متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے امریکہ سے ایف 35 طیارے، مسلح ڈرونز اور دیگر آلات کی خریداری پر مشتمل 23 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے US-UAE Defense Agreement کے لیے مذاکرات معطل کر دیے، یہ واشنگٹن اور کلیدی خلیجی اتحادی کے درمیان غیر معمولی تنازع ہے۔
ذرائع کے مطابق واشنگٹن میں موجود متحدہ عرب امارت کے سفارتخانے نے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے معاہدے سے متعلق بات چیت معطل کردیں گے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان دیگر معاملات کو منصوبے کے تحت آگے بڑھانے سے متعلق پینٹاگن میں رواں ہفتے مذاکرات ہوں گے۔
سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جدید دفاعی آلات کے لیے امریکہ اب بھی یو اے ای کی اولین ترجیح ہے اور ایف-35 F-35 aircraft کے لیے مستقبل میں دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔ یو اے ای کو 50 ’ایف 35‘ کی مجوزہ فروخت کا معاملہ ڈونالڈ ٹرمپ کے دور کے اختتام میں اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے بعد سامنے آیا تھا۔
بعد ازاں جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد معاہدے کو مؤخر کر دیا تھا کیونکہ یمن تنازع میں سعودی عرب اور یو اے ای کے کردار کے باعث ان پر تنقید کی جارہی تھی۔ مجوزہ معاہدے میں 18 جدید ڈرون سسٹمز اور فضائی و زمینی بارود کا پیکج بھی شامل ہیں۔
امارتی عہدیداران نے ایف 35 طیاروں F-35 aircraft کے استعمال سے متعلق اصرار اور پابندیوں پر امریکہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اب بھی مجوزہ معاہدے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں کہ ہمارے پاس ترسیل سے پہلے، دوران اور بعد کی امارتی ذمہ داریوں اور اقدامات کی واضح اور مشترکہ معلومات ہو‘۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، امریکہ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے نیا گروپ بنایا
پینٹاگن کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ یو اے ای کے لیے امریکی ساختہ دفاعی آلات کے استعمال کی شرائط غیر مذاکراتی اور مخصوص نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے ساتھ امریکہ کی شراکت داری حکمت عملی پر مشتمل اور ہتھیاروں کی فروخت سے زیادہ پیچیدہ ہے۔
علاوہ ازیں اس معاملے سے باخبر ایک شخص نے کہا ہے کہ امریکہ کا ماننا ہے کہ یو اے ای کے اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب وہ اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تاخیری حربے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو اے ای کا خط جس میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی معطلی کے حوالے مطلع کیا گیا تھا وہ نسبتاً کم درجے کے عہدیدار نے لکھا تھا۔
مذاکرات کی معطلی کا انکشاف ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے کیا تھا۔
یو این آئی