بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی دعوت پر 20 سے 22 مارچ تک روس کا سرکاری دورہ کریں گے۔ یہ دوستی، تعاون اور امن کا سفر ہے جو چین اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز کرے گا۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں کے درمیان تبادلے چین اور روس کے تعلقات کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ اس لیے چین اور روس کے رہنماؤں کے درمیان قریبی تبادلے ہمیشہ توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ دونوں رہنما ایک دوسرے کو اچھے دوست کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو بیان کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مارچ 2013 میں شی جن پنگ نے روس کا دورہ کیا تھا اس پر گفتگو کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ روس وہ پہلا ملک ہے جس کا میں بطور صدر دورہ کرنے گیا ہوں، اور پوتن بھی پہلے غیر ملکی صدر ہیں جن سے میں نے ملاقات کی ہے۔ مئی 2018 میں، پوتن نے سی ایم جی کے ڈائریکٹر جنرل شین ہیکسیونگ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے شی جن پنگ ایک مناسب تعاون کے ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک قابل اعتماد اچھے دوست بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- یوکرین تنازع کے بعد روسی اور چینی صدور کی سمرقند میں پہلی ملاقات
- China Russia Ties چین کا روس سے مضبوط تعلقات رکھنے کا عہد
ایک دہائی میں چین اور روس کے تعلقات کی ہر ترقی دونوں ممالک کے رہنماؤں کی قیادت سے مختلف نہیں ہے۔ جون 2019 میں، یعنی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر شی جن پنگ نے ایک بار پھر روس کا دورہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کرتے ہوئے چین اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو نئے دور میں ترقی دینے کا اعلان کیا۔ چین اور روس کے تعلقات میں اعلیٰ سطح اور عظیم تر ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