ETV Bharat / international

Economic Crisis in Several Countries: پاکستان سمیت درجنوں ممالک سخت معاشی مشکلات کے شکار ہیں

عالمی وبا کورونا وائرس، یوکرین اور روس کے مابین جنگ کے سبب اور قرضوں کے بوجھ اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے بوجھ کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد معاشی لحاظ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ Economic Crisis in Several Countries ان ممالک میں قرض کے بڑھتے اخراجات اور مہنگائی معاشی تباہی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے۔

Dozens of countries are suffering from severe economic problems
پاکستان سمیت درجنوں ممالک سخت معاشی مشکلات کے شکار ہیں
author img

By

Published : Jul 16, 2022, 10:54 PM IST

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان، سری لنکا، روس، سورینام اور زیمبیا پہلے ہی دیوالیہ پن کا شکار ہیں، بیلاروس خطرے کے دہانے پر ہے اور کم از کم مزید ایک درجن ممالک معاشی بحران کے دہانے پر کھڑے ہیں کیونکہ قرض کے بڑھتے اخراجات اور مہنگائی معاشی تباہی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے۔ Economic Crisis in Several Countries پاکستانی اخبار ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ بہت سے ممالک اب بھی دیوالیہ ہونے سے بچ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر عالمی مارکیٹیں سازگار رہیں اور آئی ایم ایف کی حمایت بھی حاصل رہے لیکن یہ وہ ممالک ہیں جو اس وقت خطرے میں ہیں۔

ارجنٹینا: ارجنٹینا کی کرنسی 'پیسو' اب بلیک مارکیٹ میں تقریباً 50 فیصد کی رعایت پر تجارت کررہی ہے، ملک کے ذخائر انتہائی کم ہیں اور بانڈز کی تجارت ڈالر میں صرف 20 سینٹ پر ہوتی ہے جو اس کے 2020 کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے بعد کے نصف سے بھی کم ہے۔حکومت کے پاس 2024 تک کوئی خاطر خواہ واجب الادا قرض نہیں ہے لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ ہو گا اور خدشات پیدا ہو گئے ہیں کی طاقتور نائب صدر کرسٹینا فرنانڈیز ڈی کرچنر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے معاہدے سے دستبردار ہو سکتی ہیں۔

یوکرین: مورگن اسٹینلے اور آمونڈی جیسے بڑے سرمایہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ روس کے حملے کے نتیجے میں یوکرین کو تقریباً یقینی طور پر 20 ارب ڈالر کے قرض کی ری اسٹرکچرنگ کرنی پڑے گی۔یہ بحران ستمبر میں آئے گا جب ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے بانڈز کی ادائیگیاں واجب الادا ہوں گی، امدادی رقم اور ذخائر کا مطلب ہے کہ کیف ممکنہ طور پر ادائیگی کر سکتا ہے لیکن رواں ہفتے یوکرین کی سب سے بڑی تیل اور گیس کی سرکاری کمپنی 'نفتوگاز' نے 2 سال تک قرضوں کی ادائیگی کو منجمد کرنے کا مطالبہ کیا جس سے سرمایہ کاروں کو شبہ ہے کہ حکومت اس پر عمل کرے گی۔

تیونس: آئی ایم ایف کے پاس جانے والے کئی افریقی ممالک ہیں لیکن ان میں تیونس سب سے زیادہ خطرے میں نظر آتا ہے، 10 فیصد کے قریب بھاری بجٹ خسارے کی موجودگی میں یہ خدشات بھی درپیش ہیں کہ صدر قیس سعید کی جانب سے اپنے اقتدار اور ملک کی طاقتور مزدور یونین پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول یا کم از کم اس پر قائم رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔

گھانا: مسلسل قرضے لینے سے گھانا کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب تقریباً 85 فیصد تک بڑھ گیا ہے، اس کی کرنسی 'سیڈائی' رواں سال اپنی قدر کا تقریباً ایک چوتھائی کھو چکی ہے اور یہ پہلے ہی قرض کے سود کی ادائیگیوں پر ٹیکس محصولات کا نصف سے زیادہ خرچ کر رہا تھا جبکہ مہنگائی بھی 30 فیصد کے قریب پہچ چکی ہے۔

