رملہ: اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے نابلس شہر کے قریب دو فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ گیلنٹ نے منگل کو ٹویٹر پر کہا کہ میں ان فوجیوں کے اقدامات کی ستائش کرتا ہوں جنہوں نے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریب ایلون مورہ میں فوجیوں پر فائرنگ کرنے والے دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ گیلنٹ نے بعد میں ایک اور بیان میں کہا کہ اس کامیاب آپریشن نے اسرائیلی شہریوں کے خلاف حملے کو روک دیا۔ اس سے قبل فوج نے کہا تھا کہ اس کی فورسز نے دو افراد کو بے اثر کیا ہے اور جائے وقوعہ سے رائفلیں اور ہینڈ گنیں بھی برآمد کی ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نابلس کے مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ ان دو افراد کی لاشیں جن کی شناخت محمد ابوذرہ اور سعود الطیطی کے نام سے ہوئی ہے، اسرائیلی فوج نے اپنے قبضے میں لے لی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ الطیطی فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کا رکن تھا، جبکہ ابو ذرہ سابق اسرائیلی قیدی تھا جس نے سات سال اسرائیلی جیل میں گزارے۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کئی دہائیوں سے تعزیری پالیسی کے تحت فلسطینیوں کی لاشیں اپنے مردہ خانوں میں روکے ہوئے ہے، تاہم انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ 2015 کے بعد سے اس عمل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- فلسطین کا اسرائیل پر مسجد الاقصیٰ کو جنگی علاقے میں تبدیل کرنے کا الزام
- ایرانی صدر نے مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کی اپیل کی
- مسجد الاقصیٰ مکمل طور پر صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے، او آئی سی
یروشلم لیگل ایڈ اینڈ ہیومن رائٹس سینٹر کے مطابق، اسرائیل اس وقت کم از کم 105 فلسطینیوں کی لاشوں کو مردہ خانے میں روکے ہوئے ہے، یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں ان خاندانوں کو اجتماعی سزا دی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مسلسل چھاپے مارے ہیں۔ ان چھاپوں میں اس وقت اضافہ ہوا جب اسرائیل کی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے گزشتہ سال کے اواخر میں حلف اٹھایا۔ جس چھاپے سے عام شہریوں کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ سرکاری فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق جنوری کے آغاز سے اب تک اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں 98 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے حملوں میں 19 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