بیروت: حماس کے نائب سیاسی سربراہ اور اس گروپ کے عسکری ونگ کے بانی صالح عروری منگل کو بیروت کے ایک جنوبی مضافاتی علاقے میں ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل کو صالح عروری مطلوب تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے 7 اکتوبر کے حملے سے قبل ہی صالح عروری کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اسرائیل کا الزام تھا کہ 57 سالہ عروری مغربی کنارے میں اس کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے میں ملوث تھے۔ صالح عروری مغربی کنارے میں گروپ کے اعلیٰ کمانڈر کے عہدے پر فائز تھے۔ 2015 میں، امریکی محکمہ خزانہ نے عروری کو نامزد عالمی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا تھا۔ امریکہ نے عروری سے متعلق معلومات دینے کے لیے پانچ ملین امریکی ڈالرس کا انعام رکھا تھا۔
- عروری نے ایک قتل کی دھمکیوں پر کہا تھا:
اگست میں ایک انٹرویو میں عروری نے انھیں قتل کرنے کی دھمکیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر،کہا تھا کہ، "تحریک کے کمانڈروں اور کیڈروں کا شہید ہونا ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔" انہوں نے کہا تھا کہ، میں نے کبھی اس عمر تک پہنچنے کی توقع نہیں کی تھی، اس لیے میں ادھار کا وقت گزار رہا ہوں۔ بیروت میں مقیم المیادین کے ساتھ اسی انٹرویو میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ، ایک بڑی جنگ کی صورت میں "اسرائیل کو تاریخ میں بے مثال شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔"
- جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے عروری:
صالح عروری مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے عرورہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے حماس میں شمولیت اختیار کی اور بالآخر جلاوطنی اختیار کر کے پہلے دمشق گئے۔ شامی حکومت کے 2011 میں حماس سے الگ ہونے اور حماس کے ذریعہ شام کی خانہ جنگی میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کے فیصلے کے بعد وہ ترکی چلے گئے۔ لیکن 2018 میں حماس کے عہدیداروں کے اخراج میں ترکی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے بعد انھوں نے ترکی کو چھوڑ دیا۔ بیروت پہنچ کر، عروری نے حماس کو حزب اللہ کے قریب لانے میں مدد کی۔ حزب اللہ کے زیر کنٹرول حماس لبنان میں اپنی سیاسی اور فوجی موجودگی بڑھانے میں کامیاب رہی۔وہ وقت بھی آیا جب عروری بھی اسد کے ساتھ گروپ کی مفاہمت میں ایک اہم شخصیت بن گئے، اور انہوں نے فخر کے ساتھ خود کو "محور مزاحمت" کا حصہ قرار دیا، جو حزب اللہ اور شام سمیت ایران کے علاقائی اتحادیوں کا گروپ ہے۔ ستمبر کے اوائل میں، عروری نے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے ساتھ ایک ملاقات کی جس میں فلسطینی اسلامی جہاد گروپ کے سربراہ زیاد نخلیح نے شرکت کی تھی۔ اس میٹنگ کے دوران انہوں نے فلسطینی علاقوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اسی طرح کا اجلاس اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز پر بلایا گیا تھا۔
- 7اکتوبر کے بعد سے میڈیا سے دوری بنائی:
7 اکتوبر سے حماس اسرائیل جنگ کے شروع ہونے پر عروری نے میڈیا سے دوری اختیار کر لی تھی، جب کہ حماس کی سیاسی قیادت کے دیگر افراد بیروت میں تقریباً روزانہ پریس کانفرنسوں سمیت اکثر عوام میں اپنی موجودگی درج کراتے رہے ہیں۔
- عروری کو کس طرح قتل کیا گیا:
عروری بیروت کے جنوبی مضافات کے وسط میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت پر ہوئے ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے۔ بیروت حزب اللہ کا سیاسی اور سیکورٹی گڑھ اور ایک گنجان آباد شہری علاقہ بھی ہے۔ حماس کے حکام نے دو فوجی کمانڈروں سمیت حماس کے چھ دیگر ارکان کے ساتھ عروری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک لبنانی سیکورٹی اہلکار نے کہا کہ یہ حملہ ایک ڈرون کے ذریعے کیا گیا جس نے عمارت میں میزائل داغے، جس میں ایک مخصوص منزل کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے سے آس پاس کا علاقہ ہل گیا، پڑوسی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور مشرفی ضلع میں سڑک پر آگ لگ گئی۔ علاقے کے مکین نشانہ بننے والی عمارت کے آس پاس کی سڑکوں پر پہنچ گئے، اور حملے کی زد میں آنے والوں کو بچانے کا کام شروع کیا۔ لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حملے کے لیے ایک اسرائیلی ڈرون کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ حالانکہ اسرائیلی حکام نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جائے وقوعہ پر موجود ایک عینی شاہد عباس غنم نے اے پی کو بتایا کہ اس نے دھماکے سے قبل ڈرون کی آواز سنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ فوجی جیٹ نہیں تھا، یہ ایک ڈرون تھا۔ اس کی آواز کم تھی۔"
- حزب اللہ نے عروری کے قتل کا بدلہ لنے کا عہد کیا:
اگر اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہوا تو یہ 2006 کے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 34 روزہ جنگ کے بعد بیروت پر صیہونی حکومت کا پہلا حملہ مانا جائے گا۔ عروری کا لبنان میں قتل ایک نئے تنازعہ کو ہوا دے سکتا ہے، کیونکہ نتن یاہو کی عروری کو دی گئی پچھلی دھمکیوں کے بعد، نصراللہ نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ لبنان میں کسی بھی لبنانی، فلسطینی، شامی یا ایرانی عہدیدار کو نشانہ نہ بنائے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کو ایسا کرنے پر "سخت جوابی کارروائی" کی دھمکی دی تھی۔ حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "بیروت کے جنوبی مضافات کے قلب میں، عروری کو نشانہ بنانا" لبنان کے عوام، اس کی سلامتی، خودمختاری اور مزاحمت پر سنگین حملہ ہے۔ حزب اللہ نے عروری کے قتل کا بدلہ لینے کی بات بھی کہی۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ بدھ کو امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی برسی پر خطاب کرنے والے ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے منگل کو کہا کہ عروری کے قتل نے "ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ صیہونیوں کی بنیاد قتل و غارت اور جرائم پر ہے"۔ انہوں نے اسے غزہ کی جنگ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے سامنے اسرائیل کی ’بھاری شکست‘ کی علامت قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی نتن یاہو حکومت کو جھٹکا، سپریم کورٹ نے متنازع عدالتی قانون کو منسوخ کر دیا
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ سے اپنے ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے