انقرہ: شام کی سرحد کے ساتھ ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقے میں گذشتہ ہفتے آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے اور اس کے آفٹر شاکس سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امدادی کارکن 13 فروری پیر کے روز بھی ملبے سے مزید زندہ بچ جانے والوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہیں زلزلوں میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 36 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ جس میں صرف ترکیہ میں کم از کم 31,643 اور شام میں 4,500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی ٹیم کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام کے زلزلے سے بچاؤ کا مرحلہ اب آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے اور اب فوری طور پر پناہ گاہ، خوراک، اسکولنگ اور نفسیاتی دیکھ بھال کی فراہمی پر غور کیا جا رہا ہے۔ مارٹن گریفتھس کو توقع ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 50,000 تک پہنچ جائے گی۔ وہ ہفتے کے روز زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے جنوبی ترکیہ پہنچے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی امداد شام میں حکومت کے زیر قبضہ علاقوں سے باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغرب میں منتقل ہوگی، یہ علاقہ بھی زلزلوں سے تباہ ہو چکے ہیں۔ تباہ کن زلزلوں کے ایک ہفتے بعد، اقوام متحدہ نے شام کے زلزلہ زدگان کی مدد کرنے میں بین الاقوامی ناکامی کا اعتراف کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- Miracle Rescue in Turkey Quake معجزہ، ترکیہ میں زلزلے کے ایک سو اٹھائیس گھنٹے بعد دو ماہ کا بچہ زندہ نکالا گیا
- CCTV Footage of Turkey Quake ترکیہ کے اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی حفاظت کے لیے نرسوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا
واضح رہے کہ ترکیہ کے جنوبی صوبے قہرامان ماراش میں گزشتہ پیر کو مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر 7.8 شدت کا پہلا زلزلہ آیا تھا۔ اس کے چند منٹ بعد ملک کے جنوبی صوبے غازیانٹیپ میں 6.4 شدت کا زلزلہ آیا اور پھر دوپہر کے وقت 01 بج کر 24 منٹ پر قہرامان ماراش میں دوبارہ 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ ترکیہ دنیا کے سب سے زیادہ فعال زلزلہ زدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔ ملک میں آخری 7.8 شدت کا زلزلہ 1939 میں آیا تھا، جب مشرقی ایرگنکن صوبے میں 33000 لوگ مارے گئے۔ 1999 میں، دوزے میں 7.4 شدت کا زلزلہ آیا، جس میں 17000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