انقرہ: ترکیہ کے صدر اردوغان نے ضلع موعلا میں نوجوانوں سے خطاب کے دوران کہا کہ گزشتہ دنوں سویڈن میں دہشت گردوں نے ترکیہ کے خلاف مظاہرے کیے، اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آیا سویڈش حکومت نے ان مظاہروں کی اجازت قصداً دی یا پی کے کے نے مظاہرے خود پر بڑھنے والے دباو کے نتیجے میں بطور رد عمل کیے ہیں۔
یاد رہے کہ سویڈن اور فن لینڈ نے گزشتہ سال نیٹو اجلاس کے دوران ترکیہ سے درخواست کی تھی کہ ہمیں نیٹو رکنیت کے لیے حمایت دی جائے جس پر ترکیہ نے اُن سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر دونوں ملکوں نے پناہ شدہ دہشتگردوں کو ہمارے حوالے نہ کیا تو نیٹو رکنیت میں ترکیہ کی حمایت بھول جائیں۔
اردوغان نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کے حوالگی کے متعلق مطلوب سو یا ایک سو تیس افراد کی فہراست اُنہیں دی مگر نتیجہ بے سود رہا۔ ان کی گلیوں اور سڑکوں پر دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں مگر دونوں ملکوں کی حکومتیں خاموش تماشا دیکھ رہی ہیں۔ میں بالخصوص سویڈن کو خبردار کرتا ہوں کہ اگر اس نے کوئی اقدام نہ لیا تو تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Turkiye Summons Swedish Ambassador اردگان کے خلاف مظاہروں پر سویڈن کے سفیر طلب
ترکیہ کے صدر نے مزید کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ ہی نہیں بلکہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں بھی اس قسم کے مظاہرے جاری ہیں جس پر ہمیں اپنا رد عمل ظاہر کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ترکیہ کی وزارت خارجہ نے احتجاج درج کرانے کے لیے سویڈن کے سفیر اسٹافن ہیرسٹروم کو طلب کیا تھا۔ذرائع کے مطابق مظاہرین کے ایک گروپ نے اردوغان کا پتلا نذر آتش کیا تھا اور اس کی ویڈیو فوٹیج پی کے کے سے وابستہ سوشل میڈیا پر شیئر بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ سویڈن نے فن لینڈ کے ساتھ مل کر مئی 2022 کے وسط میں نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست دی تھی۔ لیکن نیٹو کے رکن ترکیہ نے اس کی مخالفت کی۔ 28 جون 2022 کو ترکیہ، سویڈن اور فن لینڈ نے نیٹو میڈرڈ سربراہی اجلاس سے پہلے ایک معاہدہ کیا۔ معاہدے میں فن لینڈ اور سویڈن نے شدت پسندی کے خلاف ترکیہ کی جنگ میں تعاون کا وعدہ کیا تھا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)