امریکہ: بھلے ہی امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کا انتظامیہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی حمایت کررہا ہو، تاہم امریکہ کی عوام کا ایک بڑا حصہ فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی بربریت کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
- واشنگٹن میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ:
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں جنگ بندی کے لیے مظاہرے کے دوران بدھ کی رات ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے ہیڈ کوارٹر کے باہر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، جو اسرائیلی بربریت سے پیدا تناؤ کی تازہ ترین عکاسی ہے۔ ایوان کے اقلیتی رہنما حکیم جعفریز سمیت متعدد جمہوری نمائندے اور امیدوار انتخابی مہم کے استقبال کے لیے عمارت کے اندر تھے جب باہر نعرے لگا کر اسے روک دیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ ان کے راستوں کو روکنا چاہتے ہیں تاکہ سیاست دانوں کو جنگ کے خاتمے کے لیے ان کے مطالبات کا سامنا کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ان میں سے بہت سے مظاہرین کالی قمیضیں پہن کر مظاہرہ میں شریک ہوئے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ تاہم صورتحال تیزی سے بدل گئی۔ امریکی کیپیٹل پولیس نے کہا کہ واشنگٹن کے کیپیٹل ہل میں تقریباً 150 افراد "غیر قانونی اور پرتشدد احتجاج" کر رہے تھے۔ لیکن مظاہرین نے تشدد کے لیے پولیس کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ افسران نے انہیں بغیر کسی انتباہ کے پچھاڑنے کی کوشش کی۔ فلاڈیلفیا سے مظاہرے کے لیے آنے والے ڈینی نوبل نے کہا، ’’یہ شرمناک ہے کہ جس طرح سے غیر متشدد مظاہرین اور ہماری کمیونٹی کے ارکان کو آج رات تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘ یہ بالکل شرمناک ہے۔ کیپیٹل پولیس نے کہا کہ چھ اہلکاروں کا معمولی زخموں پر علاج کیا گیا اور ایک احتجاجی کو ایک افسر پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس مظاہرہ کا اہتمام جیوش وائس فار پیس ایکشن اور اف ناٹ ناؤ تنطیموں نے کیا تھا۔
- وائٹ ہاوس کے روبرو احتجاج:
وائٹ ہاوس کے روبرو ایک الگ انداز میں جنگ بندی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس مظاہرے میں ایک بڑا بینر لگایا گیا، جس پر لکھا ہے کہ "بائیڈن سیز فائر ناؤ"۔ وائٹ ہاؤس کے سامنے، اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی نمائندگی کرتے ہوئے، کفن میں لپٹے پوئے جعلی لاشوں کو رکھا گیا۔
- لاس اینجلس میں احتجاج:
لاس اینجلس کے ڈی لونگپرے پارک میں مظاہرین اسرائیل اور حماس کی جنگ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے میں شریک ہوئے۔ اس دھرنے میں لاس اینجلس میں بلیک لائیوز میاٹر چیپٹر کی شریک بانی میلینا عبداللہ بھی شریک ہوئیں۔ ملینا عبداللہ اسرائیل-حماس جنگ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے بارش میں بھی دیگر مظاہرین کے ساتھ کھڑی رہیں اور جنگ بندی کی حمایت میں نعرے لگائے۔
الانا حدید بھی اسرائیل اور حماس کی جنگ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اس دھرنے میں شریک ہوئیں۔ انھوں نے شدید بارش میں دھرنے کے دوران زیتون کی شاخیں اٹھا رکھی تھیں۔ 40 سالہ الانہ حدید فیشن کی دنیا کا جانا مانا نام ہیں لیکن وہ ہمیشہ پردے کے پیچھے رہی ہیں۔ وہ ایک فیشن ڈیزائنر ہیں۔
- کیلی فورنیا میں بھی کیا گیا احتجاج:
اوکلینڈ، کیلیفورنیا کے اوکلینڈ فیڈرل بلڈنگ میں اسرائیل-حماس جنگ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے سینکروں لوگ دھرنے پر بیٹھ گئے۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کے افسران نے دھرنے میں شامل مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
- درجنوں امریکی اہلکاروں کا بائیڈن کو احتجاجی خط:
غزہ میں جاری فلسطینیو ں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز نہ اُٹھانے اور امریکہ کی اسرائیل سے متعلق پالیسز پر پانچ سو سے زائد امریکی اہلکاروں نے امریکی صدر بائیڈن کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق خط میں فلسطین میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل پر زور دے کر فلسطینیوں کے لیے سامان غزہ جانے کی اجازت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ صدر بائیڈن کو خط لکھنے والوں میں قومی سلامتی، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کے اہلکار بھی شامل ہیں، خط کے متن میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہائی دلوانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے حماس سے وابستہ افراد اور اداروں پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حمایت، حماس اور پی آئی جے کو دہشت گرد سرگرمیوں کے قابل بناتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے حماس پر پابندیوں کے تیسرے دور میں فلسطینی اسلامی جہاد کے رہنما اکرم الاجوری کو عالمی دہشت گرد نامزد کر دیا گیا جبکہ پی آئی جے کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے رہنما بھی لسٹ میں شامل ہیں۔ امریکہ نے حماس اور پی آئی جے کو مدد فراہم کرنے پر سات افراد اور دو اداروں کو بھی نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ایرانی حمایت، حماس اور پی آئی جے کو دہشت گرد سرگرمیوں کے قابل بناتی ہے، اس حمایت میں فنڈز کی منتقلی اور ہتھیاروں اور آپریشنل تربیت دونوں کی فراہمی بھی شامل ہے۔ ترجمان نے الزام عائد کیا کہ ایران نے پی آئی جے جنگجوؤں کو غزہ میں میزائل بنانے کی تربیت، مالی معاونت کی، بین الاقوامی مالیاتی نظام کو حماس اور اس کے اہلکاروں کے غلط استعمال سے بچانا ہے.