اسلام آباد: پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ فوج کے غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ اس کے وقار کو بڑھانے میں مدد دے گا۔ جیو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے ہمیشہ قومی فیصلہ سازی میں ایک اہم کردار رہا ہے لیکن ملکی سیاست میں کردار ادا کرنے پر انہیں ہمیشہ عوام اور سیاستدانوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا۔ Bajwa on Apolitical of Pak Army
جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ فوج سیاست میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی اور اس کے کردار کو آئینی مینڈیٹ تک محدود کر دیا، گوکہ معاشرے کے ایک طبقے کی جانب سے اس فیصلے کو منفی انداز میں لیا گیا اور ذاتیات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس فیصلے سے جمہوری روایات مضبوط ہوں گی، ریاست کے تمام اداروں کو بہتر طریقے سے کام کرنے اور سب سے بڑھ کر فوج کے وقار میں اضافے میں مدد ملے گی۔
سبکدوش ہونے والے آرمی چیف نے کہا کہ ملک کی پوری تاریخ میں فوج نے پاکستانی قوم کی عزت اور اعتماد حاصل کیا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان کی قومی سلامتی اور ترقی میں فوج کے مثبت اور تعمیری کردار کو ہمیشہ غیر متزلزل عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ فوج کے لیے عوام کی حمایت میں اس وقت کمی آنا شروع ہوئی جب سیاسی امور میں فوج کی مداخلت دیکھی گئی اس لیے پاک فوج کو سیاست کی غیر یقینی صورتحال سے بچانا ہی دانشمندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک پروپیگنڈا کے ذریعے اور جھوٹی کہانیاں گھڑ کر پاک فوج پر تنقید اور بے جا توہین کے باوجود ادارہ غیرسیاسی رہنے کے عزم پر ثابت قدم رہے گا۔مجھے یقین ہے کہ مسلح افواج کا یہ سیاسی قرنطینہ آنے والے وقتوں میں پاکستان کے لیے سیاسی استحکام کو فروغ دیتے ہوئے فوج سے عوام کے تعلقات کو مضبوط کرے گا۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغانستان میں تنازع کی وجہ سے پاکستان کی مغربی سرحد شدید عدم استحکام سے دوچار ہے، امریکی انخلا کے بعد تشدد میں تھوڑی کمی واقع ہوئی تھی لیکن صورتحال اب بھی غیرمستحکم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
General Bajwa on politics پاک فوج سیاست سے دور رہے گی، جنرل باجوہ
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی ہر موسم کی دوستی نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران آنے والے اتار چڑھاؤ کو برداشت کیا ہے لیکن عالمی طاقت کے حصول کا مقابلہ تیز ہو جانے کے پیش نظر اب چین اور مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو متوازن کرنے کے حوالے سے پاکستان کو نازک صورتحال درپیش ہے، پاکستان اس بڑھتے ہوئے مسابقتی اسٹریٹیجک ماحول میں سمجھداری کے ساتھ معاملات انجام دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ ہم مستقبل میں کسی ممکنہ سرد جنگ میں نہ گھسیٹے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کے خلاف کامیاب مہم نے دہشت گردی کی لہر کا رخ موڑ دیا اور ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کی باقیات کے خاتمے کے لیے معنی خیز کوششیں کرتے رہیں گے۔ آرمی چیف نے ملک میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم برداشت کے حامل ایسے معاشرے کے قیام کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے جہاں کسی سے مذہب، رنگ و نسل، سیاسی نظریات یا عقائد کی وجہ سے امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2017 میں شروع کیے گئے آپریشن ردالفساد کا مقصد دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا خاتمہ تھا اور اس سے ہمیں دہشت گردوں کے خلاف کئی مثبت نتائج حاصل کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم محض اپنی دفاعی قوتوں کی وجہ سے محفوظ نہیں رہ سکتی، پاکستان کی مسلح ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہم اپنے عوام بالخصوص 60 فیصد نوجوانوں کی مدد کے بغیر کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، فوج کو اپنے عوام کی طاقت اور حمایت سے تقویت ملتی ہے اور یہی سپورٹ ہمیں ملکی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور داخلی سیکیورٹی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تحریک دیتی ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے نوجوانوں کے نام پیغام میں کہا کہ اپنا تمام وقت، توانائی، تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت بہتر بنانے پر صرف کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ خود کو تقسیم کرنے والے پروپیگنڈے اور کسی ایسے انفارمیشن وارفیئر سے محفوظ رکھیں جو باہمی بھروسے کو نقصان پہنچائے کیونکہ پاکستان سب سے پہلے ہے اور یہی ہماری اولین شناخت ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)