نئی دہلی: مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی ملک کے 74ویں یوم جمہوریہ کی تقریبات کے مہمان خصوصی ہیں، 24 جنوری کو ہندوستان کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق السیسی 25 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ میں شرکت کریں گے اور اگلے دن 26 جنوری کو کرتویہ پتھ پر یوم جمہوریہ کی پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔
سرکاری شیڈول کے مطابق السیسی بدھ کی صبح سب سے پہلے راج گھاٹ پر مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ اس کے بعد وہ حیدرآباد ہاؤس میں مودی کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔ اس میٹنگ میں ہندوستان اور مصر کے درمیان زراعت، سائبر سیکورٹی، انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ کے شعبوں میں پانچ یا چھ معاہدوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔ السیسی پہلے مصری اور عرب دنیا کے پانچویں رہنما ہیں جو ہندوستان کے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں مہمان خصوصی ہوں گے۔ اس سے قبل 1991 میں الجزائر کے صدر، 2002 میں ایران کے صدر، 2006 میں سعودی عرب کے بادشاہ اور 2017 میں متحدہ عرب امارات کے سلطان یوم جمہوریہ کی تقریبات کے مہمان خصوصی تھے۔
السیسی اس سے قبل تین بار ہندوستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ سال 2015 میں وہ پہلی بار انڈیا افریقہ فورم سمٹ میں آئے تھے۔ اس کے بعد ستمبر 2016 میں وہ ہندوستان کے سرکاری دورے پر پہنچے۔ وہ 2017 کے بعد اب مودی سے ملیں گے۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں مصر کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں کے درمیان دوطرفہ تجارت 75 فیصد اضافے کے ساتھ 7.6 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اگلے پانچ سالوں میں اسے 12 بلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہائیڈرو کاربن صاف توانائی بالخصوص گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے شعبے میں تعاون کے لیے بات چیت جاری ہے۔
ہندوستان مصر کے ساتھ سیکورٹی اور دفاعی شعبے میں مشترکہ پیداوار کے بارے میں بات چیت کر رہا ہے، خاص طور پر دفاعی شعبے میں۔ سیکورٹی کے شعبے میں صلاحیت سازی، تربیت، سائبر سیکورٹی وغیرہ اور دفاع کے شعبہ میں ایل سی اے تیجس لڑاکا طیارے، جدید ہلکے ہیلی کاپٹر دھرو، آکاش میزائل وغیرہ کی خریداری کے ساتھ ساتھ میری ٹائم سیکورٹی کے حوالے سے تعاون کے لیے بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان نہر سویز کے ذریعے سامان کی نقل و حرکت، قزاقوں کے خلاف مہم، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بھی تعاون جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق مصر اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کا اہم رکن ہے۔ مصر نے کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے پروپیگنڈے کو کبھی قبول نہیں کیا۔ ایک لبرل اور ترقی پسند مصری معیشت افریقہ کی تیسری بڑی معیشت ہے اور عرب دنیا اور افریقہ دونوں پر مساوی اثر ڈالتی ہے۔
یواین آئی