ETV Bharat / international

Hamas Israel War امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں امداد کی اجازت دینے کے معاہدے پر اتفاق - اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ ایک طویل جنگ ہو گی

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں امداد کی اجازت دینے کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو پایا ہے کہ غزہ میں امداد کس طرح پہنچائی جائے گی۔ وہیں پیر کے روز حماس نے عارضی جنگ بندی سے متعلق اسرائیل سے کسی طرح کے اتفاق سے انکار کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ یہ ایک طویل جنگ ہو گی، جس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ temporary ceasefire ,humanitarian aid,Antony Blinken,Russia

a deal agreed on between the US and Israel to allow aid into Gaza:Antony Blinken
a deal agreed on between the US and Israel to allow aid into Gaza:Antony Blinken
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 17, 2023, 7:33 AM IST

یروشلم:غزہ کے لیے امدادی ٹرک رفح کراسنگ کی طرف بڑھنا شروع ہوگئے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے لیے امداد لے جانے والے ٹرک جزیرہ نما سینائی میں مصر کے العریش سے رفح کراسنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ حالانکہ کراسنگ بدستور بند ہے۔ غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ باشندوں کو ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں امداد کی اجازت دینے کے معاہدے پر اتفاق ہوا ہے۔ امریکہ کے وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے مغربی یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے ساتھ ایک گھنٹے طویل ملاقات کے بعد میڈیا کو اس کی جانکاری دی۔

  • Today, at our request, the United States and Israel have agreed to develop a plan that will enable humanitarian aid from donor nations and multilateral organizations to reach civilians in Gaza, including the possibility of creating areas to help keep civilians out of harm’s way.

    — Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) October 17, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

دوسری جانب حماس نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں پانچ گھنٹے کی جنگ بندی ہو گی تاکہ مصر کو ساحلی علاقے میں انسانی امداد بھیجنے کی اجازت دی جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق، جنگ بندی کے تحت غزہ اور مصر کے درمیان واحد کراسنگ پوائنٹ رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا جائے گا تاکہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے اور تنازعات کے علاقے سے غیر ملکیوں کے انخلا کی اجازت دی جا سکے۔ غزہ میں حماس کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے ایک بیان میں کہا، ’’ہمیں کسی طرف سے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی۔‘‘ رفح میں ایک ایجنسی نے تصدیق کی کہ سرحدی مقام ابھی تک بند ہے اور جلد ہی دوبارہ کھلنے کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔

  • The World Health Organization warns of a real catastrophe in Gaza Strip after fuel, water and electricity run out.

    منظمة الصحة العالمية تحذّر من كارثة حقيقية في غزة بعد نفاد الوقود والماء والكهرباء.@WHO #Gaza_under_attack#Palestine pic.twitter.com/QIWmP2iNrK

    — State of Palestine - MFA 🇵🇸🇵🇸 (@pmofa) October 16, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

یہ بھی پڑھیں:حماس اسرائیل کشیدگی: عالمی امن میں خلل

وہیں توقع کے مطابق، روس کی طرف سے تیار کردہ سلامتی کونسل کی قرارداد اقوام متحدہ میں مطلوبہ کم از کم نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اس دوران امریکہ نے روس پر حماس پر ناکافی تنقید کرنے کی مخالفت کی۔ مسودے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں قید قیدیوں کی رہائی اور شہریوں کے محفوظ انخلاء کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکہ نے روس پر الزام لگایا کہ وہ حماس کو "کور" دے رہا ہے کیونکہ اس گروپ کا قرارداد میں ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ روس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کرنے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل مغربی ممالک کی یرغمال بن گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کی طرف سے تصنیف کردہ مسودہ قرارداد کے مسترد ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کون سے ممالک غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے حق میں تھے اور کون سے نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر قبضہ کرنا اسرائیل کی بڑی غلطی ہوگی: بائیڈن

