ETV Bharat / international

Imran Khan Gets Bail انسداد دہشتگردی کی عدالت سے پانچ مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کنفرم - عمران خان کی ضمانت کنفرم

پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درج 8 مقدمات میں سے 5 مقدمات میں ضمانت کنفرم اور 3 مقدمات میں 4 جولائی تک ضمانت میں توسیع کر دی گئی۔

Etv Bharat
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان
author img

By

Published : Jun 19, 2023, 9:44 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی سمیت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درج 8 مقدمات میں سے 5 مقدمات میں ضمانت کنفرم اور 3 میں ضمانت میں 4 جولائی تک توسیع کر دی گئی۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن کی زیر سربراہی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تھانہ سنگجانی کا مقدمہ سب سے پرانا ہے، یہ مقدمہ 2022 میں درج ہوا لہٰذا سب سے پہلے میں مقدمات کے پس منظر پر بات کرنا چاہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی حکومت جانے کے بعد سیاسی انتقام بنانے کا سلسلہ شروع ہوا، سیاسی حریفوں نے درخواست گزار سے بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا اور درخواست گزار اور ان کی پارٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اور ان کی پارٹی کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے اور شہباز گل کا پہلا کیس تھا جس میں دوران حراست تشدد کی بات سامنے آئی۔انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اور ان کے وکلا کا کنڈکٹ انتہائی مثبت ہے، درخواست گزار کی ہمت غیر معمولی ہے اور کوئی جواں سال لڑکا بھی اتنا نہیں لڑ سکتا، جب بھی مقدمہ درج ہوتا ہے وہ آپ کے سامنے پیش ہوتا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ درخواست گزار 71 سال کے ہوچکے ہیں، ان کی عمر ان کو اس ریلیف کا حقدار بناتی ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی عدالت سے انصاف چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا رویہ عدالت کے سامنے واضح ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت صرف دہشت گردوں کے لیے مختص ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دہشت گردی کی دفعہ ہٹانے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں صرف حکومتی وکیل موجود ہیں، مقدمات درج کروانے والے موجود نہیں، عدالت کا وقت بچائیں، بتائیں کتنے کیسز میں بے گناہ ہیں، میں ان پر دلائل نہ دوں۔

وکیل نے کہا کہ کوئی پرائیویٹ مدعی نہیں، تمام کیسز میں مدعی صرف پولیس ہے، پراسیکیوشن بتادے چیئرمین پی ٹی آئی کی کس کیس میں گرفتاری درکار ہے۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 5 مقدمات میں شامل تفتیش ہوئے، دیگر میں نہیں ہوئے۔ اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یعنی پراسیکیوشن کو تمام کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری درکار ہے، وزارت عظمیٰ چھوڑنے سے قبل عمران خان کا کیا کریمینل ریکارڈ ہے؟ بتایا جائے۔

صرف آج کے دن چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 17 فوجداری کیسز کی سماعتیں مقرر ہیں، یہ مقدمات ایسے سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ان کا کہنا تھا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 154 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات کا بہیمانہ استعمال ہو رہا ہے، اسلام آباد پولیس جو ہم نے 2023 میں دیکھی ہے اس کو ہم نہیں جانتے، اس کا ایک بہت زبردست تاثر ہوا کرتا تھا، انہوں نے حدیں ہی پار کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار انصاف کا دروازہ کھٹکھٹانے کے علاوہ اپنے گھر سے نہیں نکلے، ان کے خلاف مقدمات تب درج ہوئے جب وہ آپ کی عدالت کے باہر کھڑے ہوئے تھے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ شریک ملزمان نے اعتراف کیا کہ اشتعال انگیزی کی ہدایات چیئرمین پی ٹی آئی نے دیں جبکہ یاسمین راشد کی آڈیو آن ریکارڈ ہے۔سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ہم نے کیس ختم کے لیے سو دفعہ کاغذ عدالت کو دیے لیکن انہوں نے کیس بنانے کے لیے کوئی کاغذات، ریکارڈ عدالت کو نہیں دیا۔ اس کے بعد انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم کی 5 مقدمات میں ضمانت کنفرم اور 3 مقدمات میں ضمانت میں 4 جولائی تک توسیع کردی۔ (یو این آئی)

