ETV Bharat / international

Ex Pak General Pardoned عمرقید کی سزا پانے والے سابق پاکستانی جنرل کو نئی فوجی قیادت نے معاف کر دیا

سبکدوش لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کو 30 مئی 2019 کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے جاسوسی اور غیر ملکی ایجنسیوں کو حساس معلومات شیئر کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ Ex Pak General Pardoned

Ex Pak general convicted of espionage pardoned by new military leadership
عمرقید کی سزا پانے والے سابق پاکستانی جنرل کو نئی عسکری قیادت نے معاف کر دیا
author img

By

Published : Jan 9, 2023, 4:23 PM IST

اسلام آباد: غیر ملکی جاسوس کے ساتھ 'خفیہ معلومات' شیئر کرنے کے جرم میں سزا یافتہ ایک ریٹائرڈ پاکستانی جنرل کو نئی فوجی قیادت نے معاف کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کر دیا ہے۔ سبکدوش لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کو 29 دسمبر 2022 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا۔ جب نئی فوجی قیادت نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ان کے کیس کا جائزہ لیا۔

جنرل اقبال کو 30 مئی 2019 کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے 'جاسوسی/قومی سلامتی کے لیے متعصب غیر ملکی ایجنسیوں کو حساس معلومات شیئر کرنے' کے جرم میں 14 سال کی قید (پاکستان میں عمر قید) کی سزا سنائی تھی۔ لیکن چار سال بعد ہی انھیں جیل سے رہا کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔ جیل میں بند جنرل کو رواں سال 29 مئی کو رہا کیا جانا تھا لیکن نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سزا کو معاف کر کے ان کی جلد رہائی کی راہ ہموار کر دی۔

پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق، جاسوسی سے متعلق الزامات پر جنرل اقبال کی سزا، ایک تھری اسٹار ریٹائرڈ فوجی افسر اور کسی ایسے شخص کے لیے بھی تقریباً بے مثال تھی جو اہم عہدوں پر فائز تھے۔ انھوں نے 2011 میں امریکی اسپیشل فورسز کے چھاپے کے بارے میں فوج کی اندرونی تحقیقات کی بھی قیادت کی تھی جس میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan New Army Chief نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

واضح رہے کہ سزا کا اعلان کرتے وقت جنرل کورٹ مارشل نے نہ تو یہ انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے مبینہ طور پر کون سے راز غیر ملکی جاسوسوں تک پہنچائے اور نہ ہی غیر ملکی ایجنسی کی شناخت کی تھی۔ تحقیقات کے بعد جنرل اقبال پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3 اور آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔

اسلام آباد: غیر ملکی جاسوس کے ساتھ 'خفیہ معلومات' شیئر کرنے کے جرم میں سزا یافتہ ایک ریٹائرڈ پاکستانی جنرل کو نئی فوجی قیادت نے معاف کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کر دیا ہے۔ سبکدوش لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کو 29 دسمبر 2022 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا۔ جب نئی فوجی قیادت نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ان کے کیس کا جائزہ لیا۔

جنرل اقبال کو 30 مئی 2019 کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے 'جاسوسی/قومی سلامتی کے لیے متعصب غیر ملکی ایجنسیوں کو حساس معلومات شیئر کرنے' کے جرم میں 14 سال کی قید (پاکستان میں عمر قید) کی سزا سنائی تھی۔ لیکن چار سال بعد ہی انھیں جیل سے رہا کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔ جیل میں بند جنرل کو رواں سال 29 مئی کو رہا کیا جانا تھا لیکن نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سزا کو معاف کر کے ان کی جلد رہائی کی راہ ہموار کر دی۔

پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق، جاسوسی سے متعلق الزامات پر جنرل اقبال کی سزا، ایک تھری اسٹار ریٹائرڈ فوجی افسر اور کسی ایسے شخص کے لیے بھی تقریباً بے مثال تھی جو اہم عہدوں پر فائز تھے۔ انھوں نے 2011 میں امریکی اسپیشل فورسز کے چھاپے کے بارے میں فوج کی اندرونی تحقیقات کی بھی قیادت کی تھی جس میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan New Army Chief نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

واضح رہے کہ سزا کا اعلان کرتے وقت جنرل کورٹ مارشل نے نہ تو یہ انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے مبینہ طور پر کون سے راز غیر ملکی جاسوسوں تک پہنچائے اور نہ ہی غیر ملکی ایجنسی کی شناخت کی تھی۔ تحقیقات کے بعد جنرل اقبال پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3 اور آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.