مصر: مصر کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب 95 فیصد کے قریب ہے اور اس نے رواں سال بین الاقوامی نقد رقم کا سب سے بڑا اخراج دیکھا ہے، جو کہ جے پی مورگن کے مطابق تقریبا 11 ارب ڈالر ہے۔فنڈ فرم ایف آئی ایم پارٹنرز کا اندازہ ہے کہ مصر کے پاس آئندہ 5 سالوں میں ہارڈ کرنسی کا 100 ارب ڈالر کا واجب الادا قرض ہے، جس میں 2024 میں 3.3 ارب ڈالر کے بانڈز بھی شامل ہیں۔مصر میں پاؤنڈ کی قدر میں 15 فیصد کمی آئی اور مارچ میں آئی ایم ایف سے مدد طلب کی گئی لیکن بانڈ اسپریڈز اب 1,200 بیسس پوائنٹس سے زیادہ ہیں۔

کینیا: کینیا تقریباً 30 فیصد محصولات سود کی ادائیگیوں پر خرچ کرتا ہے، اس کے بانڈز نے تقریباً نصف قدر کھو دی ہے اور اس کی فی الحال کیپٹل مارکیٹس تک رسائی نہیں ہے۔کینیا، مصر، تیونس اور گھانا کے بارے میں موڈیز کے ڈیوڈ روگووِک نے کہا کہ 'یہ ممالک ذخائر کی نسبت قرضوں کے حجم اور قرضوں کے بوجھ کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں مالی چیلنجز کے سبب سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔

ایتھوپیا: ایتھوپیا 'جی-20 کامن فریم ورک پروگرام' کے تحت قرضوں میں ریلیف حاصل کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ملک میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے پیش رفت روک دی گئی ہے تاہم اس دوران یہ اپنے ایک ارب ڈالر کے واحد بین الاقوامی بانڈ کی ادائیگی جاری رکھے ہوئے ہے۔

پاکستان: پاکستان نے رواں ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کیا، یہ پیش رفت اس لحاظ سے بروقت ہے جب توانائی کی بھاری درآمدی قیمتوں نے ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 9 ارب 80 کروڑ ڈالر تک گر چکے ہیں جو بمشکل 5 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے جبکہ پاکستانی روپیہ ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔نئی حکومت کو اب تیزی سے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے جو اپنی آمدنی کا 40 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ کرتی ہے۔

بیلاروس: مغربی پابندیوں نے گزشتہ ماہ روس کو دیوالیہ ہونے کی جانب دھکیل دیا اور بیلاروس کو بھی اب ان ہی پابندیوں کا سامنا ہے جو یوکرین تنازع میں روس کے ساتھ کھڑا ہے۔ (یو این آئی)

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان، سری لنکا، روس، سورینام اور زیمبیا پہلے ہی دیوالیہ پن کا شکار ہیں، بیلاروس خطرے کے دہانے پر ہے اور کم از کم مزید ایک درجن ممالک معاشی بحران کے دہانے پر کھڑے ہیں کیونکہ قرض کے بڑھتے اخراجات اور مہنگائی معاشی تباہی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے۔ Economic Crisis in Several Countries پاکستانی اخبار ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ بہت سے ممالک اب بھی دیوالیہ ہونے سے بچ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر عالمی مارکیٹیں سازگار رہیں اور آئی ایم ایف کی حمایت بھی حاصل رہے لیکن یہ وہ ممالک ہیں جو اس وقت خطرے میں ہیں۔

ارجنٹینا: ارجنٹینا کی کرنسی 'پیسو' اب بلیک مارکیٹ میں تقریباً 50 فیصد کی رعایت پر تجارت کررہی ہے، ملک کے ذخائر انتہائی کم ہیں اور بانڈز کی تجارت ڈالر میں صرف 20 سینٹ پر ہوتی ہے جو اس کے 2020 کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے بعد کے نصف سے بھی کم ہے۔حکومت کے پاس 2024 تک کوئی خاطر خواہ واجب الادا قرض نہیں ہے لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ ہو گا اور خدشات پیدا ہو گئے ہیں کی طاقتور نائب صدر کرسٹینا فرنانڈیز ڈی کرچنر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے معاہدے سے دستبردار ہو سکتی ہیں۔