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی سمیت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درج 8 مقدمات میں سے 5 مقدمات میں ضمانت کنفرم اور 3 میں ضمانت میں 4 جولائی تک توسیع کر دی گئی۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن کی زیر سربراہی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تھانہ سنگجانی کا مقدمہ سب سے پرانا ہے، یہ مقدمہ 2022 میں درج ہوا لہٰذا سب سے پہلے میں مقدمات کے پس منظر پر بات کرنا چاہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی حکومت جانے کے بعد سیاسی انتقام بنانے کا سلسلہ شروع ہوا، سیاسی حریفوں نے درخواست گزار سے بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا اور درخواست گزار اور ان کی پارٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اور ان کی پارٹی کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے اور شہباز گل کا پہلا کیس تھا جس میں دوران حراست تشدد کی بات سامنے آئی۔انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اور ان کے وکلا کا کنڈکٹ انتہائی مثبت ہے، درخواست گزار کی ہمت غیر معمولی ہے اور کوئی جواں سال لڑکا بھی اتنا نہیں لڑ سکتا، جب بھی مقدمہ درج ہوتا ہے وہ آپ کے سامنے پیش ہوتا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ درخواست گزار 71 سال کے ہوچکے ہیں، ان کی عمر ان کو اس ریلیف کا حقدار بناتی ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی عدالت سے انصاف چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا رویہ عدالت کے سامنے واضح ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت صرف دہشت گردوں کے لیے مختص ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دہشت گردی کی دفعہ ہٹانے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں صرف حکومتی وکیل موجود ہیں، مقدمات درج کروانے والے موجود نہیں، عدالت کا وقت بچائیں، بتائیں کتنے کیسز میں بے گناہ ہیں، میں ان پر دلائل نہ دوں۔

وکیل نے کہا کہ کوئی پرائیویٹ مدعی نہیں، تمام کیسز میں مدعی صرف پولیس ہے، پراسیکیوشن بتادے چیئرمین پی ٹی آئی کی کس کیس میں گرفتاری درکار ہے۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 5 مقدمات میں شامل تفتیش ہوئے، دیگر میں نہیں ہوئے۔ اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یعنی پراسیکیوشن کو تمام کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری درکار ہے، وزارت عظمیٰ چھوڑنے سے قبل عمران خان کا کیا کریمینل ریکارڈ ہے؟ بتایا جائے۔

صرف آج کے دن چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 17 فوجداری کیسز کی سماعتیں مقرر ہیں، یہ مقدمات ایسے سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ان کا کہنا تھا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 154 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات کا بہیمانہ استعمال ہو رہا ہے، اسلام آباد پولیس جو ہم نے 2023 میں دیکھی ہے اس کو ہم نہیں جانتے، اس کا ایک بہت زبردست تاثر ہوا کرتا تھا، انہوں نے حدیں ہی پار کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار انصاف کا دروازہ کھٹکھٹانے کے علاوہ اپنے گھر سے نہیں نکلے، ان کے خلاف مقدمات تب درج ہوئے جب وہ آپ کی عدالت کے باہر کھڑے ہوئے تھے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ شریک ملزمان نے اعتراف کیا کہ اشتعال انگیزی کی ہدایات چیئرمین پی ٹی آئی نے دیں جبکہ یاسمین راشد کی آڈیو آن ریکارڈ ہے۔سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ہم نے کیس ختم کے لیے سو دفعہ کاغذ عدالت کو دیے لیکن انہوں نے کیس بنانے کے لیے کوئی کاغذات، ریکارڈ عدالت کو نہیں دیا۔ اس کے بعد انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم کی 5 مقدمات میں ضمانت کنفرم اور 3 مقدمات میں ضمانت میں 4 جولائی تک توسیع کردی۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.