اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کیا تھا، جس پر آج الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں قومی نہیں بلکہ متعلقہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن دوبارہ ہوگا، جتنے اراکین مستعفی ہوں گے، ان کی نشستوں پر 60 روز میں ضمنی انتخابات کرادیں گے۔ Pakistan Political Crisis
واضح رہے کہ 3 نومبر کو وزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار ہفتے کے روز راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکاء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اپنے سیاسی حلیفوں اور مخالفین کو یکساں طور پر ’سرپرائز‘ دیتے ہوئے اور موجودہ کرپٹ سیاسی نظام سے علیحدگی اختیار کرنے کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا تھا کہ میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاورت کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں اعلان کریں گے کہ کس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔
پاکستانی اخبار ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے اہم بیان سامنے آگیا جس میں الیکشن کمیشن نے صورتحال کو واضح کرتے ہوئے انتخابات سے متعلق ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دیا ہے۔ آج ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ متعلقہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن دوبارہ ہوگا، جتنے بھی اراکین مستعفی ہوں گے، ان کی نشستوں پر 60 روز میں ضمنی انتخابات کرا دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Rana Sanaullah on Imran Khan عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان مایوسی میں کیا تھا، ثنا اللہ
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کسی بھی صوبائی حلقے میں انتخابات پر تقریباً پانچ سے سات کروڑ خرچ ہوگا۔ اس سوال پر کہ کیا ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہوگا، ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے لیکن قانون کے پابند ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ملک بھر میں حلقہ بندیاں کرنا اور مختلف حصوں میں بلدیاتی انتخابات بھی مشکل کام تھا جو ہم نے کیا، قانون کے مطابق اگر مشکل بھی ہے تو انتخابات کرائیں گے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی کے دوبارہ انتخاب پر کم ازکم ساڑھے 22 ارب کا خرچ آئےگا، اسمبلیوں کے تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں میں 411 حلقوں میں ضمنی انتخاب کرانا ہو گا۔ (یو این آئی)