ڈھاکہ: سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین ابو سفیان نے میڈیا کو بتایا کہ 'بیک وقت ایک سے زیادہ مقامات پر لگائی گئی آگ تخریب کاری کی ایک منصوبہ بند کارروائی تھی۔" اس بات کا تعین ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کے کوکس بازار شہر میں واقع روہنگیا مسلمانوں کے قیام کردہ کیمپ میں 5 مارچ کو آتشزدگی کا واقع "منصوبہ بندی کے تحت سبوتاژ" تھا۔ بنگلہ دیش میں زیادہ تر 2017 میں میانمار کے فوجی آپریشنز سے راہ فرار اختیار کرنے والے دس لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کی میزبانی کرنے والے کوکس بازار شہر کے 11 نمبر کے کیمپ میں منصوبہ بندی کے تحت آگ لگائی گئی تھی۔
سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین ابو سفیان نے میڈیا کو بتایا کہ " بیک وقت ایک سے زیادہ مقامات پر لگائی گئی آگ تخریب کاری کی ایک منصوبہ بند کارروائی تھی۔" رپورٹ 150 عینی شاہدین کی شہادتوں پر مبنی ہونے کا ذکر کرنے والے سفیان نے کہا کہ آگ کیمپوں میں تسلط قائم کرنے کے لیے گروپوں کی جانب سے دانستہ کوشش تھی۔ بلوکھلی کیمپ میں 5 مارچ کو لگنے والی آگ میں تقریباً 2800 گھر اور 90 سے زائد تنصیبات جن میں ہسپتال اور تربیتی مراکز بھی شامل تھے تباہ اور 12 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے ۔ کاکس بازار کے سینئر پولیس افسر کے مطابق کیمپ میں لگنے والی آگ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوئی تھی۔ لوگوں کا سامان ضرور جل گیا۔ پولیس افسر کے مطابق آگ پر جلد قابو پالیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: Fire At Rohingya Camp بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں آتشزدگی، بارہ ہزار مہاجرین بے گھر
یو این آئی