ETV Bharat / international

غزہ جنگ: جبالیہ کیمپ پر حملہ، 90 لوگ ہلاک، انسانی امداد کیلئے مارا ماری

Israel Faces New Calls for Truce: اسرائیل نے شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملہ کیا ہے۔ اس حملے میں کم از کم 90 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب، تین یرغمالیوں کی ہلاکت اور جنگ میں عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اسرائیل پر اپنے اتحادی ممالک اور اسرائیلی مظاہرین کی جانب سے جنگ بندی کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

Ceasefire pressure on Israel
Ceasefire pressure on Israel
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 18, 2023, 7:55 AM IST

Updated : Dec 18, 2023, 12:31 PM IST

دیر البلاح، غزہ کی پٹی: غزہ میں گزشتہ 10 ہفتوں سے اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے تازہ ترین حملوں میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اتوار کو ہونے والے حملوں میں جبالیہ قصبے میں البرش اور علوان خاندانوں سے تعلق رکھنے والے رہائشی بلاک ہوئے ہیں۔ ایجنسی کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور درجنوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اسرائیل کی یہ جنگی کارروائیاں ایسے وقت میں جاری ہیں جب، اسرائیل پر اس کے اتحادی ممالک ہی جنگ بندی کا دباؤ بنا رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کی فضائی کارروائی جاری
غزہ پر اسرائیل کی فضائی کارروائی جاری
شمالی غزہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ
شمالی غزہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ
  • اسرائیل پر اتحادی ممالک کی جانب سے جنگ بندی کا دباؤ:

جمعہ (15 دسمبر) کو اسرائیلی فوجیوں کے زریعہ تین یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی حکومت پر اس کے کچھ مضبوط اتحادی یورپی ممالک کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ دوسری جانب، یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل میں جنگ کا بندی کے مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ اسرائیلی مظاہرین حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ حماس کے حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کی تجدید کرے۔ حالانکہ امریکہ اس جنگ میں اسرائیل کو بڑے پیمانے پر فوجی اور سفارتی مدد فراہم کررہا ہے تاہم وہ بھی بھی غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ اتوار کو اسرائیل میں، فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید یرغمالیوں کی رہائی کی راہ ہموار کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے غزہ میں بڑی مقدار میں امداد کو پہنچانے اور مسئلہ کے "سیاسی حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے مطابق بدھ کو رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں فرانسیسی ملازم ہلاک ہوا ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے وضاحت طلب کی ہے۔ اس دوران برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے چلتے "پائیدار" جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانیہ کے سنڈے ٹائمز میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے لکھا ہے کہ، ’’ اگر اسرائیل کی کارروائیاں فلسطینیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے امکانات کو تباہ کر دیں گی تو اسرائیل یہ جنگ نہیں جیت سکے گا۔‘‘ واضح رہے، حماس نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے تک مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا، اور اس کے بدلے میں وہ بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے گا، جن میں ہائی پروفائل عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا
فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا
  • غزہ میں انسانی امداد نا کافی ثابت ہورہی ہے:

اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں نے شمالی غزہ کے بڑے حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہاں ہزاروں شہری مارے گئے ہیں اور زیادہ تر آبادی محصور علاقے کے جنوبی حصے میں پناہ گاہوں اور خیموں میں زندگی گزار رہی ہے۔ تقریباً 1.9 ملین فلسطینی جو کہ غزہ کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہیں، اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ جنوبی غزہ میں اتنی بڑی آبادی کے لیے انسانی امداد کی زبردست قلت ہے۔ مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کے ذریعے داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کو درجنوں مایوس فلسطینیوں نے گھیر لیا، کچھ کو رکنے پر مجبور کیا اور ڈبوں کو نیچے اتار لیا۔ اسرائیل کے مطابق پہلی بار اتوار کو امداد براہ راست اسرائیل سے غزہ تک پہنچی ہے جس میں 79 ٹرک کریم شالوم سے داخل ہوئے ہیں۔ جنگ سے پہلے یہاں سے روزانہ تقریباً 500 ٹرک داخل ہو رہے تھے۔ فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر نے بتایا کہ مزید 120 ٹرک رفح کے راستے داخل ہوئے ہیں اور چھ ٹرک ایندھن یا کھانا پکانے والی گیس لے کر آئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کی ترجمان جولیٹ توما نے سوشل میڈیا پر کہا کہ، فضائی حملوں کے بیچ امداد کا پہنچانا مشکل ہے۔ ایجنسی کا اندازہ ہے کہ جنگ میں غزہ کا 60 فیصد سے زیادہ انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔

غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے

وہیں اسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں ایک بڑی سرنگ کا شافٹ دریافت کیا ہے۔ یہ سرنگ اسرائیل غزہ سرحد پر ایک انتہائی مصروف کراسنگ کے قریب دریافت کی گئی ہے، جس سے ایک بار پھر اسرائیلی سکیورٹی ایجنسیوں پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسیاں اور ان کا نگرانی نطام حماس کی بھرپور تیاریوں کو سمجھنے کس قدر بری طرح سے ناکام ثابت ہوا۔

سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ

یہ بھی پڑھیں: جب تک اسرائیل جنگ ختم نہیں کرتا تب تک یرغمالیوں پر کوئی بات چیت نہیں: حماس

دیر البلاح، غزہ کی پٹی: غزہ میں گزشتہ 10 ہفتوں سے اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے تازہ ترین حملوں میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اتوار کو ہونے والے حملوں میں جبالیہ قصبے میں البرش اور علوان خاندانوں سے تعلق رکھنے والے رہائشی بلاک ہوئے ہیں۔ ایجنسی کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور درجنوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اسرائیل کی یہ جنگی کارروائیاں ایسے وقت میں جاری ہیں جب، اسرائیل پر اس کے اتحادی ممالک ہی جنگ بندی کا دباؤ بنا رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کی فضائی کارروائی جاری
غزہ پر اسرائیل کی فضائی کارروائی جاری
شمالی غزہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ
شمالی غزہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ
  • اسرائیل پر اتحادی ممالک کی جانب سے جنگ بندی کا دباؤ:

جمعہ (15 دسمبر) کو اسرائیلی فوجیوں کے زریعہ تین یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی حکومت پر اس کے کچھ مضبوط اتحادی یورپی ممالک کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ دوسری جانب، یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل میں جنگ کا بندی کے مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ اسرائیلی مظاہرین حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ حماس کے حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کی تجدید کرے۔ حالانکہ امریکہ اس جنگ میں اسرائیل کو بڑے پیمانے پر فوجی اور سفارتی مدد فراہم کررہا ہے تاہم وہ بھی بھی غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ اتوار کو اسرائیل میں، فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید یرغمالیوں کی رہائی کی راہ ہموار کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے غزہ میں بڑی مقدار میں امداد کو پہنچانے اور مسئلہ کے "سیاسی حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے مطابق بدھ کو رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں فرانسیسی ملازم ہلاک ہوا ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے وضاحت طلب کی ہے۔ اس دوران برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے چلتے "پائیدار" جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانیہ کے سنڈے ٹائمز میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے لکھا ہے کہ، ’’ اگر اسرائیل کی کارروائیاں فلسطینیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے امکانات کو تباہ کر دیں گی تو اسرائیل یہ جنگ نہیں جیت سکے گا۔‘‘ واضح رہے، حماس نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے تک مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا، اور اس کے بدلے میں وہ بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے گا، جن میں ہائی پروفائل عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا
فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا
  • غزہ میں انسانی امداد نا کافی ثابت ہورہی ہے:

اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں نے شمالی غزہ کے بڑے حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہاں ہزاروں شہری مارے گئے ہیں اور زیادہ تر آبادی محصور علاقے کے جنوبی حصے میں پناہ گاہوں اور خیموں میں زندگی گزار رہی ہے۔ تقریباً 1.9 ملین فلسطینی جو کہ غزہ کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہیں، اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ جنوبی غزہ میں اتنی بڑی آبادی کے لیے انسانی امداد کی زبردست قلت ہے۔ مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کے ذریعے داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کو درجنوں مایوس فلسطینیوں نے گھیر لیا، کچھ کو رکنے پر مجبور کیا اور ڈبوں کو نیچے اتار لیا۔ اسرائیل کے مطابق پہلی بار اتوار کو امداد براہ راست اسرائیل سے غزہ تک پہنچی ہے جس میں 79 ٹرک کریم شالوم سے داخل ہوئے ہیں۔ جنگ سے پہلے یہاں سے روزانہ تقریباً 500 ٹرک داخل ہو رہے تھے۔ فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر نے بتایا کہ مزید 120 ٹرک رفح کے راستے داخل ہوئے ہیں اور چھ ٹرک ایندھن یا کھانا پکانے والی گیس لے کر آئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کی ترجمان جولیٹ توما نے سوشل میڈیا پر کہا کہ، فضائی حملوں کے بیچ امداد کا پہنچانا مشکل ہے۔ ایجنسی کا اندازہ ہے کہ جنگ میں غزہ کا 60 فیصد سے زیادہ انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔

غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے
غزہ میں انسانی امداد پر لوگ ٹوٹ پڑے

وہیں اسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں ایک بڑی سرنگ کا شافٹ دریافت کیا ہے۔ یہ سرنگ اسرائیل غزہ سرحد پر ایک انتہائی مصروف کراسنگ کے قریب دریافت کی گئی ہے، جس سے ایک بار پھر اسرائیلی سکیورٹی ایجنسیوں پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسیاں اور ان کا نگرانی نطام حماس کی بھرپور تیاریوں کو سمجھنے کس قدر بری طرح سے ناکام ثابت ہوا۔

سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سرحد کے قریب اسرائیل کا سرنگ دریافت کرنے کا دعویٰ

یہ بھی پڑھیں: جب تک اسرائیل جنگ ختم نہیں کرتا تب تک یرغمالیوں پر کوئی بات چیت نہیں: حماس

Last Updated : Dec 18, 2023, 12:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.