یوکرین: مورگن اسٹینلے اور آمونڈی جیسے بڑے سرمایہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ روس کے حملے کے نتیجے میں یوکرین کو تقریباً یقینی طور پر 20 ارب ڈالر کے قرض کی ری اسٹرکچرنگ کرنی پڑے گی۔یہ بحران ستمبر میں آئے گا جب ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے بانڈز کی ادائیگیاں واجب الادا ہوں گی، امدادی رقم اور ذخائر کا مطلب ہے کہ کیف ممکنہ طور پر ادائیگی کر سکتا ہے لیکن رواں ہفتے یوکرین کی سب سے بڑی تیل اور گیس کی سرکاری کمپنی 'نفتوگاز' نے 2 سال تک قرضوں کی ادائیگی کو منجمد کرنے کا مطالبہ کیا جس سے سرمایہ کاروں کو شبہ ہے کہ حکومت اس پر عمل کرے گی۔

تیونس: آئی ایم ایف کے پاس جانے والے کئی افریقی ممالک ہیں لیکن ان میں تیونس سب سے زیادہ خطرے میں نظر آتا ہے، 10 فیصد کے قریب بھاری بجٹ خسارے کی موجودگی میں یہ خدشات بھی درپیش ہیں کہ صدر قیس سعید کی جانب سے اپنے اقتدار اور ملک کی طاقتور مزدور یونین پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول یا کم از کم اس پر قائم رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔

گھانا: مسلسل قرضے لینے سے گھانا کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب تقریباً 85 فیصد تک بڑھ گیا ہے، اس کی کرنسی 'سیڈائی' رواں سال اپنی قدر کا تقریباً ایک چوتھائی کھو چکی ہے اور یہ پہلے ہی قرض کے سود کی ادائیگیوں پر ٹیکس محصولات کا نصف سے زیادہ خرچ کر رہا تھا جبکہ مہنگائی بھی 30 فیصد کے قریب پہچ چکی ہے۔

مصر: مصر کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب 95 فیصد کے قریب ہے اور اس نے رواں سال بین الاقوامی نقد رقم کا سب سے بڑا اخراج دیکھا ہے، جو کہ جے پی مورگن کے مطابق تقریبا 11 ارب ڈالر ہے۔فنڈ فرم ایف آئی ایم پارٹنرز کا اندازہ ہے کہ مصر کے پاس آئندہ 5 سالوں میں ہارڈ کرنسی کا 100 ارب ڈالر کا واجب الادا قرض ہے، جس میں 2024 میں 3.3 ارب ڈالر کے بانڈز بھی شامل ہیں۔مصر میں پاؤنڈ کی قدر میں 15 فیصد کمی آئی اور مارچ میں آئی ایم ایف سے مدد طلب کی گئی لیکن بانڈ اسپریڈز اب 1,200 بیسس پوائنٹس سے زیادہ ہیں۔

کینیا: کینیا تقریباً 30 فیصد محصولات سود کی ادائیگیوں پر خرچ کرتا ہے، اس کے بانڈز نے تقریباً نصف قدر کھو دی ہے اور اس کی فی الحال کیپٹل مارکیٹس تک رسائی نہیں ہے۔کینیا، مصر، تیونس اور گھانا کے بارے میں موڈیز کے ڈیوڈ روگووِک نے کہا کہ 'یہ ممالک ذخائر کی نسبت قرضوں کے حجم اور قرضوں کے بوجھ کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں مالی چیلنجز کے سبب سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔

ایتھوپیا: ایتھوپیا 'جی-20 کامن فریم ورک پروگرام' کے تحت قرضوں میں ریلیف حاصل کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ملک میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے پیش رفت روک دی گئی ہے تاہم اس دوران یہ اپنے ایک ارب ڈالر کے واحد بین الاقوامی بانڈ کی ادائیگی جاری رکھے ہوئے ہے۔

پاکستان: پاکستان نے رواں ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کیا، یہ پیش رفت اس لحاظ سے بروقت ہے جب توانائی کی بھاری درآمدی قیمتوں نے ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 9 ارب 80 کروڑ ڈالر تک گر چکے ہیں جو بمشکل 5 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے جبکہ پاکستانی روپیہ ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔نئی حکومت کو اب تیزی سے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے جو اپنی آمدنی کا 40 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ کرتی ہے۔

بیلاروس: مغربی پابندیوں نے گزشتہ ماہ روس کو دیوالیہ ہونے کی جانب دھکیل دیا اور بیلاروس کو بھی اب ان ہی پابندیوں کا سامنا ہے جو یوکرین تنازع میں روس کے ساتھ کھڑا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.