بنکاک: سری لنکا میں زبردست عوامی احتجاج کے بعد فرار ہونے والے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے Gotabaya Rajapaksa سنگاپور میں ایک ماہ قیام کے بعد تھائی لینڈ پہنچ گئے ہیں۔ سنگاپور کی حکومت نے ان کے ویزے میں 11 اگست تک توسیع کی تھی۔ راجا پاکسے 14 جولائی کو مالدیپ سے نجی دورے پر سنگاپور پہنچے تھے، جب وہ اپنی حکومت کی معاشی بدانتظامی کے خلاف عوامی بغاوت سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔
گوٹابایا سب سے پہلے 13 جولائی کو سرلنکا سے مالدیپ پہنچے اور پھر وہاں سے اگلے دن سنگاپور چلے گئے جہاں سابق صدر کو 14 دن کا وزٹ ویزا جاری کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، ابتدائی دنوں میں وہ شہر کے مرکز میں ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بعد میں ایک نجی رہائش گاہ میں چلے گئے تھے اور وہ سنگاپور میں عوامی سطح پر بھی نہیں دیکھے گئے۔ سری لنکا کی پارلیمنٹ نے راجا پاکسے کے حلیف رانیل وکرما سنگھے کو راجا پاکسے کا جانشین منتخب کیا، جنہوں نے سنگاپور پہنچنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ 44 برسوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ سری لنکا کی پارلیمنٹ نے براہ راست صدر کا انتخاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka President Resigns: سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے سنگاپور پہنچتے ہی استعفیٰ دے دیا
قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کو ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ اب تک کے بدترین معاشی بحران کی زد میں ہے۔ تیل کی سپلائی کی قلت نے اسکولوں اور سرکاری دفاتر کو اگلے نوٹس تک بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ گھریلو زرعی پیداوار میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی نے اس بحران کو ہوا دی ہے۔ معاشی بحران بہت سے خاندانوں کو بھوک اور غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