غزہ: اسرائیلی فوج کے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں کا آج 82واں دن ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں دوران اسرائیلی بمباری سے 200سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دہشت گردی سے جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 21ہزار 110 ہوگئی ہے، جس میں 8ہزار 800 بچے اور 6 ہزار 300 خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 111 طبی عملہ، 40 شہری دفاع کا عملہ اور 100سے زائد صحافی بھی جاں بحق ہوگئے۔
فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں7ہزار فلسطینی لاپتہ اور ملبے تلے دبے ہیں، جبکہ 55 ہزار 243 فلسطینی زخمی ہیں۔ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے پناہ گزین کیمپ، اسپتال، اسکول اور مذہبی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہ رہ پائیں۔
اسرائیلی حملوں میں 92 اسکول اور یونیورسٹیاں، 115مساجد اور 3گرجا گھر تباہ ہوچکے ہیں۔ جبکہ 65 ہزار سے زائد گھر، 23 اسپتال اور 53 طبی مراکز مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے 102ایمبولینسز کو نشانہ بنایا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہزاروں فلسطینی اسرائیلی حملوں سے بچنے کیلئے وسطی غزہ اور خان یونس سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کیلئے ازخود ویزوں کا اجرا بھی روک دیا ہے۔
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 فلسطینی جاں بحق، جبکہ رملہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کی جھڑپوں سے ایک اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہو گیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی کارروائیوں کے تحت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں روزانہ کم از کم 42 چھاپا مار کارروائیاں کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی غزہ میں شدید مزاحمت کا سلسلہ بھی جاری ہے، گزشتہ روز حماس کے جوابی حملوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔ القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے اسرائیلی ٹینک اور بلڈوزر تباہ کرنے کے ساتھ متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک کردیے، گزشتہ 5 روز میں 24 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ غزہ میں اسرائیل کے زمینی آپریشن کے آغاز سے اب تک ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 165 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیل نے اپنے نقصانات کا اعتراف کرتے ہوئے قبول کر لیا ہے کہ غزہ میں شروع کی گئی جنگ میں اسرائیل تاحال قابل ذکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حماس کے خلاف میدان جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)
یہ بھی پڑھیں: