ETV Bharat / international

Battle for Marib: مارب پر قبضہ کے لئے یمنی فورسز اور حوثی کے رمیان جنگ جاری

یمن کو 2014 سے خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی حصے کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد صدر عابد ربو منصور ہادی پہلے جنوب بھر سعودی عرب بھاگنے پر مجبور ہو ئے تھے۔

Marib
Marib
author img

By

Published : Jun 24, 2021, 6:40 PM IST

یمنی شہر مارب کے قریب یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کے مابین حالیہ دنوں میں کئی لڑائیاں ہوئی ہیں۔

حوثی کے نام سے مشہور باغی کئی مہینوں سے اس علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مارب پر قبضہ کے لئے یمنی فورسز اور حوثی کے رمیان جنگ جاری

یمنی فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسٹریٹجک شہر مارب کی لڑائی میں مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ یمنی فوجی عہدیداروں اور علاقے کے قبائلی رہنماؤں نے بتایا کہ ان کا اندازہ ہے کہ حالیہ لڑائی میں درجنوں حوثی باغی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے اپنے نام کو پوشیدہ رکھنے کو کہا کیونکہ انہیں میڈیا کو بیان دینے کا اختیار نہیں ہے اور قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ ان کی حفاظت کے لئے ان کی شناخت کو پوشیدہ رکھا جائے۔

تاہم حوثی عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں سیکڑوں اضافی فائٹرز کو مارب کے قریب فرنٹ لائن پر تعینات کیا ہے۔ انہوں نے بھی اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی بات کہی ہے کیونکہ انہیں میڈیا کو بریف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

یمن کو 2014 سے خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی حصے کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد صدر عابد ربو منصور ہادی پہلے جنوب بھر سعودی عرب بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

فضائی مہم اور زمینی لڑائی کے درمیان اس جنگ نے ایک علاقائی تنازعے کو جنم دے دیا ہے، جس میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی اس جنگ نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو بھی جنم دیا ہے۔

مارب کے گورنر سلطان العرادۃ نے کہا کہ مارب کو ملیشیا کے باعث جنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو اس شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں سے ملیشیا نے قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اب یہ لڑائی شدت اختیار کر چکی ہے اور انہوں نے نوجوانوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔

حوثی فروری سے یمن کے شمالی حصے پر اپنا مکمل کنٹرول کرنے کے لئے مارب پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہیں خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اور سعودی حمایت یافتہ حکومتی فورسز کی سخت مزاحمت کے درمیان انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

یمنی فورسز کا کہنا ہے کہ وہ حوثیوں کے خلاف کاروائی میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

21 سالہ یمنی فائٹر حسن حماد صالح نے کہا کہ "خدا کی مرضی اور اس کی طاقت سے ہم ان (حوثیوں) پر ہاوی ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اب فرنٹ لائن مارب کی سرحد کے قریب ہیں اور ہم لوگ آگئے بڑھ رہے ہیں۔''

صالح کاسارہ فرنٹ لائن پر اپنے 19 سالہ بھائی سعید کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: مارب میں میزائل حملے میں 2 ہلاک، 7 زخمی

یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل سگیر عظیم نے کہا کہ گذشتہ ہفتے حوثی فورسز نے مارب کے مضافات میں متعدد فرنٹ لائن علاقوں پر حملے شروع کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "مارب کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور ہم مارب سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ہم نے گذشتہ چند مہینوں سے حوثیوں کی پیش قدمی کو پیچھے دھکیل دیا اور اب یمنی مسلح افواج، یمنی نیشنل آرمی، پاپولر ریزسٹنز اور قبائلی سب دفاعی سے آفنسیو حالت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔''

مارب کے مورچے پر لڑنے والے فوجیوں کو کچھ روس کا تیار کردہ رائفل اور گولہ بارود دیا گیا ہے۔

اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ انہیں اپنے دشمن سے مقابلہ کرنے کے لئے رائفلیں، تھرمل کنٹرول کے سازوسامان اور ٹکنالوجی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے شکایت کی کہ انہیں سعودی کی جانب سے مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے، جو اتحاد کی قیادت کررہے ہیں۔

