ETV Bharat / international

یمن: صنعأء ہوائی اڈے کو بند کئے جانے کے خلاف احتجاج

author img

By

Published : Sep 16, 2021, 6:52 PM IST

یمن کا مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈہ 2016 میں سعودی قیادت والے اتحاد نے ملک میں جاری تنازع کے دوران بند کر دیا تھا۔

Yemenis protest continued closure of Sanaa airport
Yemenis protest continued closure of Sanaa airport

یمن کے دارالحکومت صنعاء میں واقع ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولے جانے کے مطالبے کے لئے سیکڑوں یمنی باشندوں نے ایئر پورٹ کے باہر مظاہرہ کیا اور کہا کہ پانچ سال کی بندشیں بہت ہو گئیں۔

یمن: صنعأء ہوائی اڈے کو بند کئے جانے کے خلاف احتجاج

یمن کا مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈہ 2016 میں سعودی قیادت والے اتحاد نے ملک میں جاری تنازع کے دوران بند کر دیا تھا۔

صنعاء میں مظاہرین نے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بند ہونے سے ملک اور بیرون ملک بہت سے یمنی متاثر ہو رہے ہیں۔

احتجاج کے دوران ایک بینر پر لکھا تھا کہ 'ہمارا ایئرپورٹ ہماری لائف لائن ہے' اور اسی نے مظاہرین کو یکجا کیا۔

صنعاء ہوائی اڈہ کے ڈائریکٹر خالد الشایف نے کہا کہ "صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈہ یمن کی مرکزی لائف لائن ہے۔ اس کے بند ہونے سے ایک بڑی انسانی تباہی ہوئی ہے۔ یہاں ہزاروں مریض ہیں جو ہوائی اڈے کے کھلنے کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں، جن میں سے ہر روز 30 سے 35 مرتے ہیں۔ یہاں ہزاروں طلبہ ہیں، تارکین وطن ہیں اور یمن کے اندر اور باہر ہبت سارے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔"

دو بین الاقوامی امدادی گروپوں نے 2019 میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ہوائی اڈے کو بند کرنے سے ہزاروں بیمار شہریوں کو فوری طبی علاج کے لیے بیرون ملک جانے سے روک دیا ہے۔

اُس وقت ناروے کی پناہ گزین کونسل اور کیئر نے کہا کہ ہوائی اڈے کی بندش کئی بیمار یمنیوں کے لیے "سزائے موت" کے مترادف ہے۔

بدھ کے روز مظاہرین عبدالباسط الصوفی نے کہا کہ انہیں صنعاء پہنچنے کے لیے ملک کے اندر کئی دنوں کا سفر کرنا پڑا کیونکہ شہر کا ہوائی اڈہ آپریشنل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم آج احتجاج میں کھڑے ہو کر صنعاء ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، کیونکہ ہم اس کے بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ دارالحکومت پہنچنے کے لیے ہمیں تین سے چار دن سفر کرنا پڑتا ہے۔"

احتجاجی منتظمین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملک کے اندر یہ طویل بندشیں خطرناک ہو سکتی ہیں اور کئی مسافر حال ہی میں مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں۔

بیان میں تمام باشندوں، انسانی اور امدادی ریلیف کی پروازوں کے لیے ایئرپورٹ کو غیر مشروط طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یمن 2014 سے دارالحکومت صنعا پر حوثیوں کے قبضے کے بعد سے تنازعات کا شکار ہے، جو ملک کے شمال کا زیادہ حصہ کنٹرول کرتے ہیں۔

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ مل کر 2015 سے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔

امریکی حمایت یافتہ اتحاد نے فضائی حدود کو بند کر دیا اور اگست 2016 سے صنعا سے تمام پروازوں کو روک دیا ہے۔

یمنی طبی مریضوں کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے منتقل کرنے والی اقوام متحدہ کی پروازوں کا اہتمام فروری 2020 میں کیا گیا تھا، جس میں ایک پرواز 24 مریضوں کے ساتھ صنعاء سے روانہ ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: huge sinkhole in Yemen: یمن میں بہت بڑا سنک ہول، ایک معمہ

