ETV Bharat / international

Khartoum is in Complete Anarchy خرطوم اور دیگر شہروں میں انارکی، جگہ جگہ لوٹ مار

author img

By

Published : Apr 23, 2023, 11:03 AM IST

سوڈان میں سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے والے کلپس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح طاقت کے ذریعے دکانوں کے تالے توڑے جاتے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتاہے کہ لوٹ مار کرنے والوں میں مبینہ طور پر فوجی اور سول کپڑوں میں ملبوس افراد شامل ہیں۔

جگہ جگہ لوٹ مار
جگہ جگہ لوٹ مار

خرطوم، سوڈان میں ایک ہفتے سے فوج کے دو گروپوں میں جاری لڑائی کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر انارکی پھیل رہی ہے اور جگہ جگہ لوٹ مار کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

دوسری طرف پولیس کے امن وامان برقرار رکھنے میں ناکامی اور پولیس اہلکاروں کے منظر سے غائب ہونے پر عوام میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ سوڈان کی مسلح افواج کے دو دھڑوں سریع الحرکت فورسز اور جنرل عبدالفتاح البرھان کی زیرکمان فوج کے درمیان ایک ہفتے سے لڑائی جاری ہے۔

شہری استفسار کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کی پامالیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں پولیس کہاں غائب ہوگئی ہے۔ خرطوم کےبازاروں اور لوگوں کے گھروں میں لوٹ مار کی اطلاعات ہیں جب کہ لوٹ مار کے واقعات کے ویڈیو مناظر سوشل میڈیا پر پھیل رہے ہیں۔

سوشل میڈٰیا پر گذشتہ دنوں بہت سارے ویڈیو کلپس سامنے آئے ہیں جن میں چوری اور لوٹ مار کے واقعات دکھائے گئے ہیں۔ ایک طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے اور دوسری طرف فوج کے دھڑوں کے درمیان جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہریوں کا جانی نقصان ہوا ہے۔ اب تک تقریبا چھ سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

لوٹ مار کی کارروائیوں میں بازاروں، گوداموں، دکانوں اور گھروں میں کارروائیاں کی گئی ہیں۔ دارالحکومت خرطوم میں بین الاقوامی تنظیموں اور سفارتی مشنوں کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی اس سے باہر نہیں رکھا تاہم ان چوریوں میں بنیادی طور پر بند دکانوں اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا جن کے مالکان غیر حاضر تھے۔

مزید پڑھیں:Attacks on Diplomats in Sudan سوڈان میں جاری کشیدگی کے دوران سفارت کاروں پر حملوں کی مذمت

افراتفری کے عالم میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے غائب ہیں اور خانہ جنگی کے ساتھ اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یواین آئی

خرطوم، سوڈان میں ایک ہفتے سے فوج کے دو گروپوں میں جاری لڑائی کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر انارکی پھیل رہی ہے اور جگہ جگہ لوٹ مار کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

دوسری طرف پولیس کے امن وامان برقرار رکھنے میں ناکامی اور پولیس اہلکاروں کے منظر سے غائب ہونے پر عوام میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ سوڈان کی مسلح افواج کے دو دھڑوں سریع الحرکت فورسز اور جنرل عبدالفتاح البرھان کی زیرکمان فوج کے درمیان ایک ہفتے سے لڑائی جاری ہے۔

شہری استفسار کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کی پامالیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں پولیس کہاں غائب ہوگئی ہے۔ خرطوم کےبازاروں اور لوگوں کے گھروں میں لوٹ مار کی اطلاعات ہیں جب کہ لوٹ مار کے واقعات کے ویڈیو مناظر سوشل میڈیا پر پھیل رہے ہیں۔

سوشل میڈٰیا پر گذشتہ دنوں بہت سارے ویڈیو کلپس سامنے آئے ہیں جن میں چوری اور لوٹ مار کے واقعات دکھائے گئے ہیں۔ ایک طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے اور دوسری طرف فوج کے دھڑوں کے درمیان جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہریوں کا جانی نقصان ہوا ہے۔ اب تک تقریبا چھ سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

لوٹ مار کی کارروائیوں میں بازاروں، گوداموں، دکانوں اور گھروں میں کارروائیاں کی گئی ہیں۔ دارالحکومت خرطوم میں بین الاقوامی تنظیموں اور سفارتی مشنوں کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی اس سے باہر نہیں رکھا تاہم ان چوریوں میں بنیادی طور پر بند دکانوں اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا جن کے مالکان غیر حاضر تھے۔

مزید پڑھیں:Attacks on Diplomats in Sudan سوڈان میں جاری کشیدگی کے دوران سفارت کاروں پر حملوں کی مذمت

افراتفری کے عالم میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے غائب ہیں اور خانہ جنگی کے ساتھ اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.