بیجنگ: چین کی آبادی 2023 کے اختتام پر 20.8 لاکھ کی سال بہ سال کی گراوٹ کے ساتھ 140.9 کروڑ ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار چینی قومی شماریاتی بیورو نے بدھ کے روز ظاہر کیے ہيں۔
قومی شماریاتی بیورو نے اپنی تازہ ریلیز میں کہا کہ "2023 کے آخر تک، قومی آبادی 140.9 کروڑ (1,409.67 ملین) درج کی گئی (جس میں 31 صوبوں ، خود مختار علاقوں اور میونسپلٹی کی آبادی اور سروس مین شامل ہیں، جبکہ ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان کے باشندے اور 31 صوبوں، خود مختار علاقوں اور میونسپلٹی میں مقیم غیر ملکی باشندے شامل نہيں ہیں)، جو 2022 کے آخر کے مقابلے میں 2.08 ملین کم ہے۔
شماریاتی بیورو نے مزید کہا کہ "نئی ولادتوں کی تعداد فی ہزار 6.39 کی شرح سے 90.2 لاکھ درج کی گئی؛ جبکہ اموات کی تعداد فی ہزار 7.87 کی شرح سے 111 لاکھ درج کی گئی ہے؛ 2023 میں فطری آبادی میں اضافے کی شرح منفی 1.48 فی ہزار تھی"۔
جنس کے لحاظ سے، مردوں کی آبادی 72.03 کروڑ ہے، اور خواتین کی آبادی68.93 کروڑ ہے؛ کل آبادی کا جنسی تناسب 100 خواتین پر 104.49 مرد ہے۔ عمر کے لحاظ سے، کام کی عمر والی آبادی 16 سے 59 کی عمر کے زمرے میں 86.48 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا 61.3 فیصد ہے؛ 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے زمرے میں 29.69 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا 21.1 فیصد ہے، بالخصوص، 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کی آبادی 21.67 کروڑ ہے، جو کہ کل آبادی کا 15.4 فیصد ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، چین کے شہری علاقوں کی آبادی 93.26 کروڑ ہے، جو کہ سال بہ سال 119 لاکھ کا اضافہ ہے، اور چین کے دیہی علاقوں میں تقریباً 47.7 کروڑ آبادی رہائش پذیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین کو پیچھے چھوڑ کر بھارت سب سے زیادہ آبادی والا ملک بنا
چین کو آبادی کے سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے، جن میں صنفی عدم توازن اور لمبی عمر کی آبادی ایک بڑا مسئلہ ہے، جو 1970 میں چین کے ذریعہ اپنائی گئی "ایک خاندان ایک بچہ" کی پالیسی کا نتیجہ ہے، جس کے تحت شہروں میں خاندانوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی اور دیہاتوں میں دو بچے کی اجازت دی گئی تھی اگر پہلا بچہ لڑکی ہو۔
2013 میں، چین نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پابندیوں میں نرمی کی، جس سے ایسے جوڑوں کو دوسرے بچہ لینے کی اجازت دی گئی جہاں کم از کم ایک شریک حیات اپنے خاندان میں اکلوتا ہو، اور 2016 میں تمام جوڑوں کو ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی۔ 2021 میں، چینی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی نے آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی کے قانون میں ترمیم کو اپنانے کی منظوری دی، جس کے تحت خاندانوں کو تین تک بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی اور تمام جرمانے اور فیس کو ختم کر دیا جو پہلے طے کیے گئے تھے۔
تاہم، ان اقدامات سے شرح پیدائش میں اضافہ نہیں ہوا۔ اس کے برعکس چین میں شرح پیدائش گزشتہ کئی سالوں سے بتدریج کم ہو رہی ہے۔ یہ تعداد 2016 میں 177.6 لاکھ، 2017 میں 172.3 لاکھ، 2018 میں 152.3 لاکھ، 2019 میں 146.5 لاکھ، 2020 میں 120 لاکھ، 2021 میں 106 لاکھ، اور 2022 میں 95.6 لاکھ درج کی گئی۔