العرادۃ نے کہا کہ "موجودہ وقت میں یمن کو مسلح کرنے کے بارے میں دنیا کو کچھ خدشات ہیں۔ یہاں تک کہ عرب اتحاد میں ہمارے بھائیوں کو بھی یہی خدشات ہیں کہ یہ ہتھیار دوسروں کے ہاتھوں میں تو نہیں چلے جائیں گے۔"

یمنی شہر مارب کے قریب یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کے مابین حالیہ دنوں میں کئی لڑائیاں ہوئی ہیں۔

حوثی کے نام سے مشہور باغی کئی مہینوں سے اس علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مارب پر قبضہ کے لئے یمنی فورسز اور حوثی کے رمیان جنگ جاری

یمنی فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسٹریٹجک شہر مارب کی لڑائی میں مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ یمنی فوجی عہدیداروں اور علاقے کے قبائلی رہنماؤں نے بتایا کہ ان کا اندازہ ہے کہ حالیہ لڑائی میں درجنوں حوثی باغی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے اپنے نام کو پوشیدہ رکھنے کو کہا کیونکہ انہیں میڈیا کو بیان دینے کا اختیار نہیں ہے اور قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ ان کی حفاظت کے لئے ان کی شناخت کو پوشیدہ رکھا جائے۔

تاہم حوثی عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں سیکڑوں اضافی فائٹرز کو مارب کے قریب فرنٹ لائن پر تعینات کیا ہے۔ انہوں نے بھی اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی بات کہی ہے کیونکہ انہیں میڈیا کو بریف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

یمن کو 2014 سے خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی حصے کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد صدر عابد ربو منصور ہادی پہلے جنوب بھر سعودی عرب بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

فضائی مہم اور زمینی لڑائی کے درمیان اس جنگ نے ایک علاقائی تنازعے کو جنم دے دیا ہے، جس میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی اس جنگ نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو بھی جنم دیا ہے۔

مارب کے گورنر سلطان العرادۃ نے کہا کہ مارب کو ملیشیا کے باعث جنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو اس شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں سے ملیشیا نے قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اب یہ لڑائی شدت اختیار کر چکی ہے اور انہوں نے نوجوانوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔

حوثی فروری سے یمن کے شمالی حصے پر اپنا مکمل کنٹرول کرنے کے لئے مارب پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہیں خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اور سعودی حمایت یافتہ حکومتی فورسز کی سخت مزاحمت کے درمیان انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

یمنی فورسز کا کہنا ہے کہ وہ حوثیوں کے خلاف کاروائی میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

21 سالہ یمنی فائٹر حسن حماد صالح نے کہا کہ "خدا کی مرضی اور اس کی طاقت سے ہم ان (حوثیوں) پر ہاوی ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اب فرنٹ لائن مارب کی سرحد کے قریب ہیں اور ہم لوگ آگئے بڑھ رہے ہیں۔''

صالح کاسارہ فرنٹ لائن پر اپنے 19 سالہ بھائی سعید کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: مارب میں میزائل حملے میں 2 ہلاک، 7 زخمی

یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل سگیر عظیم نے کہا کہ گذشتہ ہفتے حوثی فورسز نے مارب کے مضافات میں متعدد فرنٹ لائن علاقوں پر حملے شروع کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "مارب کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور ہم مارب سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ہم نے گذشتہ چند مہینوں سے حوثیوں کی پیش قدمی کو پیچھے دھکیل دیا اور اب یمنی مسلح افواج، یمنی نیشنل آرمی، پاپولر ریزسٹنز اور قبائلی سب دفاعی سے آفنسیو حالت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔''

مارب کے مورچے پر لڑنے والے فوجیوں کو کچھ روس کا تیار کردہ رائفل اور گولہ بارود دیا گیا ہے۔

اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ انہیں اپنے دشمن سے مقابلہ کرنے کے لئے رائفلیں، تھرمل کنٹرول کے سازوسامان اور ٹکنالوجی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے شکایت کی کہ انہیں سعودی کی جانب سے مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے، جو اتحاد کی قیادت کررہے ہیں۔

العرادۃ نے کہا کہ "موجودہ وقت میں یمن کو مسلح کرنے کے بارے میں دنیا کو کچھ خدشات ہیں۔ یہاں تک کہ عرب اتحاد میں ہمارے بھائیوں کو بھی یہی خدشات ہیں کہ یہ ہتھیار دوسروں کے ہاتھوں میں تو نہیں چلے جائیں گے۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.