ETV Bharat / international

پاکستان میں 2014 کے بعد اس سال سب سے زیادہ خودکش حملے ہوئے

highest suicide attacks in Pakistan اس سال پاکستان میں 2014 کے بعد سب سے زیادہ خودکش حملے ہوئے ہیں۔ ان حملوں کا بنیادی ہدف سیکیورٹی فورسز تھے۔ جن میں 48 فیصد ہلاکتیں اور 58 فیصد زخمی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہوئے۔ یہ رپورٹ خود ایک پاکستانی اخبار میں شائع ہوئی ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 25, 2023, 6:06 PM IST

2023 sees highest suicide attacks in Pakistan since 2014
پاکستان میں 2014 کے بعد اس سال سب سے زیادہ خودکش حملے ہوئے

اسلام آباد: پاکستان میں 2014 کے بعد اس سال سب سے زیادہ خودکش حملے ہوئے، جن میں سے تقریباً نصف سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی اخبار ڈان نے رپورٹ کیا کہ 2023 میں خودکش حملوں کے حوالے سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں ایسے حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جو 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

حملوں میں کم از کم 48 فیصد ہلاکتیں اور 58 فیصد زخمی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہوئے۔ 29 خودکش حملوں میں 329 افراد ہلاک اور 582 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں، جب 47 خودکش دھماکوں میں 683 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ 2022 کے اعداد و شمار سے موازنہ کیا جائے تو خودکش حملوں کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے کے دوران اموات میں 226 فیصد اور زخمیوں میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ کل حملوں میں خودکش حملوں کا حصہ 2022 میں 3.9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 4.7 فیصد ہو گیا۔

اگر ہم علاقائی تفصیلات پر نظر ڈالیں تو ان حملوں کا سب سے زیادہ خمیازہ صوبہ خیبر پختونخواہ کو اٹھانا پڑا۔ یہاں 23 حملے کے واقعات پیش آئے۔ جس کے نتیجے میں 254 اموات اور 512 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخواہ کے اندر، نئے ضم شدہ اضلاع یا سابقہ ​​وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں 13 خودکش حملے ہوئے۔ جس کے نتیجے میں 85 افراد ہلاک اور 206 زخمی ہوئے۔ صوبہ بلوچستان میں پانچ حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 67 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے، جب کہ سندھ میں ایک خودکش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ان اعداد و شمار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان حملوں کا بنیادی ہدف سیکیورٹی فورسز تھے، جب کہ عام شہری دوسرے نمبر پر ہیں۔ حملوں میں 48 فیصد ہلاکتیں اور 58 فیصد زخمی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2021 میں ان حملوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا۔ دونوں سالوں میں صرف چار حملے ہوئے۔ واضح رہے اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت تھی۔ لیکن سال 2022 میں اچانک ان حملوں اضافہ دیکھا گیا اور اس دوران 15 حملے ہوئے۔ اس کے نتیجے میں 101 اموات اور 290 زخمی ہوئے اور یہ تشویشناک رجحان 2023 تک جاری رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

اسلام آباد: پاکستان میں 2014 کے بعد اس سال سب سے زیادہ خودکش حملے ہوئے، جن میں سے تقریباً نصف سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی اخبار ڈان نے رپورٹ کیا کہ 2023 میں خودکش حملوں کے حوالے سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں ایسے حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جو 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

حملوں میں کم از کم 48 فیصد ہلاکتیں اور 58 فیصد زخمی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہوئے۔ 29 خودکش حملوں میں 329 افراد ہلاک اور 582 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں، جب 47 خودکش دھماکوں میں 683 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ 2022 کے اعداد و شمار سے موازنہ کیا جائے تو خودکش حملوں کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے کے دوران اموات میں 226 فیصد اور زخمیوں میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ کل حملوں میں خودکش حملوں کا حصہ 2022 میں 3.9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 4.7 فیصد ہو گیا۔

اگر ہم علاقائی تفصیلات پر نظر ڈالیں تو ان حملوں کا سب سے زیادہ خمیازہ صوبہ خیبر پختونخواہ کو اٹھانا پڑا۔ یہاں 23 حملے کے واقعات پیش آئے۔ جس کے نتیجے میں 254 اموات اور 512 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخواہ کے اندر، نئے ضم شدہ اضلاع یا سابقہ ​​وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں 13 خودکش حملے ہوئے۔ جس کے نتیجے میں 85 افراد ہلاک اور 206 زخمی ہوئے۔ صوبہ بلوچستان میں پانچ حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 67 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے، جب کہ سندھ میں ایک خودکش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ان اعداد و شمار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان حملوں کا بنیادی ہدف سیکیورٹی فورسز تھے، جب کہ عام شہری دوسرے نمبر پر ہیں۔ حملوں میں 48 فیصد ہلاکتیں اور 58 فیصد زخمی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2021 میں ان حملوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا۔ دونوں سالوں میں صرف چار حملے ہوئے۔ واضح رہے اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت تھی۔ لیکن سال 2022 میں اچانک ان حملوں اضافہ دیکھا گیا اور اس دوران 15 حملے ہوئے۔ اس کے نتیجے میں 101 اموات اور 290 زخمی ہوئے اور یہ تشویشناک رجحان 2023 تک جاری رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.