اقوام متحدہ: اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ صرف سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے سرحد پار دہشت گردی کا استعمال کرنے والی ریاستوں کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تب ہی ممکن ہے جب تمام ممالک دہشت گردی جیسے مشترکہ خطرات کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہوں اور سیاسی فائدے کے لیے دوہرا معیار اپنانے سے گریز کریں۔
انہوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی کو نافذ کرنے کے لیے دہشت گردی اور سرحد پار دہشت گردی سمیت دیگر جارحیت سے اقوام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ جاپان کے وزیر خارجہ یوشیماسا حیاشی نے کہا کہ قانون کی حکمرانی جدید قومی ریاستوں کی اہم بنیاد ہے، اس کی بنیاد قوموں کے درمیان اعتماد پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاہدوں پر نیک نیتی سے عمل نہ کیا جائے تو قانون کی حکمرانی نہیں رہتی اور دنیا جنگل راج بن جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریئس نے خبردار کیا ہے کہ ہمیں انارکی کے دور کے سنگین خطرے کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کی غیر قانونی ترقی سے لے کر طاقت کے غیر قانونی استعمال تک، مختلف ممالک بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے یوکرین پر روس کے حملے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ایک انسانی حقوق کی تباہی کو جنم دیا ہے، بچوں کی ایک نسل کو صدمہ پہنچایا ہے اور عالمی خوراک اور توانائی کے بحران کو بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: UNSC Resolution on Myanmar میانمار معاملہ پر ہند۔چین ایک ساتھ، اقوام متحدہ میں پیش قرارداد سے نئی دہلی اور بیجنگ کی دوری
روچیرا کمبوج نے براہ راست یوکرین کی پوزیشن کا حوالہ نہیں دیا، لیکن کہا کہ قانون کی حکمرانی کا تقاضا ہے کہ ممالک ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں، کیونکہ وہ اپنی خودمختاری کے احترام کرنے کی توقع کرتے ہیں۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، عالمی نظم و نسق کے بین الاقوامی اداروں میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ قانون کی حکمرانی کو مضبوط کیا جا سکے، جس میں بین الاقوامی امن و سلامتی کی بحالی کے ذمہ دار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدیم ڈھانچے کی بنیاد پر قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کا ہمارا مقصد پوری طرح حاصل نہیں ہو سکے گا۔