ان پروازوں کو اس وقت عرب دنیا کے غریب ترین ملک میں تنازعات میں ایک انسانی پیش رفت کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

یمن کے دارالحکومت صنعاء میں واقع ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولے جانے کے مطالبے کے لئے سیکڑوں یمنی باشندوں نے ایئر پورٹ کے باہر مظاہرہ کیا اور کہا کہ پانچ سال کی بندشیں بہت ہو گئیں۔

یمن: صنعأء ہوائی اڈے کو بند کئے جانے کے خلاف احتجاج

یمن کا مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈہ 2016 میں سعودی قیادت والے اتحاد نے ملک میں جاری تنازع کے دوران بند کر دیا تھا۔

صنعاء میں مظاہرین نے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بند ہونے سے ملک اور بیرون ملک بہت سے یمنی متاثر ہو رہے ہیں۔

احتجاج کے دوران ایک بینر پر لکھا تھا کہ 'ہمارا ایئرپورٹ ہماری لائف لائن ہے' اور اسی نے مظاہرین کو یکجا کیا۔

صنعاء ہوائی اڈہ کے ڈائریکٹر خالد الشایف نے کہا کہ "صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈہ یمن کی مرکزی لائف لائن ہے۔ اس کے بند ہونے سے ایک بڑی انسانی تباہی ہوئی ہے۔ یہاں ہزاروں مریض ہیں جو ہوائی اڈے کے کھلنے کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں، جن میں سے ہر روز 30 سے 35 مرتے ہیں۔ یہاں ہزاروں طلبہ ہیں، تارکین وطن ہیں اور یمن کے اندر اور باہر ہبت سارے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔"

دو بین الاقوامی امدادی گروپوں نے 2019 میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ہوائی اڈے کو بند کرنے سے ہزاروں بیمار شہریوں کو فوری طبی علاج کے لیے بیرون ملک جانے سے روک دیا ہے۔

اُس وقت ناروے کی پناہ گزین کونسل اور کیئر نے کہا کہ ہوائی اڈے کی بندش کئی بیمار یمنیوں کے لیے "سزائے موت" کے مترادف ہے۔

بدھ کے روز مظاہرین عبدالباسط الصوفی نے کہا کہ انہیں صنعاء پہنچنے کے لیے ملک کے اندر کئی دنوں کا سفر کرنا پڑا کیونکہ شہر کا ہوائی اڈہ آپریشنل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم آج احتجاج میں کھڑے ہو کر صنعاء ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، کیونکہ ہم اس کے بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ دارالحکومت پہنچنے کے لیے ہمیں تین سے چار دن سفر کرنا پڑتا ہے۔"

احتجاجی منتظمین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملک کے اندر یہ طویل بندشیں خطرناک ہو سکتی ہیں اور کئی مسافر حال ہی میں مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں۔

بیان میں تمام باشندوں، انسانی اور امدادی ریلیف کی پروازوں کے لیے ایئرپورٹ کو غیر مشروط طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یمن 2014 سے دارالحکومت صنعا پر حوثیوں کے قبضے کے بعد سے تنازعات کا شکار ہے، جو ملک کے شمال کا زیادہ حصہ کنٹرول کرتے ہیں۔

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ مل کر 2015 سے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔

امریکی حمایت یافتہ اتحاد نے فضائی حدود کو بند کر دیا اور اگست 2016 سے صنعا سے تمام پروازوں کو روک دیا ہے۔

یمنی طبی مریضوں کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے منتقل کرنے والی اقوام متحدہ کی پروازوں کا اہتمام فروری 2020 میں کیا گیا تھا، جس میں ایک پرواز 24 مریضوں کے ساتھ صنعاء سے روانہ ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: huge sinkhole in Yemen: یمن میں بہت بڑا سنک ہول، ایک معمہ

ان پروازوں کو اس وقت عرب دنیا کے غریب ترین ملک میں تنازعات میں ایک انسانی پیش رفت کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.