قاہرہ: مصر میں گزشتہ سال قتل کی گئی طالبہ نیرہ اشرف کے قاتل کو جائے قتل پر ہی یونیورسٹی کے سامنے سزائے موت دے دی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصر میں جیل حکام نے اپیل مسترد ہونے پر المنصورہ یونیورسٹی کی طالبہ نیرہ اشرف کے قاتل محمد عادل کو یونیورسٹی کے سامنے اسی جگہ سزائے موت کی دے دی گئی ہے جہاں اس نے گزشتہ سال طالبہ کو قتل کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے سزائے موت کے خلاف محمد عادل کے اعتراضات مسترد کر دیے تھے اور مصری پبلک پراسیکیوشن نے 25 شہادتیں قلمبند کرکے عدالت میں پیش کی تھیں جس میں طلبہ اور یونیورسٹی کے سیکیورٹی گارڈز کے علاوہ قریبی دوکانداروں نے بھی گواہی دی تھی کہ انہوں نے محمد عادل کو چھری سے وار کرکے ہلاک کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ نیرہ اشرف کے اہل خانہ اور اس کے دوستوں نے گواہی دی تھی کہ محمد عادل طالبہ کو قتل کرنے سے قبل نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دیتا رہتا تھا۔ اسے اس بات پر غصہ تھا کہ نیرہ نے اس شادی سے انکار کیوں کیا۔ فوجداری عدالت میں یہ ثابت کیا گیا تھا کہ محمد عادل نے جان بوجھ کر منصوبے کے تحت طالبہ کو قتل کیا جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔
گزشتہ سال المنصورہ یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے شادی کی پیشکش سے انکار کرنے پر اپنی ہم جماعت کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ملزم شعبہ آرٹ کے تیسرے سال کا طالب علم تھا۔ اس نے طالبہ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے گھر جانے کے لیے بس اسٹاپ کی جانب بڑھ رہی تھی۔ اس سے قبل کہ قریب موجود لوگ اسے روکتے اس نے لڑکی کے گلے پر گہرا وار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:
تاہم ملزم کے فرار کی کوشش ناکام بناتے ہوئے سیکیورٹی کے عملے اور راہ گیروں نے اسے وہیں قابو کر لیا تھا۔ یاد رہے کہ مصر کی تاریخ میں فوجداری کے کسی بھی مقدمے کا فیصلہ اتنی تیزی سے نہیں سنایا گیا۔ پبلک پراسیکیوٹر حمادہ الصاوی نے طالبہ قتل کا مقدمہ واردات کے 48 گھنٹے بعد فوجداری عدالت میں پیش کر دیا تھا اور مصر اور مشرق وسطی میں سوشل میڈیا پر یہ کیس موضوع بحث بنا رہا ہے۔ (یو این آئی)