اقوام متحدہ، ترکی اور قطر نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں استنبول میں، افغانستان میں امن بحالی کے متعلق فریقین کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس منعقد ہوگی۔ اس اجلاس کا مقصد امن مذاکرات میں تیزی لانا اور کئی دہائیوں کے تنازعے کا سیاسی حل نکالنا ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کانفرنس 24 اپریل سے 4 مئی کے درمیان ہوگی۔ تینوں شریک کنوینرز نے کہا کہ وہ "ایک خودمختار، آزاد اور متحد افغانستان کی حمایت کے لئے پرعزم ہیں۔"
اس سے ایک دن قبل طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ آئندہ دنوں ترکی میں ہونے والی امن کانفرنس میں وہ شرکت نہیں کریں گے۔ اس سے اس امن مذاکرات کے سامنے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ جب تک افغانستان سے تمام فوجیوں کا انخلا نہیں ہو جاتا تب تک ہم امن مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے طالبان کے اعلان سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ ابھی بھی طالبان کے اندر اندرونی بات چیت جاری ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "ان کے لئے دعوت نامہ بھیجا گیا تھا اور ہم ان کی شرکت کے لئے پر امید ہیں۔"
گیارہ ستمبر 2001 میں امریکہ میں دہشتگردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کے معاملے میں امریکہ نے افغانستان میں جنگی کاروائی کرتے ہوئے طالبان کو اقتدار سے بےدخل کر دیا تھا۔
گزشتہ سال فروری میں واشنگٹن اور طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت افغان امن بحالی کے لئے راستہ نکالنے کی پہل کی گئی تھی۔
طالبان اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان معاہدے کے تحت امریکی فوجیوں کو یکم اپریل تک افغانستان سے باہر نکالا جانا ہے لیکن افغان حکومت کا الزام ہے کہ طالبان نے تشدد میں اضافہ کیا ہے اور معاہدے کا پابند نہیں ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے گزشتہ دنوں اعلان کیا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کی مقررہ تاریخ میں چار ماہ کی تاخیر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ امریکہ کی سب سے لمبی جنگ کو ختم کرنے کے خواہشمند ہیں۔
طالبان نے امریکی فوجی کے انخلا میں کسی قسم کی تاخیر ہونے پر امریکہ کو متنبہ بھی کیا ہے۔
ڈوجارک نے کہا کہ کانفرنس کی تاریخوں اور وقت کے متعلق بہت ساری جماعتوں کو شامل کرنے کے لئے مختلف سطحوں پر اور وسیع پیمانے پر گزشتہ مہینوں میں متعدد مقامات پر مشاورت ہوئی ہے۔