ETV Bharat / international

Israel Hamas war عرب رہنماؤں کا جنگ بندی کا پر زور مطالبہ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 5, 2023, 8:06 AM IST

Updated : Nov 5, 2023, 8:47 AM IST

عرب وزراء نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے دوران حماس اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کا بار بار مطالبہ کیا اور اسرائیل کے جنگی حربوں کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ Israeli airstrike continues on Gaza

Israeli airstrike continues on Gaza
Israeli airstrike continues on Gaza

عمان: عرب رہنماؤں نے اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ہزاروں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے ہفتے کے روز فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مصری، اردنی، سعودی، قطری اور اماراتی سفارت کاروں اور ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کے ساتھ بات چیت کی۔ بلنکن اردن اور مصر کے اپنے ہم منصب عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں کا تحفظ اور محصور علاقے میں امداد کی روانی کو بہتر بنانا ان کی مشترکہ خواہش ہے۔

عرب وزراء نے بار بار اسرائیل حماس کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اسرائیل کے جنگی حربوں کی سخت مذمت کی۔ مصر کے سامح شکری نے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں کے اپنے دفاع کے حق کے طور پر اجتماعی سزا کے جواز کو قبول نہیں کر سکتے۔ "یہ بالکل بھی خود کا دفاع نہیں ہو سکتا۔" بلنکن کی اردن میں پہلی ملاقات لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ہوئی۔ اس ملاقات کے دوران حماس اسرائیل جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ بلنکن نے میکاتی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ وہ لبنان کو ایسی جنگ میں جانے سے روکے جو لبنانی عوام نہیں چاہتے۔

  • It's critical that we make sure the Israel-Hamas conflict does not spread elsewhere in the region. Discussed with @Najib_Mikati ways to keep that from happening and secure humanitarian assistance for the Palestinian people. We also discussed Lebanon’s urgent need for a President. pic.twitter.com/zBQStnTqv8

    — Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

واضح رہے کہ معاشی اور سیاسی طور پر تباہ حال ملک لبنان حزب اللہ کا گڑھ مانا جاتا ہے، حزب اللہ ایک ایرانی حمایت یافتہ طاقت ہے جو اسرائیل کی دشمن ہے۔ امریکہ کو شدید خدشات ہیں کہ حزب اللہ اسرائیل اور حماس جنگ میں زیادہ فعال کردار ادا کرے گی۔ حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ اور سرحد پار سے حملے تیز کر دیے ہیں۔ اس کے بعد بلنکن نے قطر کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ قطر حماس کے ساتھ سب سے زیادہ بااثر مذاکرات کار کے طور پر سامنے آیا ہے۔ قطر حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی محدود رہائی کے ساتھ ساتھ حماس کو غیر ملکی شہریوں کو غزہ چھوڑ کر مصر میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے قائل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔

  • Prime Minister @MBA_AlThani_ and I discussed the critical need to protect civilians and increase humanitarian aid for Palestinians. I expressed my gratitude for Qatar’s work to secure the exit of U.S. citizens and foreign nationals from Gaza and release of hostages held by Hamas. pic.twitter.com/XXyTl5IsQ3

    — Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے دورہ اسرائیل میں کوئی بڑی پیشرفت نہ ہوئی، اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ کی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کی محصور آبادی میں امداد تقسیم کیلئے جنگ بندی پر گفتگو کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے انٹونی بلنکن سے ملاقات کے موقع پر حماس کی جانب سے 241 شہریوں کی رہائی تک عارضی جنگ بندی کا امکان رد کر دیا۔ بلنکن کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات میں غزہ میں جاری کارروائیوں کے دوران معصوم شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے تنازعے کے خطے میں پھیلنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ ابو ظبی میں پالیسی کانفرنس کے دوران بات چیت کرتے ہوئے اماراتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جنگ کے خاتمے کیلئے لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن اس تنازعے کے وسیع پس منظر کو نظر انداز نہیں کرسکتے جو خطے میں کشیدگی کے اضافے کو نقطہ ابال تک لے جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں اس تنازعے کے پھیلاؤ کا خطرہ حقیقی ہے اور اس سے شدت پسند عناصر فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نظریات کو بڑھا کر ہمیں تشدد کے دائروں میں دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں معصوم شہریوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیے اور فوری طور پر جنگ بندی کی جائے کیونکہ غزہ میں اسرائیلی بمباری میں سویلینز کی شہادتوں پر عرب دنیا میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں فلسطین کی حمایت میں احتجاج، مظاہرین کا اسرائیل پر نسل کشی کا الزام

وہیں دوسری جانب فلسطینی وزیر صحت نے غزہ جنگ پر خاموشی کے حوالے سے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہرے معیار کو ختم کرے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی حیران کن ہے جو اسرائیل کو مزید تقویت دے رہی ہے۔ فلسطینی وزیر صحت نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ میں قتل عام کو اسپتالوں تک پھیلا دیا ہے، قابض اسرائیل سے عالمی قوانین کی پاسداری کرانے میں دنیا ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف کارروائی کی جائے، عالمی برادری کو اسرائیل سے متعلق دہرا معیارختم کرنا چاہیے۔

مائی الکائیلہ نے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر اسپتالوں اور ایمبولنسز پر حملے کررہا ہے، اسرائیل جان بوجھ کر ڈاکٹرز اور طبی عملے کو نشانہ بنارہا ہے۔الکائلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جن ممالک کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے وہ ایسا کرنے میں اپنے فرض میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کی ان صریح خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے مدد اور مذمت کے حوالے سے دوہرے معیار اور انتخابی پالیسی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

