ہنوئی: امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز ویتنام میں کہا کہ انہوں نے دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کے دوران انسانی حقوق کا احترام، سول سوسائٹی کے کردار اور آزاد صحافت سمیت مختلف مسائل کو اٹھایا۔ دراصل امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ بات ویتنام میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ جہاں وہ دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد سرکاری دورے پر ہیں۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر کو جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم مودی نے امریکی صدر بائیڈن کی دہلی میں سرکاری رہائش گاہ پر میزبانی کی تھی۔ امریکی صدر نے ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں صحافیوں کو بتایا کہ جیسا کہ میں ہمیشہ کرتا ہوں، میں نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے احترام، سول سوسائٹی کے اہم کردار، آزاد پریس اور ایک مضبوط اور خوشحال ملک کی تعمیر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
-
Mr. Modi saying to Mr. Biden — “Na Press Conference karoonga,
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) September 10, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Na karne doonga” has had no impact.
Mr. Biden is saying the same things in Vietnam which he said to Mr. Modi’s face in India — on respecting human rights, the role of civil society and free press. pic.twitter.com/08WthcKdUC
">Mr. Modi saying to Mr. Biden — “Na Press Conference karoonga,
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) September 10, 2023
Na karne doonga” has had no impact.
Mr. Biden is saying the same things in Vietnam which he said to Mr. Modi’s face in India — on respecting human rights, the role of civil society and free press. pic.twitter.com/08WthcKdUCMr. Modi saying to Mr. Biden — “Na Press Conference karoonga,
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) September 10, 2023
Na karne doonga” has had no impact.
Mr. Biden is saying the same things in Vietnam which he said to Mr. Modi’s face in India — on respecting human rights, the role of civil society and free press. pic.twitter.com/08WthcKdUC
قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیر اعظم مودی اور صدر بائیڈن کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھارتی حکومت کے ریڈ آؤٹ میں انسانی حقوق پر بات چیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ بلکہ اس میں کہا گیا ہے کہ مودی نے صدر بائیڈن کے وژن اور بھارت-امریکہ جامع عالمی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کی تعریف کی، جو مشترکہ جمہوری اقدار، اسٹریٹجک ہم آہنگی اور عوام سے عوام کے مضبوط تعلقات پر مبنی ہے۔ دراصل دونوں رہنماوں کے درمیان 8 ستمبر کو ہونے والی ملاقات کے لیے کسی پریس کانفرنس کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جبکہ عام طور پر دوطرفہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
ویتنام میں امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے بعد کانگریس نے پی ایم مودی پر تنقید شروع کردی۔ کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش نے ایکس پر لکھا کہ نا پریس کانفرنس کرونگا، نہ کرنے دونگا، اس کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا۔‘‘ اس سے قبل جے رام رمیش نے دعوی کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم کو جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس سے قبل دہلی میں دو طرفہ میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کی ملاقات کے بارے میں سوالات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
- امریکی صدر جو بائیڈن کی وزیراعظم مودی سے دو طرفہ ملاقات
- بھارت اور امریکہ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا آخری بقایا تنازع حل کر لیا
واضح رہے کہ جب وزیر اعظم مودی اس سال جون میں امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر تھے تو اس وقت انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بھارت میں پریس کی آزادی پر قدغن لگانے کے معاملے میں صدر بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ اس بارے میں مودی سے بات کریں۔ امریکہ میں پی ایم مودی اور صدر بائیڈن نے ملاقات کے بعد ایک غیر معمولی پریس کانفرنس بھی کی تھی۔
جس میں پی ایم مودی سے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں ایک امریکی صحافی نے سوال کیا تھا جس کے بعد حکمران جماعت کے حامیوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس امریکی صحافی کو کافی زیادہ ٹرول کیا۔ لیکن وائٹ ہاؤس نے بھی صحافی کو ہراساں کیے جانے کو ناقابل قبول اور جمہوریت کے اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