ETV Bharat / international

Political Crisis in Pakistan: ’اسٹیبلشمنٹ‘ نے مجھے تین آپشن دیے، استعفیٰ، عدم اعتماد کا ووٹ یا انتخابات: عمران خان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب میرے سامنے تین آپشنز استعفیٰ، عدم اعتماد کا ووٹ یا انتخابات پیش کیے گئے تب ہم نے کہا کہ الیکشن سب سے اچھا متبادل ہے، میں استعفیٰ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور جہاں تک عدم اعتماد کے ووٹ کا تعلق ہے تو میں آخر تک لڑنے پر یقین رکھتا ہوں۔ political crisis in Pakistan

imran khan
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان
author img

By

Published : Apr 2, 2022, 8:04 PM IST

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ 'اسٹیبلشمنٹ' نے انہیں تین آپشنز دیے ہیں، 'استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد یا انتخاب'۔ پاکستانی میڈیا کے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن نے یا کسی اور پارٹی نے جلد انتخابات کرانے یا استعفیٰ کو آپشن کے طور پر تجویز کیا ہے۔ خان نے کہا، ’’جب میرے سامنے تین آپشنز پیش کیے گئے تب ہم نے کہا کہ الیکشن سب سے اچھا متبادل ہے، میں استعفیٰ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور جہاں تک عدم اعتماد کے ووٹ کا تعلق ہے، میں آخر تک لڑنے پر یقین رکھتا ہوں۔

تحریک عدم اعتماد سے قبل اپوزیشن کیمپ میں اپنی پارٹی کے کئی ارکان کے شامل ہونے کے معاملے پر عمران خان نے کہا، ’’گرچہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی، تب بھی ہم ایسے لوگوں (منحرف) کے ساتھ حکومت نہیں چلا سکتے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا، اگر ہم اس (تحریک عدم اعتماد) ووٹ میں جیت جاتے ہیں، تو قبل از وقت انتخابات کروانا بہت اچھا خیال ہے۔ پاکستان کی فوج کی جانب سے تاحال نہ تو وزیراعظم عمران خان کے اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے آیا ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کس قسم کا رابطہ کروایا تھا۔ political crisis in Pakistan

قبل ازیں انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی جان کو خطرہ تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت گرانے کی سازش کرنے والے یہ جان کر خوفزدہ ہوگئے تھے کہ اگر وہ (عمران) ہٹ بھی جاتے ہیں، تو عوام ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ خان کا یہ بیان وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے اس دعوے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ وزیراعظم کے قتل کی سازش کی اطلاع دی گئی ہے۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے سیاسی بحران میں گھرے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کا انکشاف کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ چودھری نے ٹویٹ کر کے کہا’’ ان خبروں کے ملنے کے بعد وزیر اعظم کی سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں ‘‘۔ اس ہفتے کے شروعات میں پاکستان میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ غیر ملکی سازش کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے وزیر اعظم کو قتل کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 342 ہے، جس کی اکثریت 172 ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت میں اتحاد 179 ارکان کی حمایت سے قائم کیا گیا تھا، جس میں عمران خان کی پی ٹی آئی کے 155 ارکان تھے، اور چار بڑے اتحادی متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان ( ایم کیو ایم پی)، پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے بالترتیب سات، پانچ، پانچ اور تین اراکین ہیں۔

عمران خان کی صورتحال اس لیے نازک ہے کہ چار میں سے تین اتحادیوں یعنی ایم کیو ایم پی، پی ایم ایل ق اور بی اے پی نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسی کے مطابق ووٹ دیں گے۔ دوسری جانب پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو ایوان کے 162 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور توقع ہے کہ ووٹنگ کے دوران تینوں حکمران اتحادی جماعتوں کے ان میں شامل ہوں گے، جس سے انہیں اکثریت کا ہندسہ عبور کرنے میں مدد ملے گی، 179 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی ہے۔ 28 مارچ کو ایوان کے 161 ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ 'اسٹیبلشمنٹ' نے انہیں تین آپشنز دیے ہیں، 'استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد یا انتخاب'۔ پاکستانی میڈیا کے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن نے یا کسی اور پارٹی نے جلد انتخابات کرانے یا استعفیٰ کو آپشن کے طور پر تجویز کیا ہے۔ خان نے کہا، ’’جب میرے سامنے تین آپشنز پیش کیے گئے تب ہم نے کہا کہ الیکشن سب سے اچھا متبادل ہے، میں استعفیٰ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور جہاں تک عدم اعتماد کے ووٹ کا تعلق ہے، میں آخر تک لڑنے پر یقین رکھتا ہوں۔

تحریک عدم اعتماد سے قبل اپوزیشن کیمپ میں اپنی پارٹی کے کئی ارکان کے شامل ہونے کے معاملے پر عمران خان نے کہا، ’’گرچہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی، تب بھی ہم ایسے لوگوں (منحرف) کے ساتھ حکومت نہیں چلا سکتے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا، اگر ہم اس (تحریک عدم اعتماد) ووٹ میں جیت جاتے ہیں، تو قبل از وقت انتخابات کروانا بہت اچھا خیال ہے۔ پاکستان کی فوج کی جانب سے تاحال نہ تو وزیراعظم عمران خان کے اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے آیا ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کس قسم کا رابطہ کروایا تھا۔ political crisis in Pakistan

قبل ازیں انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی جان کو خطرہ تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت گرانے کی سازش کرنے والے یہ جان کر خوفزدہ ہوگئے تھے کہ اگر وہ (عمران) ہٹ بھی جاتے ہیں، تو عوام ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ خان کا یہ بیان وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے اس دعوے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ وزیراعظم کے قتل کی سازش کی اطلاع دی گئی ہے۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے سیاسی بحران میں گھرے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کا انکشاف کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ چودھری نے ٹویٹ کر کے کہا’’ ان خبروں کے ملنے کے بعد وزیر اعظم کی سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں ‘‘۔ اس ہفتے کے شروعات میں پاکستان میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ غیر ملکی سازش کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے وزیر اعظم کو قتل کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 342 ہے، جس کی اکثریت 172 ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت میں اتحاد 179 ارکان کی حمایت سے قائم کیا گیا تھا، جس میں عمران خان کی پی ٹی آئی کے 155 ارکان تھے، اور چار بڑے اتحادی متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان ( ایم کیو ایم پی)، پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے بالترتیب سات، پانچ، پانچ اور تین اراکین ہیں۔

عمران خان کی صورتحال اس لیے نازک ہے کہ چار میں سے تین اتحادیوں یعنی ایم کیو ایم پی، پی ایم ایل ق اور بی اے پی نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسی کے مطابق ووٹ دیں گے۔ دوسری جانب پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو ایوان کے 162 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور توقع ہے کہ ووٹنگ کے دوران تینوں حکمران اتحادی جماعتوں کے ان میں شامل ہوں گے، جس سے انہیں اکثریت کا ہندسہ عبور کرنے میں مدد ملے گی، 179 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی ہے۔ 28 مارچ کو ایوان کے 161 ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.