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔"دونوں اطراف کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل اور حماس تنازعہ 20ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ غزہ میں تقریباً 7,028 فلسطینی اور اسرائیل میں کم از کم 1,400 ہلاک ہو چکے ہیں۔
Hamas on Biden حماس نے غزہ میں ہلاکتوں پر امریکی دعوؤں کی تردید کی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے غزہ میں اسرائیلی فضائیہ کی کارروائی میں ہلاکتوں پر شبہات ظاہر کیے تھے۔ فلسطین میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے امریکی صدر کے شبہات کو مسترد کرتے ہوئے سات اکتوبر سے اب تک ہلاک ہوئے افراد کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے۔ Ministry of Health controlled by Hamas in Palestine
Published : Oct 27, 2023, 12:55 PM IST
غزہ: فلسطین میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں امریکی شبہات کو مسترد کردیا۔ وزارت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا، "اسرائیلی قبضے میں کم از کم 7,028 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا، جن میں 2,913 بچے، 1,709 خواتین اور 397 بزرگ شامل ہیں اس دوران القدرہ نے 212 صفحات پر مشتمل ایک طویل رپورٹ پڑھی جس میں حماس اور مسلح فلسطینی دھڑوں پر اسرائیل کے غیر معمولی حملے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مارے گئے لوگوں کے نام اور تعداد شامل تھی۔
القدر نے کہا کہ رپورٹ میں ان مرنے والوں کے نام شامل نہیں ہیں جو ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 7000 سے زائد شہداء کی تفصیلات اور ناموں کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ پوری دنیا کو غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے بارے میں حقیقت معلوم ہو سکے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ ہر نمبر کے پیچھے ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کا نام اور شناخت معلوم ہے۔ ہمارے لوگ ایسے نہیں ہیں جنہیں نظر انداز کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل حامی ممالک کے سفیر لیبیا سے نکل جائیں: لیبیا حکومت
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ "غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی طرف سے اعلان کردہ ہلاکتوں کی تعداد کے درست ہونے پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔"دونوں اطراف کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل اور حماس تنازعہ 20ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ غزہ میں تقریباً 7,028 فلسطینی اور اسرائیل میں کم از کم 1,400 ہلاک ہو چکے ہیں۔