برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن British Prime Minister Boris Johnson ہفتے کے روز جنگ زدہ یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچے اور صدر ولادیمیر زیلینسکی Ukraine President Zelensky سے ملاقات کی۔ یوکرین کے دارالحکومت اور آس پاس کے علاقوں سے روسی افواج کے انخلاء اور یوکرین کی جانب سے یورپی ممالک سے ہتھیاروں کے مطالبے کے درمیان یہ ملاقات کافی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے قبل یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر نے کیف کا دورہ کیا تھا اور زیلینسکی سے ملاقات کی تھی۔ یورپی ممالک کی جانب سے اسے یوکرین کے ساتھ یکجہتی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ کئی یورپی ممالک بھی یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ زیلنسکی نے اس میٹنگ کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔British PM Boris Johnson Arrived in Kyiv
زیلنسکی کے مشیر نے فیس بک پر بورس جانسن سے ملاقات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی برطانوی وزیراعظم سے براہ راست ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں دونوں رہنما ایک بڑے کمرے میں آمنے سامنے بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ صدرزیلنسکی کے مشیر آندرے سیبیہا نے لکھا کہ برطانیہ یوکرین کا زبردست حامی رہا ہے۔ جانسن جنگ مخالف اتحاد کے رہنما ہیں، جو جارح روس کے خلاف پابندیوں کے فیصلوں کی قیادت کرتے ہیں۔ قبل ازیں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین اور یورپی یونین کے پالیسی سربراہ جوزپ بوریل نے جمعے کو کیف کا دورہ کیا۔ آسٹریا کے چانسلر کارل نیہائمر بھی ان کے ساتھ تھے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کے دفتر ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ وزیر اعظم یوکرین میں لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہیں۔
یوکرین کے وزارت دفاع نے ٹویٹ کیا کہ ہم کیف میں بورس جانسن کو خوش آمدید کہتے ہیں، بڑے پیمانے پر جنگ کے آغاز کے بعد سے پہلے G7 رہنما یوکرین پہنچے ہیں۔ ہم جمہوریتوں کے اتحاد کو مضبوط کر رہے ہیں۔ بورس کی طرح بہادر بنو۔ یوکرین کی طرح بہادر بنو۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور اس کے آس پاس کے علاقے کو خالی کرا لیا ہے۔ اس نے اب یوکرین کے مشرقی حصے میں واقع علیحدگی پسند علاقے ڈونباسک پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یوکرین کی فوج امریکہ اور مغربی ممالک سے مسلسل ہتھیاروں کا مطالبہ کر رہی ہے۔ زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرائنی عوام کی نسل کشی سے صرف ہتھیاروں کے ذریعے ہی بچا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: New Sanctions on Russia: یوروپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کے نئے پیکج کو منظوری دی