ETV Bharat / international

Biden on Issue of Khashoggi's Murder: بائیڈن نے سعودی ولی عہد کے سامنے خشوگی کے قتل کا معاملہ اٹھایا - Biden Raised Issue of Khashoggi Before Saudi Prince

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے سعودی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے درمیان واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خشوگی کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔ قبل ازین سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فرنٹ لائن کے نامہ نگار مارٹن اسمتھ سے کہا تھا کہ یہ قتل ان کے دور حکومت میں ہوا اس لیے وہ اس کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ Biden Raised the Issue of Khashoggi's Murder

Biden on Issue of Khashoggi's Murder
Biden on Issue of Khashoggi's Murder
author img

By

Published : Jul 16, 2022, 12:07 PM IST

ریاض: امریکی صدر جو بائیڈن جمعہ کو سعودی عرب پہنچے جہاں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں صدر بائیڈن نے صحافی جمال خشوگی کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے کئی دہائیوں پر محیط تعلقات میں روایتی طور پر امریکی اقدار اور اسٹریٹجک مفادات کے ساتھ ساتھ تجارتی تعلقات شامل ہیں۔ Biden Raised the Issue of Khashoggi's Murder Before the Saudi Crown Prince

یہ بھی پڑھیں:

مسٹر بائیڈن نے کہا کہ میٹنگ میں انہوں نے واضح کیا کہ 2018 میں خشوگی قتل کیس ان کے اور امریکہ کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی امور پر بھی فریقین کے درمیان باہمی اتفاق رائے ہوا۔ واضح رہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل نے واشنگٹن کی متعصبانہ تقسیم کے دونوں فریقوں کو متحد کر دیا تھا۔ صحافی اور سعودی ولی عہد کے نقاد، خشوگی کو ترکی کے دارالحکومت استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں قتل کرنے کے بعد ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے تھے۔ Biden on Issue of Khashoggi's Murder

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے قتل کا الزام لگایا تھا، حالانکہ وہ ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔ تاہم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فرنٹ لائن کے نامہ نگار مارٹن اسمتھ سے کہا تھا کہ یہ قتل ان کے دور حکومت میں ہوا اس لیے وہ اس کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ خشوگی کے قتل میں محمد بن سلمان کا طیارہ استعمال کرنے کے ضمن میں مارٹن اسمتھ نے مزید پوچھا کہ کیا ان سرکاری ملازمین نے آپ کا خصوصی طیارہ استعمال کیا تھا تو شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ یہ کر سکتے ہیں کیونکہ ایسا اُن کے اختیار میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسٹر بائیڈن نے بتایا کہ ولی عہد نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار نہیں ہیں۔ دریں اثنا، مسٹر بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ سعودی عرب نے اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی ہے، جس پر پابندی عائد تھی۔

خیال رہے کہ خشوگی کا قتل یکم اکتوبر 2018 کو استنبول میں واقع قونصلیٹ میں کردیا گیا تھا۔ خشوگی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار تھے اور سعودی حکومت کے اہم نقاد تھے۔ ان کے قتل کے بعد سے سعودی حکومت پر قتل کا حکم دینے کا الزام لگایا گیا۔ اس قتل کے تانے بانے ولی عہد محمد بن سلمان سے جوڑے جارہے تھے جب کہ سعودی حکام نے قتل کی ذمہ داری آپریشن کرنے والے حکام پر ڈالی تھی اور اس سلسلے میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یو این آئی

یہ بھی پڑھیں:

ریاض: امریکی صدر جو بائیڈن جمعہ کو سعودی عرب پہنچے جہاں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں صدر بائیڈن نے صحافی جمال خشوگی کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے کئی دہائیوں پر محیط تعلقات میں روایتی طور پر امریکی اقدار اور اسٹریٹجک مفادات کے ساتھ ساتھ تجارتی تعلقات شامل ہیں۔ Biden Raised the Issue of Khashoggi's Murder Before the Saudi Crown Prince

یہ بھی پڑھیں:

مسٹر بائیڈن نے کہا کہ میٹنگ میں انہوں نے واضح کیا کہ 2018 میں خشوگی قتل کیس ان کے اور امریکہ کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی امور پر بھی فریقین کے درمیان باہمی اتفاق رائے ہوا۔ واضح رہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل نے واشنگٹن کی متعصبانہ تقسیم کے دونوں فریقوں کو متحد کر دیا تھا۔ صحافی اور سعودی ولی عہد کے نقاد، خشوگی کو ترکی کے دارالحکومت استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں قتل کرنے کے بعد ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے تھے۔ Biden on Issue of Khashoggi's Murder

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے قتل کا الزام لگایا تھا، حالانکہ وہ ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔ تاہم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فرنٹ لائن کے نامہ نگار مارٹن اسمتھ سے کہا تھا کہ یہ قتل ان کے دور حکومت میں ہوا اس لیے وہ اس کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ خشوگی کے قتل میں محمد بن سلمان کا طیارہ استعمال کرنے کے ضمن میں مارٹن اسمتھ نے مزید پوچھا کہ کیا ان سرکاری ملازمین نے آپ کا خصوصی طیارہ استعمال کیا تھا تو شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ یہ کر سکتے ہیں کیونکہ ایسا اُن کے اختیار میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسٹر بائیڈن نے بتایا کہ ولی عہد نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار نہیں ہیں۔ دریں اثنا، مسٹر بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ سعودی عرب نے اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی ہے، جس پر پابندی عائد تھی۔

خیال رہے کہ خشوگی کا قتل یکم اکتوبر 2018 کو استنبول میں واقع قونصلیٹ میں کردیا گیا تھا۔ خشوگی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار تھے اور سعودی حکومت کے اہم نقاد تھے۔ ان کے قتل کے بعد سے سعودی حکومت پر قتل کا حکم دینے کا الزام لگایا گیا۔ اس قتل کے تانے بانے ولی عہد محمد بن سلمان سے جوڑے جارہے تھے جب کہ سعودی حکام نے قتل کی ذمہ داری آپریشن کرنے والے حکام پر ڈالی تھی اور اس سلسلے میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یو این آئی

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.