اسرائیل نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران غزہ پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے جس میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک چار ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 2670 ہو گئی ہے جبکہ 9600 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وہیں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوئی عمارتوں کے ملبے میں کم ازکم ایک ہزار افراد دبے ہوئے ہیں۔ غزہ میں قائم وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے پوری سفاکیت کے ساتھ جاری ہیں۔ ان حملوں میں رہائشی محلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی اوراسپتالوں کو جانے والی سڑکوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر دفاع سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ہے کہ ’یہ ایک طویل جنگ ہو گی، جس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔

یروشلم:غزہ کے لیے امدادی ٹرک رفح کراسنگ کی طرف بڑھنا شروع ہوگئے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے لیے امداد لے جانے والے ٹرک جزیرہ نما سینائی میں مصر کے العریش سے رفح کراسنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ حالانکہ کراسنگ بدستور بند ہے۔ غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ باشندوں کو ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں امداد کی اجازت دینے کے معاہدے پر اتفاق ہوا ہے۔ امریکہ کے وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے مغربی یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے ساتھ ایک گھنٹے طویل ملاقات کے بعد میڈیا کو اس کی جانکاری دی۔

  • Today, at our request, the United States and Israel have agreed to develop a plan that will enable humanitarian aid from donor nations and multilateral organizations to reach civilians in Gaza, including the possibility of creating areas to help keep civilians out of harm’s way.

    — Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) October 17, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

دوسری جانب حماس نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں پانچ گھنٹے کی جنگ بندی ہو گی تاکہ مصر کو ساحلی علاقے میں انسانی امداد بھیجنے کی اجازت دی جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق، جنگ بندی کے تحت غزہ اور مصر کے درمیان واحد کراسنگ پوائنٹ رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا جائے گا تاکہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے اور تنازعات کے علاقے سے غیر ملکیوں کے انخلا کی اجازت دی جا سکے۔ غزہ میں حماس کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے ایک بیان میں کہا، ’’ہمیں کسی طرف سے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی۔‘‘ رفح میں ایک ایجنسی نے تصدیق کی کہ سرحدی مقام ابھی تک بند ہے اور جلد ہی دوبارہ کھلنے کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔

  • The World Health Organization warns of a real catastrophe in Gaza Strip after fuel, water and electricity run out.

    منظمة الصحة العالمية تحذّر من كارثة حقيقية في غزة بعد نفاد الوقود والماء والكهرباء.@WHO #Gaza_under_attack#Palestine pic.twitter.com/QIWmP2iNrK

    — State of Palestine - MFA 🇵🇸🇵🇸 (@pmofa) October 16, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

یہ بھی پڑھیں:حماس اسرائیل کشیدگی: عالمی امن میں خلل

وہیں توقع کے مطابق، روس کی طرف سے تیار کردہ سلامتی کونسل کی قرارداد اقوام متحدہ میں مطلوبہ کم از کم نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اس دوران امریکہ نے روس پر حماس پر ناکافی تنقید کرنے کی مخالفت کی۔ مسودے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں قید قیدیوں کی رہائی اور شہریوں کے محفوظ انخلاء کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکہ نے روس پر الزام لگایا کہ وہ حماس کو "کور" دے رہا ہے کیونکہ اس گروپ کا قرارداد میں ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ روس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کرنے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل مغربی ممالک کی یرغمال بن گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کی طرف سے تصنیف کردہ مسودہ قرارداد کے مسترد ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کون سے ممالک غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے حق میں تھے اور کون سے نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر قبضہ کرنا اسرائیل کی بڑی غلطی ہوگی: بائیڈن

اسرائیل نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران غزہ پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے جس میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک چار ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 2670 ہو گئی ہے جبکہ 9600 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وہیں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوئی عمارتوں کے ملبے میں کم ازکم ایک ہزار افراد دبے ہوئے ہیں۔ غزہ میں قائم وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے پوری سفاکیت کے ساتھ جاری ہیں۔ ان حملوں میں رہائشی محلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی اوراسپتالوں کو جانے والی سڑکوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر دفاع سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ہے کہ ’یہ ایک طویل جنگ ہو گی، جس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.