خرطوم: سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہفتے کے روز ہونے والے فضائی حملے میں پانچ بچوں سمیت کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے۔ الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے۔ سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان لڑائی میں یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، جو ملک پر کنٹرول کے لیے کوشاں ہے۔ یہ جنگ اب تیسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔ سوڈان کی وزارت صحت کے مطابق بم دھماکے جنوبی خرطوم کے یرموک محلے میں ہوئے، جو حالیہ ہفتوں میں جھڑپوں کا مرکز رہا ہے۔وزارت کی فیس بک پوسٹ کے مطابق متعدد زخمی شہریوں کو علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔ الجزیرہ کے مطابق حملے میں 25 مکانات تباہ ہوئے۔ وزارت نے یرموک حملے کو "قتل عام" قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ مرنے والوں میں پانچ بچے اور نامعلوم تعداد میں خواتین اور بوڑھے شامل ہیں۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ حملہ طیارے سے کیا گیا یا ڈرون سے تاہم فوج کے طیاروں نے بار بار آر ایس ایف کے دستوں کو نشانہ بنایا ہے، جبکہ نیم فوجی دستوں نے مبینہ طور پر ڈرون اور طیارہ شکن ہتھیاروں کا استعمال فوج کی پوزیشنوں کے خلاف کیا ہے۔ سوڈان میں تنازعہ اپریل کے وسط میں سوڈانی فوج کے رہنما عبدالفتاح البرہان اور ان کے نائب نیم فوجی آر ایس ایف کمانڈر محمد حمدان ڈگلو کے وفادار فوجیوں کے درمیان شروع ہوا۔
مزید پڑھیں:۔ Sudan Humanitarian Crisis سوڈان کی صورت حال ایک انسانی تباہی میں بدل رہی ہے، اقوام متحدہ
ایک مقامی گروپ جو خود کو ایمرجنسی روم کہتا ہے اور علاقے میں انسانی امداد کے انتظامات میں مدد کرتا ہے، نے بتایا کہ حملے میں کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے۔ اس نے ایسی تصاویر شائع کی ہیں جو اس حملے میں تباہ ہونے والے مکانات اور ملبے میں تلاش کر رہے لوگوں کی تھیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دیگر تصاویر میں ایک زخمی لڑکی اور ایک شخص کو دکھایا گیا ہے۔