واشنگٹن: امریکی افواج نے جمعرات کو یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے فوجی ٹھکانوں کے خلاف پانچواں حملہ کیا۔ اس حملے کا بھی حوثیوں نے جواب دیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اب اعتراف کیا کہ امریکی اور برطانوی بمباری بحیرہ احمر میں حوثی جنگجوؤں کے بحری جہازوں پر حملوں کو روکنے میں کامیابی حاصل نہیں کر پائی ہیں۔ امریکہ کے تازہ حملوں میں دو حوثی اینٹی شپ میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا۔ یو ایس سینٹرل کمانڈ نے ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ، یہ حملے نیوی کے ایف اے 18 لڑاکا طیارے کے ذریعے کیے گئے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ حملے جاری رکھے گا، حالانکہ انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ امریکی اور اس کے اتحادیوں کے حملے حوثیوں کو بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے نہیں روک پا رہے ہیں۔ بائیڈن کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی، حوثی بریگیڈیئر۔ جنرل یحییٰ ساری نے پہلے سے ریکارڈ شدہ بیان میں کہا کہ اس کی افواج نے مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے، امریکی ملکیتی کارگو جہاز کیم رینجر پر ایک میزائل داغا ہے۔ ساری نے کہا کہ یہ حملہ خلیج عدن میں ہوا، جو یمن کے بالکل جنوب میں واقع ہے۔
قبل ازیں جمعرات کی شام، برطانوی فوج نے یمن کے ساحل سے تقریباً 160 کلومیٹر (100 میل) دور، خلیج عدن میں بھی جہاز رانی پر ایک نئے حملے سے خبردار کیا تھا۔ حالانکہ پینٹاگون نے اس حملے کی تصدیق نہیں کی ہے، لیکن خبردار کیا ہے کہ اسے توقع ہے کہ حوثی اپنے حملے جاری رکھیں گے۔ بدھ کے روز امریکی فوج نے حوثیوں کے زیر کنٹرول 14 مقامات پر جہاز اور آبدوز سے میزائل داغے تھے۔ اسی دن بائیڈن انتظامیہ نے حوثیوں کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں واپس ڈال دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:حوثیوں نے امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنایا، امریکہ نے کی جوابی کارروائی
امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو کہا کہ، "یہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک کہ انہیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے،" گزشتہ کئی مہینوں سے، حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔ حوثیوں کے مطابق انھوں نے ایسے جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جو اسرائیل سے منسلک ہیں یا پھر اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائی کو ختم کرنا ہے۔