منیلا، فلپائن: ایک ریڈیو اینکر کو اتوار کے روز اس کے جنوبی فلپائنی اسٹیشن کے اندر ایک شخص نے بڑی بے رحمی سے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس قتل کو فیس بک پر لائیو اسٹریمنگ میں دیکھا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ مسامس آکسیڈینٹل صوبے کے کلمبہ قصبے میں صبح کی براہ راست نشریات کے دوران ایک بندوق بردار نے سننے کا بہانہ کر کے صوبائی نیوز براڈکاسٹر جوان جمالون کے گھر میں واقع ریڈیو اسٹیشن میں داخلہ حاصل کیا اور ریڈیو اینکر پر دو گولیاں چلائیں۔ جس وقت جمالون پر گولیاں چلائی گئی وہ فیس بک پر لائیو تھے۔ ولیس نے بتایا کہ جملون کے گھر کے باہر موٹر سائیکل پر قاتل کا ایک ساتھی انتظار کر رہا تھا۔ حملہ آور نے اپنے ساتھی کے ساتھ فرار ہونے سے پہلے مقتول کا سونے کا ہار چھین لیا۔ بندوق بردار کی شناخت اور قتل کی وجوہات کا پتہ لگایا جارہا ہے۔
-
Philippines radio journalist dead during live broadcast
— ANI Digital (@ani_digital) November 6, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI Story| https://t.co/ETx7c8zzaT#Philippines #RadioJournalist pic.twitter.com/3EXLtgXGyy
">Philippines radio journalist dead during live broadcast
— ANI Digital (@ani_digital) November 6, 2023
Read @ANI Story| https://t.co/ETx7c8zzaT#Philippines #RadioJournalist pic.twitter.com/3EXLtgXGyyPhilippines radio journalist dead during live broadcast
— ANI Digital (@ani_digital) November 6, 2023
Read @ANI Story| https://t.co/ETx7c8zzaT#Philippines #RadioJournalist pic.twitter.com/3EXLtgXGyy
فلپائن کا شمار طویل عرصے سے دنیا میں صحافیوں کے لیے خطرناک ترین جگہوں میں ہوتا ہے۔ فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے فائرنگ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ انہوں نے نیشنل پولیس کو قاتلوں کا سراغ لگانے، گرفتار کرنے اور مقدمہ چلانے کا حکم دیا۔ مارکوس نے ایک بیان میں کہا کہ، ’’ہماری جمہوریت میں صحافیوں پر حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو لوگ آزادی صحافت کے لیے خطرہ ہیں انہیں اپنے اعمال کے مکمل نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں بیس برسوں میں سترہ سو صحافیوں کا قتل
فلپائن کی پریس کی آزادی پر نظر رکھنے والے ادارے، نیشنل یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ جمالون 1986 کے بعد سے ملک میں مارے جانے والے 199ویں صحافی تھے۔ واچ ڈاگ نے کہا، "یہ حملہ اور بھی قابل مذمت ہے کیونکہ یہ جمالون کے اپنے گھر پر ہوا، جو ریڈیو اسٹیشن کے طور پر بھی کام کرتا تھا،"
حملے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 57 سالہ جمالون حملے کے بعد کرسی پر خون آلود ہو کر پیچھے جھک گیا۔ اسے اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں مردہ قرار دیا گیا۔ حملہ آور کو فیس بک لائیو اسٹریم پر نہیں دیکھا گیا لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا گھر اور اس کے پڑوسیوں میں نصب سیکیورٹی کیمروں نے کچھ ریکارڈ کیا ہے۔
2009 میں، ایک طاقتور سیاسی قبیلے کے ارکان اور ان کے ساتھیوں نے جنوبی ماگوینداناو صوبے میں 32 میڈیا کارکنوں سمیت 58 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ حالیہ تاریخ میں صحافیوں پر یہ سب سے مہلک ترین حملہ تھا۔