ٹویٹر کے سابق ملازم احمد ابو عامو کو امریکی عدالت نے ٹویٹر کے کچھ صارفین کے اکاؤنٹس میں ذاتی معلومات تک رسائی اور سعودی عرب میں حکام کو یہ معلومات فراہم کرنے کا قصوروار پایا ہے۔ Former Twitter employee found guilty of spying
ابوعامو اور علی الزباراح (ٹویٹر کے دو ملازمین) اور ایک سعودی شہری، احمد المتاعری عرف احمد الجبرین، پر 2019 میں امریکہ میں سعودی حکومت کے غیر قانونی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ابوعامو پر وفاقی تحقیقات میں ریکارڈ کو تباہ کرنے، تبدیل کرنے یا غلط کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
منگل کے روز میڈیا نے رپورٹ کیا گیا کہ سان فرانسسکو کی ایک عدالت میں، ابوعامو کو وائر فراڈ، جعلی ریکارڈ اور منی لانڈرنگ کرنے کی سازش کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا جس انھیں 20 سال تک قید کی سزا کا سامنا ہے۔
مقدمے کی سماعت میں استغاثہ نے دلیل دی کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی حکومت کے ایک اہم رکن نے ابوعامو کو اپنے دشمنوں کے متعلق تفتیش میں مدد کے لیے ٹیپ کیا تھا۔ دی ورج کی رپورٹ کے مطابق "2018 میں، سعودی حکومت کے ایجنٹوں نے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کو قتل کر دیا ، خاشقجی ورجینیا کے رہائشی اور حکومت کے اکثر ناقد تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کی ایک شکایت کے مطابق، نومبر 2014 اور مئی 2015 کے درمیان، سعودی عرب کے احمد المتاعری اور مملکت سعودی عرب کے غیر ملکی حکام نے ابوعامو اور علی الزباراح کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ کچھ ٹویٹر اکاؤنٹس کے پیچھے افراد کے بارے میں کچھ غیر عوامی معلومات تک رسائی حاصل کریں۔ شکایت کے مطابق، خاص طور پر سعودی عرب اور سعودی شاہی خاندان کے نمائندوں نے ٹویٹر کے ان صارفین کی ذاتی معلومات مانگی جو حکومت پر تنقید کر رہے تھے۔
اس طرح کی ذاتی صارف کی معلومات میں ان کے ای میل پتے، فون نمبر، IP پتے اور تاریخ پیدائش شامل ہوتی ہے۔یہ معلومات ان پوسٹس کو شائع کرنے والے ٹوئٹر صارفین کی شناخت اور ٹریس کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی تھیں۔ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ابوامو کو اس کے غیر قانونی طرز عمل کا معاوضہ دیا گیا تھا، جس میں ایک لگژری گھڑی اور نقدی شامل تھی۔
المتاعری پر سعودی حکومت اور دیگر مدعا علیہان کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام کرنے، مداخلت کرنے اور رابطے میں سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ابوعامو کو نومبر 2019 میں واشنگٹن میں گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ علی الزباراح اور المتاعری کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے وفاقی وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