انقرہ: ترک مسلح افواج نے ملک میں کالعدم ورکرز پارٹی آف کردستان (پی کے کے) کے 15 ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ اطلاع ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں دی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی سکیورٹی سروسز انقرہ کے مرکز میں وزارت داخلہ کی عمارت کے قریب اتوار کی صبح دہشت گردانہ حملے کی کوشش کے بعد ملک بھر میں ہیروز انسداد دہشت گردی آپریشن چلارہی ہیں۔ اس دوران ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور دوسرا مارا گیا۔ فائرنگ کے دوران دو پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔اے ہیبر ٹی وی چینل کی خبر کے مطابق، ترکی میں کالعدم پی کے کے نے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔وزارت نے ان واقعات کے بعد شمالی عراق اور شام میں پی کے کےکے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی اطلاع دی۔
وزارت نے کہا ’’ 6 اکتوبر، 2023 کو رات 10 بجے، شمالی شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے، جس میں 15 مقامات کو تباہ کر دیا گیا، جن میں نام نہاد ہیڈ کوارٹر، پناہ گاہیں اور گودام شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:حمص میں ہوئے ڈرون حملے میں اسّی افراد ہلاک، دو سو چالیس زخمی: شام کے وزیر صحت
جمعرات کے روز وسطی شہر حمص میں فوجی گریجویشن کی تقریب پر ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 80 ہوگئی ہے جبکہ 240 زخمی ہیں۔ یہ حالیہ برسوں میں شامی فوج پر سب سے مہلک حملوں میں سے ایک تھا، جب کہ اس ملک کا تنازع اب ت 13ویں سال میں ہے۔ شام کا بحران مارچ 2011 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں سے شروع ہوا تھا، لیکن مظاہرین پر حکومت کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے بعد جلد ہی مکمل طور پر خانہ جنگی میں تبدیل ہو گیا۔ یہ لہر 2015 میں باغی گروپوں کے خلاف اسد کے حق میں ہو گئی، جب روس نے شام کے ساتھ ساتھ ایران اور لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کو کلیدی فوجی مدد فراہم کی۔اس جنگ میں اب تک پانچ لاکھ افراد ہلاک، لاکھوں زخمی اور ملک کے کئی حصے تباہ ہو چکے ہیں۔ جنگ نے شام کی 23 ملین کی کل آبادی کے نصف کو بے گھر کر دیا ہے، جس میں 5 ملین سے زیادہ شام سے باہر پناہ گزین ہیں۔