ETV Bharat / international

Desecration of Holy Quran ڈنمارک حکومت نے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی - قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت

عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی کی۔ اس دفعہ اس نے ڈنمارک کے کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے اس اہانت آمیز حرکت کو انجام دیا۔ وہیں ڈنمارک حکومت نے عراقی سفارت خانے کے قریب قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی۔ Denmark Govt condemns burning of Holy Quran

ڈنمارک حکومت نے عراقی سفارت خانے کے قریب قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی
ڈنمارک حکومت نے عراقی سفارت خانے کے قریب قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی
author img

By

Published : Jul 23, 2023, 10:04 AM IST

کوپن ہیگن: ڈنمارک کی حکومت نے کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے باہر قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی کتابوں کو جلانے سے مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔ وزارت نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ’’ڈنمارک حکومت قرآن کو جلانے کی مذمت کرتی ہے۔ مقدس کتابوں اور دیگر مذہبی علامات کو جلانا ایک شرمناک عمل ہے جو دوسروں کے مذہب کی توہین کرتا ہے۔ یہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے جس سے بہت سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور اس سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔‘‘ حکومت نے کہا کہ ڈنمارک کو مذہب کی آزادی حاصل ہے اور بہت سے ڈچ شہری مسلمان ہیں۔

وزارت نے کہا ’’مسلمان ڈنمارک کی آبادی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ڈنمارک اس بات پر زور دیتا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور اجتماع کی آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ڈنمارک احتجاج کے حق کی حمایت کرتا ہے لیکن اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسے پرامن رہنا چاہیے۔ ڈنمارک کے پیٹریٹس انتہا پسند گروپ کے ارکان نے جمعہ کو کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کیا اور عراقی جمہوریہ کے قومی پرچم کی بے حرمتی کی۔ یہ کارروائی سوشل میڈیا پر نشر کی گئی۔ سویڈش پولیس نے بدھ کے روز عراقی تارک وطن سلوان مومیکا کو قرآن جلا کر ایک اور احتجاج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جون میں ان کے پچھلے عمل نے کئی مسلم ممالک میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔

کوپن ہیگن: ڈنمارک کی حکومت نے کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے باہر قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی کتابوں کو جلانے سے مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔ وزارت نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ’’ڈنمارک حکومت قرآن کو جلانے کی مذمت کرتی ہے۔ مقدس کتابوں اور دیگر مذہبی علامات کو جلانا ایک شرمناک عمل ہے جو دوسروں کے مذہب کی توہین کرتا ہے۔ یہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے جس سے بہت سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور اس سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔‘‘ حکومت نے کہا کہ ڈنمارک کو مذہب کی آزادی حاصل ہے اور بہت سے ڈچ شہری مسلمان ہیں۔

وزارت نے کہا ’’مسلمان ڈنمارک کی آبادی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ڈنمارک اس بات پر زور دیتا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور اجتماع کی آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ڈنمارک احتجاج کے حق کی حمایت کرتا ہے لیکن اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسے پرامن رہنا چاہیے۔ ڈنمارک کے پیٹریٹس انتہا پسند گروپ کے ارکان نے جمعہ کو کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کیا اور عراقی جمہوریہ کے قومی پرچم کی بے حرمتی کی۔ یہ کارروائی سوشل میڈیا پر نشر کی گئی۔ سویڈش پولیس نے بدھ کے روز عراقی تارک وطن سلوان مومیکا کو قرآن جلا کر ایک اور احتجاج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جون میں ان کے پچھلے عمل نے کئی مسلم ممالک میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Desecration of Holy Quran سویڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی، او آئی سی کی مذمت

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.