واشنگٹن: ایک امریکی قانون ساز نے امریکی ایوان نمائندگان (پارلیمنٹ) میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں پاکستان کی غیر نیٹو اتحادی کے طور پر شناخت ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ بل امریکی کانگریس اینڈی بگس کی طرف سے 9 جنوری کو پیش کیا گیا۔ اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مؤثر طریقے سے جنگ لڑنے میں ناکام ہوچکا ہے لہٰذا پاکستان اب امریکی مالی اور فوجی امداد کا مستحق نہیں ہے۔ امریکہ میں بش انتظامیہ کے دور 2004 میں پاکستان کو افغان جنگ میں تعاون کے پیش نظر یہ اہم غیر نیٹو اتحادی کی خصوصی حیثیت دی تھی۔
امریکی صدر کے دستخط کرنے سے پہلے اس بل کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے پاس کرنا ہوگا اور ضروری کارروائی کے لیے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ عام طور پر ایسے بل منظور نہیں ہوتے لیکن موجودہ بل ارکان پارلیمنٹ کے پاکستان کے خلاف جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت سے ملک کو بین الاقوامی امداد اور دفاعی تعاون جیسے فوائد حاصل ہوتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ غیر نیٹو اتحادی ممالک فوجی سازو سامان کی تیزی سے منتقلی اور ہتھیاروں کی فروخت کے عمل کے اہل ہوتے ہیں۔ ایک غیر نیٹو اتحادی ملک امریکی فوجی ساز و سامان کا ذخیرہ بھی کر سکتا ہے اور دفاعی ترقیاتی پروگراموں میں بھی حصہ لے سکتا ہے، علاوہ ازیں یہ جدید ترین اسلحہ بھی خرید نے کا اہل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Key Non NATO Ally: جو بائیڈن اہم غیر نیٹو اتحادی کے طور پر افغانستان کی موجودہ حیثیت منسوخ کریں گے
واضح رہے کہ اہم غیر نیٹو اتحادی (Major Non NATO ally) کا درجہ پہلی مرتبہ 1987 میں بنایا گیا تھا اور یہ ایک ایسا عہدہ ہے جو امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کی طاقتور علامت ہے۔ اگرچہ اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ فوجی اور اقتصادی مراعات فراہم کرتا ہے، لیکن اس میں نامزد ملک کے لیے کسی قسم کی حفاظتی وعدے شامل نہیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، گزشتہ سال افغانستان کی حیثیت ختم ہونے کے بعد، امریکہ کے پاس 17 اہم غیر نیٹو اتحادی ہیں۔ جس میں ارجنٹینا، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، کولمبیا، مصر، اسرائیل، جاپان، اردن، کویت، مراکش، نیوزی لینڈ، پاکستان، فلپائن، قطر، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور تیونس شامل ہیں۔