عمان: عرب رہنماؤں نے اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ہزاروں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے ہفتے کے روز فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مصری، اردنی، سعودی، قطری اور اماراتی سفارت کاروں اور ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کے ساتھ بات چیت کی۔ بلنکن اردن اور مصر کے اپنے ہم منصب عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں کا تحفظ اور محصور علاقے میں امداد کی روانی کو بہتر بنانا ان کی مشترکہ خواہش ہے۔

عرب وزراء نے بار بار اسرائیل حماس کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اسرائیل کے جنگی حربوں کی سخت مذمت کی۔ مصر کے سامح شکری نے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں کے اپنے دفاع کے حق کے طور پر اجتماعی سزا کے جواز کو قبول نہیں کر سکتے۔ "یہ بالکل بھی خود کا دفاع نہیں ہو سکتا۔" بلنکن کی اردن میں پہلی ملاقات لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ہوئی۔ اس ملاقات کے دوران حماس اسرائیل جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ بلنکن نے میکاتی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ وہ لبنان کو ایسی جنگ میں جانے سے روکے جو لبنانی عوام نہیں چاہتے۔

  • It's critical that we make sure the Israel-Hamas conflict does not spread elsewhere in the region. Discussed with @Najib_Mikati ways to keep that from happening and secure humanitarian assistance for the Palestinian people. We also discussed Lebanon’s urgent need for a President. pic.twitter.com/zBQStnTqv8

    — Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

واضح رہے کہ معاشی اور سیاسی طور پر تباہ حال ملک لبنان حزب اللہ کا گڑھ مانا جاتا ہے، حزب اللہ ایک ایرانی حمایت یافتہ طاقت ہے جو اسرائیل کی دشمن ہے۔ امریکہ کو شدید خدشات ہیں کہ حزب اللہ اسرائیل اور حماس جنگ میں زیادہ فعال کردار ادا کرے گی۔ حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ اور سرحد پار سے حملے تیز کر دیے ہیں۔ اس کے بعد بلنکن نے قطر کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ قطر حماس کے ساتھ سب سے زیادہ بااثر مذاکرات کار کے طور پر سامنے آیا ہے۔ قطر حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی محدود رہائی کے ساتھ ساتھ حماس کو غیر ملکی شہریوں کو غزہ چھوڑ کر مصر میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے قائل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔

  • Prime Minister @MBA_AlThani_ and I discussed the critical need to protect civilians and increase humanitarian aid for Palestinians. I expressed my gratitude for Qatar’s work to secure the exit of U.S. citizens and foreign nationals from Gaza and release of hostages held by Hamas. pic.twitter.com/XXyTl5IsQ3

    — Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے دورہ اسرائیل میں کوئی بڑی پیشرفت نہ ہوئی، اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ کی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کی محصور آبادی میں امداد تقسیم کیلئے جنگ بندی پر گفتگو کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے انٹونی بلنکن سے ملاقات کے موقع پر حماس کی جانب سے 241 شہریوں کی رہائی تک عارضی جنگ بندی کا امکان رد کر دیا۔ بلنکن کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات میں غزہ میں جاری کارروائیوں کے دوران معصوم شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے تنازعے کے خطے میں پھیلنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ ابو ظبی میں پالیسی کانفرنس کے دوران بات چیت کرتے ہوئے اماراتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جنگ کے خاتمے کیلئے لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن اس تنازعے کے وسیع پس منظر کو نظر انداز نہیں کرسکتے جو خطے میں کشیدگی کے اضافے کو نقطہ ابال تک لے جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں اس تنازعے کے پھیلاؤ کا خطرہ حقیقی ہے اور اس سے شدت پسند عناصر فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نظریات کو بڑھا کر ہمیں تشدد کے دائروں میں دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں معصوم شہریوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیے اور فوری طور پر جنگ بندی کی جائے کیونکہ غزہ میں اسرائیلی بمباری میں سویلینز کی شہادتوں پر عرب دنیا میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں فلسطین کی حمایت میں احتجاج، مظاہرین کا اسرائیل پر نسل کشی کا الزام

وہیں دوسری جانب فلسطینی وزیر صحت نے غزہ جنگ پر خاموشی کے حوالے سے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہرے معیار کو ختم کرے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی حیران کن ہے جو اسرائیل کو مزید تقویت دے رہی ہے۔ فلسطینی وزیر صحت نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ میں قتل عام کو اسپتالوں تک پھیلا دیا ہے، قابض اسرائیل سے عالمی قوانین کی پاسداری کرانے میں دنیا ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف کارروائی کی جائے، عالمی برادری کو اسرائیل سے متعلق دہرا معیارختم کرنا چاہیے۔

مائی الکائیلہ نے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر اسپتالوں اور ایمبولنسز پر حملے کررہا ہے، اسرائیل جان بوجھ کر ڈاکٹرز اور طبی عملے کو نشانہ بنارہا ہے۔الکائلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جن ممالک کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے وہ ایسا کرنے میں اپنے فرض میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کی ان صریح خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے مدد اور مذمت کے حوالے سے دوہرے معیار اور انتخابی پالیسی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

Last Updated : Nov 5, 2023, 8:47 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.