سیئول: جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے ہالووین کی تقریبات میں ہونے والے حادثے پر قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے آج صبح جائے حادثہ کا دورہ کیا، یول نے آج یہاں قومی ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا، یہ حادثہ واقعی افسوسناک ہے۔ حادثے پر تعزیت کرتے ہوئے انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کے قلب میں اس طرح کے حادثے کا ہونا افسوسناک ہے، اور مستقبل میں ایسے حادثات کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے سے نمٹنے کا کام مکمل ہونے تک سوگ کا دور جاری رہے گا۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے ایک مشہور نائٹ لائف علاقے میں ہفتے کے روز ہالووین کی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 151 افراد ہلاک ہوگئے۔ مقامی فائر حکام کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 19 غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے میں کل 82 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 19 کی حالت تشویشناک ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ حادثہ کل دیر رات اٹاوان کے مشہور نائٹ کلب کے قریب ایک تنگ گلی میں بھگدڑ کی وجہ سے پیش آیا۔ پولیس کا خیال ہے کہ ہالووین کی تقریبات میں تقریباً دس لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Seoul Halloween stampede سیول ہالووین بھگدڑ میں اموات پربھارت کا اظہار تعزیت
ہالووین مغربی ممالک کے لیے اہم ہے اور کئی ممالک میں اس کا 'جادو' سر چڑھ کر بولنا شروع ہو گیا ہے۔ ہر سال لوگ 31 اکتوبر کو منائے جانے والے اس تہوار کی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان، میکسیکو سمیت کئی ممالک میں لوگ کئی طرح کے میک اپ اور ملبوسات پہن کر 'بھوت' بن جاتے ہیں۔
دراصل ہالووین کا آغاز بہت پہلے ہوا تھا۔ فصل کی کٹائی کے موسم میں کسانوں کا خیال تھا کہ بری روحیں زمین پر آکر ان کی فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس لیے انہیں ڈرانے کے لیے وہ خود ہی خوفناک شکل اختیار کر لیتے تھے۔ لیکن جدید دور میں یہ جشن منانے کا ایک پرلطف اور ٹھنڈا طریقہ بن گیا ہے۔ رفتہ رفتہ اس کی مقبولیت میں بھی کافی اضافہ ہو رہا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)