اوٹاوا: کینیڈا کی حکومت نے اپنے شہریوں کے لیے بھارت کے سفر کے حوالے سے نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ کینیڈا کی حکومت نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بھارت کا سفر کرتے ہوئے 'انتہائی احتیاط برتیں۔' اور انہیں جموں و کشمیر کا سفر کرنے سے روکنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ لیکن فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس نے یہ انکشاف کیا کہ کینیڈا کہ یہ سفری ایڈوائزری بہت پہلے کی تھی جو جموں و کشمیر میں شمال مشرق کے کچھ حصوں اور پاکستان کی سرحد سے متصل علاقوں کے لیے تھی۔
فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس کے مطابق کینیڈا نے بھارت سے متعلق سفری مشاورتی صفحہ پر کوئی نئی خطرے کی معلومات شامل نہیں کی ہے بلکہ کینیڈا کے سرکاری محکمے نے کینیڈا کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کی جانب سے فراہم کردہ ایڈوائزری میں ہیلتھ سیکشن کو مزید شامل کیا گیا ہے جسے 18 ستمبر 2023 کو معمول کی دیکھ بھال کے حصے کے طور پر اپڈیٹ کیا گیا۔ لیکن اسی اپڈیٹ کو نئی ایڈوائزری سمجھ کر بھارت کی بہت سے میڈیا نیوز آؤٹ لیٹس نے اس گمراہ کن دعوے کو صحیح سمجھا اور خبر کو چلا دیا گیا۔
غور طلب ہو کہ اس سے قبل منگل کو بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعطل پیدا ہوگیا تھا۔ اس سے قبل کینیڈین حکومت نے خالصتانی رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے شک میں ایک ہندوستانی سفارت کار کو کینیڈا چھوڑنے کو کہا تھا۔ جس کے بعد ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کیا۔ وزارت خارجہ نے ہائی کمشنر کو ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے، اپنے ایک سینئر سفارت کار کو ملک بدر کرنے کی بھی اطلاع دی۔ وزارت خارجہ نے کناجہ کے ہائی کمشنر کو بتایا کہ متعلقہ سفارت کار کو پانچ دن کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا۔
یہ سارا تعطل اس وقت پھوٹ پڑا جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں ہندوستانی سفارت کار پر ان کے شہری اور خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجار کے مبینہ قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر ہندوستانی حکومت سے بھی بات کی ہے۔ اب کینیڈا کی حکومت نے بھارت کے سفر کے حوالے سے جاری کردہ ایک نئی ایڈوائزری میں اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے۔
پیر کو پارلیمنٹ میں ہندوستانی سفارت کار پر الزام لگانے کے بعد، کینیڈا کے وزیر اعظم نے منگل کو کہا کہ وہ کسی بھی طرح ہندوستان کو اشتعال دلانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے منگل کو اوٹاوا میں تمام صورتحال پر صحافیوں سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی تنازعہ پیدا نہیں کر رہے۔ صرف ان حقائق کو سامنے رکھ رہا ہوں، جو تحقیقات کے دوران ہمارے سامنے آئے ہیں۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کینیڈین وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہندوستانی حکومت کو اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ ہم لے رہے ہیں۔