جنین: فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج نے حملہ کرتے ہوئے چار فلسطینیوں کو ہلاک کردیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران کم از کم چار فلسطینی جاں بحق جبکہ 44 سے زائد زخمی ہو گئے۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فورسز نے نام نہاد جعلی آپریشن کی آڑ میں آج صبح جنین پناہ گزین کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی تو اس دوران فلسطینیوں نے مزاحمت کی اور قابض فوجیوں پر پتھر برسائے۔ فسلطینیوں کی جانب سے سخت مزاحمت پر اسرائیلی فوجیوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں چار فلسطینی شہید جبکہ چوالیس سے زائد زخمی ہوئے۔
چار فلسطینیوں کی شہادت کے بعد جنین پناہ گزین کیمپ میں شدید احتجاج شروع ہوگیا جس میں عورتوں کی بھی کثیر تعداد شریک ہے، شرکا کی جانب سے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے بعد ازاں ایک کنڈر گارٹن سینٹر پر بھی بمباری کی جس کے باعث وہ زیرتعلیم کمسن بچوں میں سخت خوف وہراس پھیل گیا تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، سینٹر پر اسرائیلی حملے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجی جنین پناہ گزین کیمپ میں فائرنگ کے حالیہ واقعے میں مطلوب دو فلسطینیوں کو گرفتار کرنے گئے تھے۔فوج نے کہا کہ فوجیوں نے کیمپ میں ایک گھر کا محاصرہ کر لیا۔ پھر ایک دھماکہ ہوا اور فائرنگ شروع ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ جواب میں فوجیوں نے دو مشتبہ فلسطینیوں کو گولی مار دی۔
یہ بھی پڑھیں:
فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح پارٹی نے ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت 24 سالہ فلسطینی انٹیلی جنس افسر احمد الوانح کے نام سے کی ہے۔ پارٹی نے اسرائیلی کارروائی کو خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے میں احتجاج اور ہڑتال کی کال دی ہے۔ عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی کی پالیسی کو نہ تو اسلامی یا عیسائی مقدس مقامات یا زینین میں کوئی جواز ملے گا اور نہ ہی اس سے سلامتی اور استحکام آئے گا۔
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں گرفتاریوں اور فوجی کارروائیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے باعث فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپیں عام ہو گئی ہیں۔ ایک سال قبل بھی اسی طرح کی بدامنی کے نتیجے میں 11 روز لڑائی جاری رہی تھی۔