ETV Bharat / international

بیس سے زائد امریکی قانون سازوں کا صدر جوبائیڈن کو خط، غزہ جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ

author img

By ANI

Published : Nov 23, 2023, 6:00 PM IST

امریکی ریاست مشی گن کے قانون سازوں نے خط میں کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ایک مثبت قدم ہے۔ لیکن یہ جنگ بندی کافی نہیں ہے۔ کیونکہ غزہ میں پانی، خوراک، ادویات اور خون کی فراہمی ناکافی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 20 ہسپتال اب کام نہیں کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے جنگ بندی میں توسیع کیا جانا چاہیے۔ Gaza ceasefire

20 US lawmakers urge President Joe Biden to extend Gaza ceasefire
بیس سے زائد امریکی قانون سازوں کا صدر جو بائیڈن کو خط، غزہ جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ

واشنگٹن: امریکی ریاست مشی گن کے 25 قانون سازوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر اسرائیل حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔ یہ خط غزہ میں 7 اکتوبر کے حملے کے دوران حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 50 یرغمالیوں کی بحفاظت منتقلی کے بدلے میں غزہ میں چار روزہ عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

مشی گن کے قانون سازوں نے خط میں کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ایک مثبت قدم ہے۔ لیکن یہ جنگ بندی کافی نہیں ہے۔ ریاستی قانون سازوں کی طرف سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں - بشمول اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، اور یونیسیف کے رہنماؤں، منتخب عہدیداروں اور کمیونٹی رہنماؤں نے فوری اور غیر مشروط طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں یہ لکھا گیا ہے کہ کچھ امداد 21 اکتوبر سے غزہ میں داخل ہونے میں کامیاب رہی ہیں ہے لیکن وہاں پانی، خوراک، ادویات اور خون کی فراہمی ناکافی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 20 ہسپتال اب کام نہیں کر رہے ہیں۔ غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ باشندے اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں، جس سے انسانی بحران بڑھ رہا ہے۔ اس خط میں غزہ میں ہونے والے کچھ مظالم پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ غزہ میں یہ ظلم و زیادتی جنیوا کنونشن کے تحت ہونے والے بہت سے اقدامات کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اس خط پر ریاست کے 25 قانون سازوں نے دستخط کیے تھے، جن میں ریاست کے ڈیموکریٹ نمائندے ابراہیم عیاش بھی شامل ہیں، جو مشی گن ریاست کے ہاؤس چیمبر کے اکثریتی رہنما ہیں۔ ابراہیم نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ آج، میں مشی گن ہاؤس اور سینیٹ کے 25 دیگر ساتھیوں میں شامل ہوا جو صدر بائیڈن پر غزہ میں دیرپا جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ عیاش نے مزید کہا کہ بچوں پر بمباری کرنے سے کبھی بھی امن نہیں آئے گا۔ تشدد کا خاتمہ قانونی طور پر قبضے سے نمٹنا، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے یکساں طور پر پائیدار امن لانے کا واحد راستہ ہے۔ ہمیں غزہ میں بمباری اور تباہی کو ختم کرنے کے لیے پیش قدمی، دیرپا اور پائیدار جنگ بندی کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

واضح رہے کہ جنگ بندی کا اعلان بدھ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کیا۔ نیتن یاہو کے ایکس پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ "آج رات حکومت نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے پہلے مرحلے کے خاکے کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق کم از کم 50 یرغمالیوں کو چار روزہ جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا جائے گا۔

اسی طرح، امریکی صدر نے ایکس اسرائیل حماس معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ "میں 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے وحشیانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ جب یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا تو یرغمال بنائے گئے افراد اپنے خاندانوں سے مل جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے دوران یرغمالیوں کی منتقلی کے ساتھ حماس کے مطالبات کے مطابق فلسطینی قیدیوں کو بھی اسرائیلی جیل سے رہا کیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت لڑائی میں چار روزہ تعطل برقرار رہے گا اور غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ حماس کے مطالبات کے مطابق معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جاتی۔ اور ابھی تک معاہدہ کو نافذ نہیں کیا جاسکا ہے، معاہدے پر عمل درآمد جمعہ سے پہلے کیے جانے کی توقع ہے۔

واشنگٹن: امریکی ریاست مشی گن کے 25 قانون سازوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر اسرائیل حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔ یہ خط غزہ میں 7 اکتوبر کے حملے کے دوران حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 50 یرغمالیوں کی بحفاظت منتقلی کے بدلے میں غزہ میں چار روزہ عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

مشی گن کے قانون سازوں نے خط میں کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ایک مثبت قدم ہے۔ لیکن یہ جنگ بندی کافی نہیں ہے۔ ریاستی قانون سازوں کی طرف سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں - بشمول اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، اور یونیسیف کے رہنماؤں، منتخب عہدیداروں اور کمیونٹی رہنماؤں نے فوری اور غیر مشروط طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں یہ لکھا گیا ہے کہ کچھ امداد 21 اکتوبر سے غزہ میں داخل ہونے میں کامیاب رہی ہیں ہے لیکن وہاں پانی، خوراک، ادویات اور خون کی فراہمی ناکافی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 20 ہسپتال اب کام نہیں کر رہے ہیں۔ غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ باشندے اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں، جس سے انسانی بحران بڑھ رہا ہے۔ اس خط میں غزہ میں ہونے والے کچھ مظالم پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ غزہ میں یہ ظلم و زیادتی جنیوا کنونشن کے تحت ہونے والے بہت سے اقدامات کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اس خط پر ریاست کے 25 قانون سازوں نے دستخط کیے تھے، جن میں ریاست کے ڈیموکریٹ نمائندے ابراہیم عیاش بھی شامل ہیں، جو مشی گن ریاست کے ہاؤس چیمبر کے اکثریتی رہنما ہیں۔ ابراہیم نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ آج، میں مشی گن ہاؤس اور سینیٹ کے 25 دیگر ساتھیوں میں شامل ہوا جو صدر بائیڈن پر غزہ میں دیرپا جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ عیاش نے مزید کہا کہ بچوں پر بمباری کرنے سے کبھی بھی امن نہیں آئے گا۔ تشدد کا خاتمہ قانونی طور پر قبضے سے نمٹنا، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے یکساں طور پر پائیدار امن لانے کا واحد راستہ ہے۔ ہمیں غزہ میں بمباری اور تباہی کو ختم کرنے کے لیے پیش قدمی، دیرپا اور پائیدار جنگ بندی کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

واضح رہے کہ جنگ بندی کا اعلان بدھ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کیا۔ نیتن یاہو کے ایکس پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ "آج رات حکومت نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے پہلے مرحلے کے خاکے کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق کم از کم 50 یرغمالیوں کو چار روزہ جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا جائے گا۔

اسی طرح، امریکی صدر نے ایکس اسرائیل حماس معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ "میں 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے وحشیانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ جب یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا تو یرغمال بنائے گئے افراد اپنے خاندانوں سے مل جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے دوران یرغمالیوں کی منتقلی کے ساتھ حماس کے مطالبات کے مطابق فلسطینی قیدیوں کو بھی اسرائیلی جیل سے رہا کیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت لڑائی میں چار روزہ تعطل برقرار رہے گا اور غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ حماس کے مطالبات کے مطابق معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جاتی۔ اور ابھی تک معاہدہ کو نافذ نہیں کیا جاسکا ہے، معاہدے پر عمل درآمد جمعہ سے پہلے کیے جانے کی توقع ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.