کئی دہائیوں سے امریکی قونصل خانہ فلسطینیوں کے لیے سفارتخانے کے طور پر کام کر رہا تھا تاہم اب یہ کام امریکی سفارتخانے کے لیے زیر انتظام فلسطینی امور کے یونٹ کو دے دیا گیا ہے۔
یہ قونصل خانہ ایک عرصے تک فلسطینیوں کے لیے امریکہ کے ساتھ رابطے کا ایک بڑا ذریعہ رہا ہے۔
اتوار کو امریکہ کے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ایک یبان کے مطابق قونصل خانے کو بند کرنا 'یروشلم پر امریکہ کی پالیسی میں کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں ہے'۔
جب امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے گذشتہ برس اکتوبر میں پہلی بار اس اقدام کا اعلان کیا تھا تو فلسطینی عوام نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ امریکہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پر اسرائیل کے کنٹرول کو تسلیم کرنے جا رہا ہے۔
گذشتہ برس امریکہ نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کردیا تھا جس کے ساتھ ہی اسرائیل فلسطنی تنازع میں امریکی پالیسی نے ایک مرتبہ متنازع موڑ لیا تھا۔
اس کے بعد، امریکی انتظامیہ نے فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی سینکڑوں ملین ڈالر کی امداد بند کرتے ہوئے ہسپتالوں و دیگر اہم کاموں کے لیے بھی امداد بند کردی تھی۔